Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, October 3, 2019

آر ایس ایس اور ہم !!!

آر ایس ایس اور ہم /از ۔۔۔ارشاد احمد اعظمی نٸی دہلی/صداٸے وقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    " بھوگل " دہلی میں بستی نظام الدین سے اوکھلا کی طرف جاتے ہوئے نصف کیلومیٹر پر ایک بستی ہے ، وہاں مسلمان بھی آباد ہیں ، اور ان کی شاندار مسجد اور مدرسہ ہے ، لیکن غالب اکثریت ہندو تاجروں کی ہے ، بھوگل  ہمارے علاقے جامعہ نگر کا قریب ترین منظم مارکیٹ ہے ، اپنی گھریلو ضرورتوں کے لئے میں عموماً وہیں کا رخ کرتا ہوں ، اور ضرورت کا سارا سامان ایک مرتبہ خرید لاتا ہوں ۔
      کل 1/ اکتوبر کو وہاں پہونچا ، اور دواؤں کے لئے میڈیکل اسٹور پر پرچہ بڑھایا ، نسخہ کا جائزہ لینے کے بعد دکان مالک نے بتایا کہ کچھ دوائیں نہیں ہیں ، شام تک مل جائیں گی ، مجھے 2/ اکتوبر گاندھی جینتی کا دھیان نہیں تھا ، اور میں کل آ کر دوائیں لے لینے کا وعدہ کر کے چلا آیا ۔
     وعدہ کر لیا تھا اس لئے آج صبح ساڑھے نو بجے " بھوگل " پہونچا ،  میڈیکل اسٹور کھل رہا تھا ، وہیں رک گیا ، کیا دیکھتا ہوں کہ آر ایس ایس کے افراد اپنی یونیفارم میں لیس لاٹھیاں لئے " تیار رہو ، تیار رہو " کی آوازیں نکالتے پانچ مرتب قطاروں میں مارچ کرتے ہوئے روڈ 
سے گزر رہے ہیں ۔
فاٸل فوٹو
    
 سب سے آگے نوجوانوں کا گروپ تھا ، ان کے رنگ ڈھنگ سے صاف ظاہر ہو رہا تھا کہ سب بنیا سماج سے تعلق رکھتے ہیں ، ان کے پیچھے بینڈ والوں کی لائن تھی ، پھر دس سے بارہ سال کے لونڈے زرد کرتے پائجامے میں ملبوس نظر آئے ، ان کی تعداد بھی پچاس سے کم نہیں رہی ہوگی ، بہت ممکن ہے یہ گروکل کے ودیارتھی رہے ہوں ، اخیر میں چالیس سال سے اوپر والوں کی قطاریں تھیں ۔
     ان کی مجموعی تعداد دو سو سے کم نہیں تھی ، سب کے ہاتھوں میں مضبوط گٹھی ہوئی لاٹھیاں اور زبان سے " تیار رہو " کی مسلسل آوازیں نکل رہی تھیں ۔
     یہ منظر دیکھ کر میں گہری سوچ میں پڑ گیا ، آج 2 / اکتوبر " گاندھی جینتی " ہے ، یہ گاندھی کے ہتھیارے کہاں جا رہے ہیں کچھ پتا نہیں ، اور کس تیاری کی باتیں کر رہے ہیں اس کا اندازہ کرنا مشکل نہیں ہے ، لیکن یہ بغیر کسی احساس شرمندگی بلا خوف اپنا کام کر رہے ہیں ۔
       دوسری طرف یہیں شمال میں چار قدم پر بنگلہ والی مسجد ہے ، جہاں دنیا بھر سے ہزاروں میل کا سفر طے کرکے آئے اوراد و وظائف میں مشغول ہیں ، ملک کے علماء اور صلحاء اپنی خانقاہوں و زوایا میں آرام فرما اپنے معتقدین اور ارادت مندوں کو گریہ و زاری اور دعاؤں کی تلقین کر رہے ہیں ، اور کچھ اپنے حقیر مفادات کے لئے وفاداری کی مقابلہ آرائی میں بچھے جا رہے ہیں ۔
     یاد رکھیں " بھوگل " کی نمانش کچھ بھی نہیں ہے ، دہلی کے دوسرے حصوں میں جو ہو رہا ہے اس کا آپ تصور بھی نہیں کر سکتے ، یہ ملک کی راجدھانی کا حال ہے ، دوسری جگہوں پر کیا ہو رہا ہوگا اس کا اندازہ آپ خود کر سکتے ہیں ۔
     آر ایس ایس ایسا لگ بھگ گزشتہ سو سال سے کرتی آ رہی ہے ، اس نے اپنے نظریات سے کبھی سودے بازی نہیں کی ، ملک کی آزادی کے ہیرو بابائے قوم " گاندھی جی " کو نہیں چھوڑا ، اور اسے اس پر آج تک ذرہ برابر پشیمانی نہیں ، کیا اس تنظیم سے ارشد مدنی خفیہ ملاقاتیں کر کے ، محمود مدنی اور مسجد فتح پوری دہلی کے مفتی مکرم قصیدہ خوانی اور زانوئے تلمذ تہہ کرکے ملت کی حفاظت کر سکتے ہیں ؟
     یہ ان کے بس کی بات نہیں ہے ، یہ اپنے حقیر مفادات کے لئے جی بھر جی لیں ، ہماری دعائیں اور نیک تمنائیں ان کے ساتھ ہیں ۔
     البتہ اتنی گزارش ضرور کریں گے کہ یہ اپنے چمچوں میں ہی مگن رہیں ، اور ملت اسلامیہ ہندیہ کو اس کے حال پر چھوڑ دیں ، اتنے دنوں تک ملت کے نام پر کھا لیا بہت ہوا ، اب اپنی محنت سے کھائیں ، ملت اب مزید آپ کا بوجھ اٹھانے کو تیار نہیں ہے ، وہ الله پر بھروسہ کر کے - إن شاء الله - اپنا راستہ خود طے کر لے گی ۔
ارشاد احمد اعظمی