Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, October 8, 2019

ایک علمی مذاکرہ میں شرکت۔۔۔۔۔۔از محمد رضی الاسلام ندوی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔صداٸے وقت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
         بھائی اشہد جمال ندوی نے فون کیا : " ادارہ علوم القرآن ایک روزہ علمی مذاکرہ کا انعقاد کررہا ہے ، جس میں دو مقالات پیش کیے جائیں گے ، پھر ان پر مذاکرہ ہوگا _ ہماری خواہش ہے کہ آپ اس میں شرکت کریں اور ایک مقالہ پر تبصرہ کریں _" میں نے منظوری دے دی _

         ادارہ سے میری وابستگی اور اس کے ذمے داروں سے تعلّقِ خاطر قدیم ہے _ پروفیسر اشتیاق احمد ظلّی ، پروفیسر ظفر الاسلام اصلاحی اور پروفیسر عبد العظیم اصلاحی راقم سے بہت محبت کرتے ہیں _ مولانا اشہد جمال ندوی اور ڈاکٹر محمد راشد اصلاحی سے یارانہ ہے _ برادر سیف اللہ اور برادر ابو سعد شاگردوں کی حیثیت رکھتے ہیں _  دیگر ذمے داروں سے بھی قریبی تعلقات ہیں _ اس کے ترجمان مجلہ شش ماہی علوم القرآن میں میرے کئی مقالات شائع ہوئے ہیں _ تقریباً 15 برس سے منعقد ہونے والے اس کے سالانہ سیمیناروں میں سے بیش تر میں میری شرکت رہی ہے _
        عموماً سیمیناروں میں مقالہ نگاروں کو کم وقت ملتا ہے اور بھرپور مذاکرہ کا بھی موقع نہیں مل پاتا _ اس لیے اس بار ادارہ کے ذمے داروں نے جدّت اختیار کی _ انھوں نے صرف دو عناوین پر مقالات لکھوائے _ ہر مقالہ نگار کو ایک گھنٹے کا وقت دیا گیا _ اس کے بعد دو اصحاب سے اس پر تبصرہ کروایا گیا  _ آخر میں سامعین کو بھی سوال ، نقد و استدراک یا اضافہ کرنے کا موقع دیا گیا _ اس کے لیے بھی ایک گھنٹے کا وقت خاص کیا گیا _
         پہلا مقالہ ڈاکٹر ابو سعد اصلاحی کا تھا  _ موصوف کو تھوڑے عرصہ قبل شعبۂ عربی ، علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض کی گئی ہے _ انھوں نے ' تدوین قرآن کے متنازع مباحث : ایک تنقیحی جائزہ' کے عنوان سے مقالہ پیش کیا _ انھوں نے تدوین قرآن کے موضوع پر اب تک ہونے والے کام کا تذکرہ کیا ، متقدمین اور معاصرین کی کتابوں کا تعارف کرایا ، مستشرقین کے اعتراضات اور مسلم محققین کے ذریعے ان کے جوابات  کا حوالہ دیا _ انھوں نے بتایا کہ عہد صدیقی اور عہد عثمانی میں تدوین قرآن کے بارے میں روایات میں بڑا تضاد پایا جاتا ہے اور بہت سے اشکالات ابھرتے ہیں _ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ عہد نبوی ہی میں مکمل قرآن تحریری شکل میں موجود تھا ، البتہ انھوں نے ان علماء سے اتفاق نہیں کیا جو بغیر تنقیح کے تدوین قرآن سے متعلق تمام روایات کو من گھڑت قرار دیتے ہیں _ اس مقالے پر پروفیسر ظفر الاسلام اصلاحی اور راقم سطور نے تبصرہ کیا _ بعد میں سامعین نے بھی سوالات کیے اور اپنے احساسات پیش کیے _
          دوسرا مقالہ ڈاکٹر محی الدین غازی ، سکریٹری تصنیفی اکیڈمی جماعت اسلامی ہند کا تھا _ اس کا موضوع تھا : 'قرآن مجید کا اصلاحی مشن :وسائل اور بیانیہ' _ موصوف نے پی پی ٹی کی مدد سے بہت عمدہ اور موثر اسلوب میں اپنا حاصلِ مطالعہ پیش کیا _ انھوں نے فرمایا کہ قرآن نے فرد اور سماج کی اصلاح  پر بہت زور دیا ہے ، اس عمل کو انبیائی مشن قرار دیا ہے اور اس سے وابستہ لوگوں کو مقامِ عظیم پر فائز قرار دیا ہے اور دنیا اور آخرت میں انہیں متعدد بشارتوں سے نوازا ہے _ انھوں نے تفصیل سے بتایا کہ اس کے لئے قرآن نے کن نکات کو نمایاں کیا ہے اور اس کے لئے کیا وسائل اختیار کیے ہیں _ انھوں نے مثالوں کے ذریعے بتایا کہ قرآنی بیانات اور امّت کے درمیان رائج تصورات کے درمیان تضاد پایا جاتا ہے اور وعظ کے قرآنی اسلوب کے مقابلے میں مسلم علماء کے اپروچ میں متعدد کم زوریاں موجود ہیں _ اس مقالے پر پروفیسر مسعود احمد اور مولانا عمر اسلم اصلاحی نے تبصرہ کیا ، اس کے بعد سامعین نے بھی سوالات کیے اور اپنے تاثرات کا اظہار کیا _
        اس موقع پر دو کتابوں کا اجرا بھی ہوا _ ایک ڈاکٹر محی الدین غازی کی مرتب کردہ 'رہ نمائے ترجمۂ قرآن' ، جو مولانا امانت اللہ اصلاحی مرحوم کے قیمتی قرآنی افادات پر مشتمل ہے اور دوسری ' غیر مسلموں سے تعلقات اور قرآن ' ، جو گزشتہ برس ادارہ کے سمینار میں پیش کردہ مقالات کا مجموعہ ہے _
     اس علمی مذاکرہ کو بہت پسند کیا گیا ، اس لیے کہ اس میں مقالہ نگاروں کو اپنی مکمل تحریریں پیش کرنے کا موقع ملا اور سامعین نے بھی مذاکرہ اور بحث و مباحثہ میں بھر پور حصہ لیا _
( محمد رضی الاسلام ندوی )