Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, November 9, 2019

ایودھیا متنازع اراضی پرسپریم کورٹ کا فیصلہ: شاہی امام سید احمد بخاری نے مسلم پرسنل لا بورڈ کو دیا یہ اہم مشور

ظفر یاب  جیلانی کے بیان پر شاہی امام احمد بخاری کا کہنا ہے کہ فیصلہ آنے کے بعد انہیں اس مسئلے پر ریویو پٹیشن دائر کرنا ٹھیک نہیں لگتا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کو قبول کیا جانا چاہئے۔

نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع۔/٩ نومبر ٢٠١٩۔
============================
رام جنم بھومی۔ بابری مسجد تنازعہ پر سپریم کورٹ نے سنیچر یعنی 9 نومبر کو تاریخی فیصلہ سنایا۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے کہا ہے کہ یہ ملک قاعدے اور قانون سے چلتا ہے۔ وہیں پانچ ایکڑ زمین لینے یا نہ لینے کے معاملے پر انہوں نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے بارے میں بھی بڑی بات کہی ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سکریٹری اور سینئروکیل  ظفریاب جیلانی نے کہا  ہم سپریم کورٹ کے فیصلہ کا احترام کرتے ہیں مگر ہم مطمئن نہیں ہیں۔ ہم بعد میں اس سلسلہ میں آگے کی کارروائی کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ کی میٹنگ میں یہ طے کیا جائے گا کہ اس معاملے میں ریویو پٹیشن دائر کی جائے یا نہیں۔
وہیں ظفریاب جیلانے کے اس بیان پر شاہی امام سید احمد بخاری کا کہنا ہے کہ فیصلہ آنے کے بعد انہیں اس مسئلے پر ریویو پٹیشن دائر کرنا ٹھیک نہیں لگتا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کو قبول کیا جانا چاہئے۔ کیونکہ پہلے بھی مسلم کمیونٹی کہتی تھی کہ انہیں سپریم کورٹ کا فیصلہ منظور ہوگا۔ سید احمد بخاری نے کہا کہ ملک میں مسلمان امن چاہتے ہیں اور انہوں نے پہلے ہی کہا تھا کہ سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ سنائے گا وہ قبول کر یں گے۔
شاہی امام احمد بخاری کا کہنا ہے کہ ایودھیا تنازعہ معاملے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ پوری محنت کے ساتھ کیس لڑا۔ کسی  بھی طرح کی کمی نہیں ہونے دی گئی۔ بتادیں کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مسجد کیلئے پانچ ایکڑ زمین دینے کی بات کہی ہے۔ دوسری طرف اسد الدین اویسی نے کہا کہ بورڈ کو زمین نہیں لینی چاہئے۔ وہیں زمین نہ لینے کے سوال پر امام بخاری کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ تو مسلم پرسنل لا بورڈ ہی کرے گا۔

سید احمد بخاری نے جامع مسجد کے احاطے میں منعقد پریس کانفرنس میں کہا کہ 134 سال سے چلا آرہا تنازعہ اب آج یعنی 9 نومبر کو ختم ہوگیا ہے۔ عدالت نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ ملک میں اب آگے اس طرح کی کشیدگی سے نہ گزرنا پڑے۔ ہمارے رشتے بہتر ہوں اس لحاظ سے ہمیں آگے بڑھنا ہوگا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے جو بیان دیا ہے اس سے یہ یہ توقع کی جانی چاہئے کہ ملک میں باہمی محبت اور ہم آہنگی پیدا ہوگی۔ اسی کے ساتھ ہی شاہی امام نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ملک ترقی کی طرف گامزن ہوگا۔
برسوں قدیم رام جنم بھومی - بابری مسجد اراضی تنازع میں سپریم کورٹ نے آج 9 نومبر کو اپنا تاریخی فیصلہ سنادیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں متنازع زمین کو رام للا وراجمان کو دینے کی ہدایت دی ہے۔ جبکہ سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں پانچ ایکڑ زمین دینے کو کہا ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مسلم فریق کو متبادل پانچ ایکڑ زمین فراہم کرائی جائے۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی ، جج ایس اے بوبڈے ، جج ڈی وائی چندر چوڑ ، جج اشوک بھوشن اور جج ایس عبدالنذیر کی آئینی بنچ نے یہ فیصلہ سنایا۔ سی جے آئی رنجن گوگوئی نے فیصلہ پڑھا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں رام مندر کی تعمیر کا راستہ صاف کردیا ہے۔ سپریم کورٹ نے متنازعہ اراضی رام للا وراجمان کو دی ہے۔ ساتھ ہی سنی وقف بورڈ کو مسجد کیلئے ایودھیا یں کہیں بھی 5 ایکڑ زمین دینے کو کہا ہے۔ وہیں عدالت میں نرموہی اکھاڑہ کے سبھی دعوے خارج ہو گٸے ہیں۔