Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, November 2, 2019

بابری مسجد پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے پیش نظر ایس ایس پی سہارنپور نے دارالعلوم دیوبند پہنچکر ذمے داران سے کی ملاقات۔۔۔فیصلے کے بعد امن و امان قاٸم رکھنے کی اپیل۔

*بابری مسجد پر سپریم کورٹ کے متوقع فیصلے کے پیش نظر دیوبند پولس مستعد*
*ایس ایس پی سہارنپور نے دارالعلوم دیوبند پہنچ کر ذمہ داران سے ملاقات ، فیصلے کے بعد امن وامان قائم رکھنے کی اپیل کی*


 دیوبند ۔ ۲؍نومبر ۲۰۱۹ء : (رضوان سلمانی) /صداٸےوقت۔ بزریعہ عبد الرحیم صدیقی۔
===========================
ملک کے انتہائی حساس بابری مسجد و رام جنم بھومی تنازعہ سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے پیش نظر پولیس انتظامیہ پورے طور پر مستعد ہوگئی ہے ، آج ایس ایس پی سہارنپور نے عالمی شہرت یافتہ اسلامی و دینی تعلیمی ادارہ دارالعلوم دیوبند اور دارالعلوم وقف دیوبند ، جامعہ امام محمد انور شاہؒ ، جامعۃ الشیخ ، دارالعلوم زکریا سمیت دیوبند کے دیگر مدارس کی ذمہ داران سے ملاقات کرتے ہوئے امن و امان اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے میں تعاون کرنے کی اپیل کی ۔ ملک کے انتہائی حساس و اہم اور قدیم مسئلہ بابری مسجد رام جنم بھومی تنازعہ پر طویل عدالتی کارروائی کے بعد اب نومبر کے وسط تک سپریم کورٹ سے فیصلہ آنے کی امید ظاہر کی جارہی ہے ۔ دونوں فریق کی ’عقیدت‘ سے جڑے اس انتہائی حساس تنازعہ کے فیصلہ کے دوران علاقہ میں امن و امان اور باہمی ہم آہنگی برقرار رکھنا بہت ضروری ہے ، جس میں پولیس انتظامیہ اپنی طرف سے کوئی کسر نہیں چھوڑنا چاہتی ہے ۔ اس کی وجہ سے ضلع پولیس کپتان دنیش کمار پی آج دوپہر بارہ بجے کے قریب دارالعلوم دیوبند کے مہمان خانہ پہنچے اور دارالعلوم دیوبند کے علاوہ دارالعلوم وقف دیوبند ، جامعہ امام محمد انور شاہ ، دارالعلوم زکریا دیوبند ، جامعۃ الشیح حسین احمد مدنی اور مدرسہ اصغریہ سمیت شہر و علاقہ کے درجنوں مدارس کے ذمہ داران کے ساتھ میٹنگ کی ، تقریباً دو گھنٹے تک جاری اس میٹنگ کو انتہائی خفیہ رکھا گیا اور میڈیا سے منسلک افراد کو میٹنگ کی کوریج کی اجازت نہیں دی گئی ، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹنگ میں اس پر تبادلۂ خیال کیا گیا کہ ایودھیا کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ماحول کو کس طرح پرسکون اور خوشگوار بنائے رکھا جائے ، بتایا گیا کہ پولیس کپتان نے مدارس کے ذمہ داران سے اپیل کی ہے وہ وہ ایودھیا کیس سے متعلق عدالتی فیصلہ آنے کے دن احتیاط کے طور پر مدرسے کے طلبا کو کیمپس سے باہر جانے کی اجازت نہ دیں ۔ اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہئیے کہ اس دن کوئی مدرسے کا طالبعلم ٹرین اور بس میں سفر نہ کرے ۔ سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی افواہوں کو نظر انداز کریں اور تمام مدرسوں کو بھی اپنی سطح پر امن اور بھائی چارے کو برقرار رکھنے کی اپیل جاری کرنی چاہئے ۔ اس میٹنگ میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی ، نائب مہتمم مولانا عبد الخالق مدراسی ، صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری ، رکن شوریٰ مولانا انوارالرحمن بجنوری ، دارالعلوم وقف دیوبند کے نائب مہتمم مولانا شکیب قاسمی ، دارالعلوم زکریا دیوبند کے مہتمم مفتی شریف خان قاسمی ، جامعۃ الشیخ کے مہتمم مولانا مزمل علی قاسمی ، مدرسہ تعلیم القرآن کے مہتمم مولانا سید عقیل حسین ، مدرسہ اصغریہ کے مہتمم ڈاکٹر جمیل احمد ، ایس پی دیہات ودیا ساگر ، سی او دیوبند ، سید ذہین احمد ، تحسین احمد خاں ایڈوکیٹ ، مولوی مرتضیٰ ، مولوی مقیم ، سید نبیل ، مولانا تجمل حسین وغیرہ موجود رہے ۔ وہیں میٹنگ کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی دنیش کمار پی نے کہا کہ آنے والے وقت میں امن و شانتی کو بہتر طور پر قائم رکھنے کے لئے علماء سے ملاقات کی گئی ہے ، جس میں سبھی کا بھرپور تعاون مل رہا ہے ، حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہ پر دھیان نہ دینے کی اپیل کی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس تعلق سے سبھی مذاہب کے لوگوں سے ملاقات کی جارہی ہے اور ان سے پُرامن رہنے کی اپیل کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر نظر رکھی جارہی ہے ، اگر کوئی شخص سوشل میڈیا پر بدامنی پھیلانے کی کوشش کرے گا اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔