Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, November 14, 2019

یوں ہی کوٸی قوم ترقی نہیں کرتی۔۔۔۔قربانی دینی پڑتی ہے ۔



از  شفیع اللہ اعظمی قاسمی /صداٸے وقت۔
=============================
قربانی ایک ایسا لفظ ہے جو ہر موڑ پر سامنے آکر کھڑا ہو جاتا ہے،  وہ کہتا ہے میں وہی ہوں جس کی تجھے ہر جگہ ضرورت ہے مجھے استعمال کر اور ترقیوں کے زینے چڑھتا جا ، تیری قربانی سے تیری قوم کا مستقبل سنورے گا ، تیری قوم ذلت و نکبت کے دلدل سے نکل کر ترقی و رفعت کے آسمان تک اپنا سفر طے کرے گی ۔
آج ہندوستان ہو یا کوئی دوسرا ملک  ، ہندو ہو یا کوئی اور قوم اگر ترقی اور عروج پر ہے تو ان لوگوں کی وجہ سے جنھوں نے اپنی قربانی پیش کی ہے ۔
بی بی سی نے ایک آر ایس ایس پرچارک سے آگے بڑھ کر اپنی قوم لیڈر بننے والے ڈاکٹر  توگڑیا  سے بہت سارے سوالات کئے جس میں توگڑیا نے بتایا کہ میں کینسر کا سرجن ڈاکٹر تھا جب میں نے محسوس کیا کہ ہندتو خطرے میں ہے تو میں نے اپنا ہاسپٹل چھوڑا ، اپنا گھر بار اپنی جائیداد زر زمین چھوڑ دی آج میرے پاس کہنے کے لئے کوئی پیسہ نہیں ہے نہ ہی کوئی پراپرٹی ہے نہ ہی سامان زندگی ہے ۔میرے پاس صرف تین بیگ ہے ایک میں چند ایک کپڑا دوسرے میں کتابیں تیسرا قوم کے نام کا بیگ ہے  ۔جب میں یہ سن رہا تھا تو مجھے اعظم گڈھ کے ڈاکٹر شرما یاد آئے انہوں نے بھی کچھ ایسا ہی احوال بتایا تھا کہ اچھی بھلی چلتی ہوئی شہر میں ڈسپنسری چھوڑ دی ۔بس دن رات ایک ہی دھن تھی ۔کہ اپنی قوم کی عزت بحالی کے لئے کام کرنا ہے وہ اس دھن میں دن رات سفر میں رہتے تھے ۔اور ہماری قوم کے وہ افراد جو قوم کو ترقی اور رفعت پر لے جانے کی بات تو کرتے ہیں ان میں  جذباتیت تو ہے مگر قربانی کے جذبے سے بالکل خالی ہیں جو بھی قوم کی خدمات کے نام سے آگے آیا اس کے پاس بنگلہ گاڑی نوکر چاکر اور شہنشاہوں جیسا جلوہ ۔میں سب کو نہیں کہہ رہا ہوں مگر یہ بھی سچ ہے کہ اک بڑی تعداد ہے جو قربانی کا لفظ ہی سن کر ڈر جاتی ہے ۔ یہ ہمارے لئے اپنے احتساب کا وقت ہے اس طرف بھی توجہ کی ضرورت ہے زیادہ نہیں تو تھوڑا ہی سہی لیکن یوثرون  علی أنفسهم ولو کان بھم خصاصة سے متصف ہونا چاہئے ۔۔