Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, October 21, 2019

مرد حضرات اپنے گھر کے خواتین کی نگرانی و خبر گیری کریں۔۔۔۔۔۔۔۔سرفراز احمد قاسمی۔


*اپنے بیوی بچوں میں بے حیائی دیکھ کر خاموش رہنا شریعت میں دیوثیت کہلاتا ہے*
 سرفراز احمد ملی القاسم
جنرل سکریٹری کل ہند معاشرہ بچاؤ تحریک،حیدرآباد،تلنگانہ
   
                                   
 حیدر آباد۔۔تلنگانہ۔۔۔صداٸے وقت/ذراٸع۔مورخہ٢١ اکتوبر ٢٠١٩۔
======================
شریعت اسلامیہ نے لوگوں کو جوہدایات اورتعلیمات عطا کی ہیں اسکامقصد صرف اوریہ صرف یہ ہےکہ انسان کےاندر خوف خدا پیداہو،اور جب یہ چیز لوگوں کے دلوں میں پیدا ہوگی تو وہ غلط چیز،بے شرمی، بےحیائی اورعریانیت جیسی تباہ کن چیزوں سے باز رہےگا اورپھر اسکے نتیجے میں ایک ایسامعاشرہ وجود میں آئےگا جوانسانیت کی اہم اورشدید ضرورت ہے اوروقت کا تقاضہ بھی،لیکن اگرمعاشرے میں افراتفری عروج پرہو،بداخلاقی کابول بالاہو،بےحیائی،بےشرمی اورعریانیت کادوردورہ ہو،دنیاکمانے کےلئے اپنی ذمہ داریوں سےراہ فراراختیار کیاجائے،تباہی وبربادی میں روزبروز اضافہ ہورہاہو،انسانیت سسک رہی ہو،ہمدردی اورخیرخواہی کاجذبہ رفتہ رفتہ سرد پڑرہاہو،خود غرضی اورمفاد پرستی  اپنی جڑیں مظبوط کرچکی ہوں توبتائیے ایسی صورتحال میں ایک پاکیزہ اورمثالی معاشرے کی تشکیل کیسے ہوگی؟یہ تواسی وقت ممکن ہے جب آدمی ذمہ داری، اورجواب دہی کااحساس اپنے اندر پیداکرے،اچھائ اوربرائی کی تمیز کرسکے اوربرائی کوختم کرنےکےلئے اپنی طاقت کااستعمال کرسکے،اچھائی کوفروغ دینے میں اپناکردار اداکرسکے،معاشرے پر ایک نظر ڈالی جائے تو یہ بات بخوبی سامنے آجاتی ہے کہ سماج کی تباہی وبربادی کےجہاں بہت ساری وجوہات ہیں ان میں ایک یہ بھی ہے ہرآدمی دنیاکمانے کے پیچھے پڑاہے،نہ انکو اپنے والدین،بھائی بہن، عزیز واقارب اوراہل عیال کے حقوق سے بےپرواہ اورلاتعلق کردیا حصول دنیامیں آدمی اس قدرمصروف
ہے کہ دوسری اوربہت سی چیزیں انکی نظروں سے اوجھل ہیں،اسلام نے انسانی اور فطری بنیاد پر لوگوں کی ذمہ داریاں سپرد کی تھیں اورہرایک کےلئے حدود مقررکیاتھا،لیکن عصری اور مغربی تعلیم کی وجہ سے لوگوں کی سوچ وسمجھ میں کافی تبدیلی آگئ اورتبدیلی ایسی آئی کہ اب مرد،عورت اورعورت مرد کی ذمہ داری سمجھنے لگےاوراپنی ذمہ داریوں کویکسر بھلادیاگیا،
جب لوگوں کے اندر اسطرح کی سوچ اور خیال پروان چڑھنے لگے تو اسکے خطر ناک نتائج بھی برآمد ہوناشروع ہوگئے اوراسکانتیجہ یہ کہ آج  معاشرہ اورہماراسماج تباہی وبربادی کی دلدل میں پھنستاجارہاہے اور روزبرو اس میں اضافہ ہوتا جارہاہے،کیاہم نے کبھی ان چیزوں پرغور وفکرکرنے اورلائحہ عمل تیار کرنے کی کوشش کی؟ہرگھر میں دراڑ اورانتشار کی کیفیت پائی جاتی ہے آخر کیاوجوہات ہیں اسکے؟کیایہ سوالات غورطلب نہیں ہیں؟ کیااسکے حل کےلئے ہمیں کوئی کوشش اورسدباب نہیں کرناچاہئے؟گناہوں اورفحاشیت کو ختم کرنے کےلئے اسلام نے نکاح کانظام قائم فرمایا اور پھرازدواجی زندگی کاایک بہترین چارٹ اورفہرست مرتب فرمائی اورمردوں کو خواتین کے اوپر حاکم بنایاقرآن کریم میں ایک جگہ ہے"مرد عورتوں پر نگہبان اور منتظم ہیں"(سورہ نساء)حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب ایک جگہ رقم طراز ہیں کہ"بعض حضرات نے اسکا یہ ترجمہ بھی کیا ہے کہ مرد عورتوں پرحاکم ہیں"قوام"اس شخص کو کہاجاتاہے جو کسی کام کے کرنے یااسکاانتظام کرنے کا ذمہ دار ہو،گویا کہ مرد عورتوں پر قوام ہیں انکے کاموں کے منتظم ہیں اورانکے حاکم ہیں،یہ ایک اصول بیان فرمادیا اسلئے کہ اصولی باتیں ذہن میں نہ ہونے کی صورت میں جتنے کام انسان کرےگا وہ غلط تصورات کے ماتحت کرے گا،لہذا مرد کے حقوق بیان کرتے ہوئے عورت کو پہلے اصولی بات سمجھادی کہ وہ مرد تمہاری زندگی کے امور کانگہبان اور منتظم ہے"(شوہرکے حقوق)اسی طر ح ایک حدیث میں رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا"ان لزوجک علیک حق" کہ تم پر تمہاری ںیوی کابھی ضروری حق ہے،غور کیاجائے تو معلوم ہوگاکہ اس مختصر حدیث میں شوہر کو بیویوں کے حقوق کااجمال نقشہ دے دیاگیا،اس ارشاد گرامی میں آپ ﷺ نے نہایت جامعیت کےساتھ شوہروں کو ہدایت نامہ جاری فرمایا کہ یہ چیز ہمیشہ اور ہروقت تمہارے سامنے رہنا چاہیے،تم گھر میں ہو تب بھی،دکان میں ہو تب بھی،سفر میں،حضر میں،دوستوں کی محفل میں،دسترخوان پر،غرض تم جہاں کہیں بھی ہو،تم پر تمہاری بیوی کاحق ہے،اسکے آرام، اسکے لباس،اسکی خوراک،اسکی ضروریات اوراسکے  رہن سہن، اسکی نقل وحرکت گویاہرچیز کاخیال رکھنا اوراسکی خبرگیری کرنا،جسطرح تم سب کچھ اپنےلئے کرتےہواوراپنا خیال رکھتے ہو،اسکے حقوق کی ادائیگی میں کوئی خیانت پیغمبر اسلام کوہرگز برداشت نہیں،اسکے حقوق کی ادائیگی تمہارے فرائض میں شامل ہے،حجة الوداع کے موقع پر رسول اکرم ﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا"عورتوں کے بارے میں خداسے ڈرتے رہناکیونکہ تم نے انکو اللہ کے عہد کے ساتھ اپنے قبضہ میں لیا ہ