Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, October 30, 2019

صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے جلسہ تقسیم اسناد میں شرکت کی۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کا قیام جنگ آزادی کی تاریخ سےمنسلک، یہ ہماری مشترکہ وراثت کا حصہ ہے: صدرجمہوریہ ہند
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے 99 ویں جلسہ تقسیم اسناد میں رام ناتھ کووند نےجامعہ کےترانہ کی ستائش کرتے ہوئےکہا کہ اس ادارے نےقومی اوربین الاقوامی سطح پراپنی منفرد شناخت قائم کی ہے۔


:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
نئی دہلی:/صداٸے وقت/ذراٸع/مورخہ 30 اکتوبر 2019.
==================
 صدرجمہوریہ رام ناتھ كووند نےکہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کا قیام جنگ آزادی کی تاریخ سے منسلک ہےاوریہ ہماری مشترکہ وراثت کا حصہ ہے۔ رام ناتھ كووند نے بدھ کے روزجامعہ ملیہ اسلامیہ کی جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ اس یونیورسٹی کےبانیوں نے جوخواب دیکھا تھا وہ آج شرمندہ تعبیرہو رہا ہے۔ جنگ آزادی کا بگل بجنے پر یہاں کے بانیوں میں محمد علی جوہر، حکیم اجمل خان سمیت کئی شخصیات نےاس میں حصہ لیا اوربابائے قوم مہاتما گاندھی کےساتھ مل کرجامعہ کا قیام عمل میں لایا۔ اس یونیورسٹی کا مقصد سب کوساتھ لے کرچلنا اورکثرت میں وحدت قائم کرنا تھا اوریہ اپنے 100ویں سال میں داخل ہونےکےدوران بھی اپنی شبیہ کو برقراررکھے ہوئے ہے، جو قابل ستائش ہے۔

صدرجمہوریہ نےکہا کہ انہیں ایسی یونیورسٹی کی کنووکیشن تقریب کا حصہ بن کرفخرکا احساس ہورہا ہے، جہاں سابق صدرجمہوریہ ڈاکٹرذاکرحسین نے22 سال تک وائس چانسلر کےطورپرخدمات انجام دی ہیں۔ بہارراج بھون اورراشٹرپتی بھون میں ذاکرحسین ہمارے پیشرورہے ہیں یہ ان کے لئے انتہائی خوشی کا لمحہ ہے۔ رام ناتھ کووند نےکہا کہ تعلیم کا مقصد انسان کو بہتربنانا ہوتا ہےاورجامعہ کے ترانہ میں اس کی صاف جھلک دیکھنےکوملتی ہے۔ تعلیمی شعبےمیں جامعہ دنیا کےکئی ممالک کےساتھ مشترکہ پروگرام چلا رہی ہے، جس سےاس کی شناخت عالمی ہوئی ہے۔ یہاں کے ماس میڈیا کے طالب علموں نے فلم اورمیڈیا کے میدان میں بڑا نام کمایا ہےاورکھیل کےشعبےمیں بھی کئی ریکارڈ قائم کئے ہیں۔ اس یونیورسٹی نےقومی اور بین الاقوامی سطح پراپنی الگ شناخت قائم کی ہے۔ صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند نےکہا کہ حکومت کی اہم اسکیم ’اُنت بھارت ابھیان‘ کےتحت جامعہ نے پانچ دیہات کوگود لیا ہےیہ ایک قابل ستائش قدم ہے۔ انہوں نےکہا کہ مزید دیہات کوگود لینےکی ضرورت ہےتاکہ معاشرے کے محروم اورپسماندہ طبقوں کوقومی دھارے میں لایا جا سکے۔
اس موقع پرترقی برائے انسانی وسائل کے وزیرڈاکٹررمیش پوکھریال نشنک نےکہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ سماجی تبدیلی کےلئے جانی جاتی ہے۔ یونیورسٹی میں کئی کورسزکوشامل کیا گیا، جس سےطالب علموں کوخود کفیل بنانے میں امداد ملی ہے۔ کوشل وکاس کے شعبے میں بھی جامعہ نے قابل ستائش کام کئے ہیں۔ نا سازگار حالات میں بھی اس یونیورسٹی نے خود کو قائم کئےرکھا اورمسلسل نئی بلندیوں کوچھورہی ہے۔ اس یونیورسٹی نے کئی شخصیات کو پیدا کیا ہے، جنہوں نےملک کا سرفخرسےبلندکیا ہے۔  رمیش پوکھریال نے کہا کہ وزیر اعظم نریندرمودی نے جس بہترین ہندوستان اورمضبوط ہندوستان کا خواب دیکھا ہے، اس کا راستہ بھی جامعہ سے ہوکرنکلتا ہے۔ حکومت جو نئی تعلیمی پالیسی لا رہی ہے، اس سے نئےملک کی تعمیرہوگی ۔
منی پورکی گورنراورجامعہ کی چانسلرڈاکٹرنجمہ ہپت اللہ نے کہا کہ یہاں کے بانیوں نے جامعہ کے قیام اوراسےآگے لے جانے میں بہت جدوجہد کی ہے۔ یونیورسٹی نے مسلسل ترقی کے نئی جہتیں قائم کی ہیں اوراین اے اے سی نےاسے اے گریڈ کا درجہ دیا ہے جوسب کے لئےبہت خوشی کی بات ہے۔ جامعہ کی وائس چانسلرپروفیسرنجمہ اختر نےکہا کہ جامعہ گنگا جمنی تہذیب کا خوبصورت نمونہ ہے۔ اس ادارے کے بانیوں نےجوخواب دیکھا وہ مسلسل شرمندہ تعبیرہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ہم لوگوں کے لئے فخرکا لمحہ ہےکہ اس ادارے نےاپنے99 سال پورے کر لئےاورآج 100ویں سال میں داخل ہو گیا ہے۔
واضح ر ہےکہ اس کنووکیشن میں سال 2017 اور2018 کے 10 ہزار 745 طلباء وطالبات کوڈگریاں پیش کی گئیں۔ اس موقع پرجامعہ کے تمام فیکلٹی سربراہان، شعبوں کےسربراہان، اساتذہ، عہدیداران اورطلباء و طالبات موجود تھے۔ یونیورسٹی کے 100 سال پورے ہونے کےموقع پر جامعہ میں پورے سال پروگرام منعقد کئے جائیں گے ۔ یہاں غیرملکی طالب علموں کےداخلے پرزوردیا جا رہا ہے۔ فی الحال یہاں 40 ممالک کے تقریباً 300 سے زیادہ طلباء وطالبات مختلف کورسزمیں زیرتعلیم ہیں