Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, October 30, 2019

پہلو خان موب لنچنگ معاملہ: ہائی کورٹ نے پہلوخان کی فیملی کے خلاف درج ایف آئی آرمسترد کردی

جے پور۔۔۔راجستھان/صداٸے وقت/ذراٸع۔
======================= راجستھان کےالورمیں پیش آئے پہلو خان موب لنچنگ معاملہ میں راجستھان ہائی کورٹ نے بدھ کوپہلوخان اوران کی فیملی کے خلاف درج ایف آئی آرمسترد کرنے کے احکامات دیئے ہیں۔ موب لنچنگ معاملے میں مارے گئے پہلو خان، ان کے بیٹے محمد ارشاد، ڈرائیور محمد خان کے خلاف سال 2017 میں
گئوکشی کا معاملہ درج ہوا تھا۔

ہائی کورٹ نےاپنےفیصلے میں تسلیم کیا کہ پہلوخان کے پاس سے برآمد کی گئیں گائیں دودھ دینے والی تھیں۔ ان گایوں کےساتھ دو بچے (بچھڑے) بھی تھے۔ پہلو خان کے پاس گائے خریدنےکے صحیح اورقانونی دستاویزبھی تھےاورانہیں ڈیری لے جانےکے سرٹیفکیٹ بھی ملے ہیں۔ عدالت نے واضح طورپرکہا کہ پولیس گئوکشی کےالزامات کوثابت نہیں کرپائی۔ واضح رہےکہ اس معاملے کوہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ جسٹس پنکج بھنڈاری کی عدالت نے معاملے میں سماعت کے بعد بدھ کوایف آئی آرمسترد کرنےکےاحکامات جاری کئے ہیں۔
یہ دردناک حادثہ دوسال قبل یکم اپریل 2017 کا ہے۔ پہلو خان جے پورسے دو گائے خرید کر لے جارہے تھےاورالورمیں بہروڑ کے پاس بھیڑنےگئواسمگلنگ کا الزام لگاکراسے روکا تھا۔ بھیڑنے پہلو خان اوراس کے دو بیٹوں کے ساتھ مبینہ طورپرزبردست مارپیٹ کی۔ تین اپریل کوعلاج کے دوران اسپتال میں پہلوخان کی موت ہوگئی تھی۔ پہلو خان ہریانہ کے رہنے والے تھے۔
 گہلوت حکومت نے نچلی عدالت کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کی تھی۔
سال 2017 میں ہوئے پہلو خان موب لنچنگ معاملہ کی جانچ کے لئے راجستھان کی اشوک گہلوت حکومت نے خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کی تشکیل کرکے معاملے میں پھرسے جانچ کےاحکامات دیئے تھے۔ گزشتہ ماہ 5 ستمبرکوہی ایس آئی ٹی نے اپنی رپورٹ جنرل ڈائریکٹرآف پولیس کوسونپی تھی۔
اس معاملےمیں الورکی ضلعی عدالت نے 14 اگست کو پہلو خان موب لنچنگ معاملے میں سبھی 6 بالغ ملزمین کوشک کی بات کہتےہوئے بری کردیا تھا۔ اس کے بعد وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے پہلو خان معاملے میں نچلی عدالت کے فیصلے کولےکراعلیٰ افسران کے ساتھ میٹنگ کی تھی۔ واضح رہے کہ حکومت نے معاملےکے سبھی 6 بالغ ملزمین کوبری کرنے کےالورکی ایک عدالت کےگزشتہ ماہ کے حکم کےخلاف ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کے ساتھ ساتھ معاملے پرنگرانی رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔