Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, November 28, 2019

انڈیا کرپشن رپورٹ: 51 فیصد لوگوں کا اپنے کام کے لیے رشوت دینے کا اعتراف.

 صداٸے وقت /بی بی سی رپورٹ۔

==============================

انڈیا میں بدعنوانی سے متعلق جاری ہونے والی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بدعنوانی اور کرپشن کے خلاف تمام تر اقدامات کے باوجود رشوت لینے اور دینے کا عمل جاری ہے۔

انڈیا کرپشن سروے 2019 میں حصہ لینے والے آدھے سے زیادہ لوگوں کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنے کام کروانے کے لیے رشوت دی ہیں جبکہ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ رشوت کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا۔

سروے کرنے والے ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل انڈیا کا کہنا ہے کہ اگرچہ رشوت کے واقعات میں گذشتہ سال کے مقابلے میں دس فیصد کی کمی آئی ہے، لیکن پھر بھی بدعنوانی کے معاملے میں دنیا کے 180 ممالک میں اںڈیا 78 ویں نمبر پر ہے۔

سروے کے مطابق 35 فیصد لوگوں نے کہا کہ انھوں نے اپنا کام کروانے کے لیے نقدی کی شکل میں رشوت دی جبکہ 16 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے ہمیشہ بغیر رشوت دیے اپنا کام کروایا ہے۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل انڈیا نے تقریباً 20 ریاستوں کے 248 اضلاع میں سروے کیا جہاں ایک لاکھ 90 ہزار لوگوں نے ان کے سروے کا جواب دیا۔ ان کی بنیاد پر ادارے کا کہنا ہے کہ گذشتہ 12 مہینوں میں 51 فیصد لوگوں نے رشوت دی ہے۔

ان کے مطابق دہلی، ہریانہ، گجرات، مغربی بنگال، کیرالہ، گوا اور اڑیسہ کے لوگوں نے بدعنوانی کے واقعات میں کمی کا اظہار کیا ہے جبکہ راجستھان، اترپردیش، بہار، تیلنگانہ، کرناٹک، تمل ناڈو، جھارکھنڈ اور پنجاب جیسی ریاستوں میں بدعنوانی کے زیادہ واقعات نظر آئے۔

نوٹ

سروے میں کہا گیا ہے کہ سرکاری دفاتر میں رشوت کا اب تک بول بالا ہے حالانکہ وہاں سی سی ٹی وی کیمرے لگ گئے ہیں اور زیادہ تر کام کمپیوٹر پر ہونے لگے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اب یہ کام ایجنٹوں کے ذریعے ہونے لگا ہے۔

سب سے زیادہ رشوت جائیداد کے رجسٹریشن اور زمین کے معاملے میں دی جاتی ہے کیونکہ 26 فیصد لوگوں نے یہی بات کہی ہے جبکہ 12 فیصد لوگوں کا خیال اس کے برعکس ہے۔

اس رپورٹ کے بعد بی بی سی نے انڈیا کے اخباروں کا جائزہ لیا تو پایا کہ رشوت کے معاملے تقریباً روزانہ کی بنیاد پر اخباروں میں خبریں نظر آتی ہیں۔

مثلا گذشتہ روز منگل کو انڈیا کے معروف اخبار ٹائمز آف انڈیا میں یہ خبر نظر آئی کہ ریاست مہاراشٹر کے انسداد بدعنوانی بیورو (اے سی بی) نے منگل کو ایک پولیس کانسٹیبل کو تین ہزار روپے کی رشوت قبول کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا۔ اسی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سے ایک روز قبل یعنی پیر کو وادگاؤں خرد کے ایک پولیس اہلکار کو 15 ہزار روپے کی رشوت لینے کے لیے گرفتار کیا گيا ہے۔

اسی طرح گذشتہ روز منگل کو شائع ہونے والی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ ریاست راجستھان میں اے سی بی نے بجلی کے محکمے میں ملازم ایک اسسٹینٹ انجینیئر کو مبینہ طور پر 44 ہزار روپے کی رشوت لینے کے لیے گرفتار کیا ہے۔

جبکہ ایک اخبار دی نیو انڈین ایکسپریس میں بدھ کے روز ایک خبر شائع ہوئی جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ریاست کرناٹک میں رائے چور انسٹی ٹیوٹ میڈیکل سائنسز کے ایک 68 سالہ افسر نے اپنی میز پر ایک کارڈ لگا رکھا ہے جس میں لکھا ہوا ہے 'برائے مہربانی کوئی رشوت نہیں، کیونکہ میں رشوت خور افسر کے نام سے پکارے جانا نہیں چاہتا۔'

دو سال قبل بی بی سی ہندی نے اپنے قارئین سے دریافت کیا تھا کہ انڈیا کا قومی کھانا کیا ہونا چاہیے تو کئی لوگوں نے اس سلسلے میں رشوت کا نام بھی لیا تھا۔