Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, November 13, 2019

ملک کو متحد ہوکر اپنی قیادت کا ساتھ دینا چاٸیے۔!!!

از/مولانا طاہر مدنی /صداٸے وقت /14 نومبر 2019
===================
بابری مسجد کے قضیہ کا فیصلہ 9 نومبر 2019 کو آگیا. فیصلہ مایوس-کن اور افسوس ناک ہے. کیونکہ انصاف کے تقاضوں کو نظرانداز کردیا گیا اور صدیوں پرانی مسجد کی جگہ، مندر بنانے کے لیے فراہم کر دی گئی. تلاش بسیار کے باوجود فیصلے میں کوئی معقول بنیاد نہ مل سکی. اہل دانش حیران ہیں، ماہرین قانون نکتہ چیں ہیں اور انصاف پسند انگشت بدنداں ہیں کہ یہ کیا ہوا، یہ کیسا فیصلہ ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے؟

اس ناانصافی کے باوجود مسلمانوں نے جس صبر و ضبط اور تحمل و برداشت کا ثبوت دیا ہے وہ انتہائی مثالی اور لائق صد تحسین ہے. ملت نے یہ ثابت کردیا ہے کہ سخت سے سخت حالات میں بھی ہم قانون کا احترام کرتے ہیں اور لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا نہیں کرتے اور ایک پرامن و ذمہ دار شہری ہونےکا ثبوت دیتے ہیں. ایک مہذب قوم کی یہی پہچان ہے.
اس موقع پر یہ اعتراف بہت ضروری ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور جمعیت علماء ہند نے اس مقدمے کی پیروی بہت مستعدی اور چوکسی سے کی. وکلاء کی بہترین ٹیم کی خدمات حاصل کی اور اس طویل و صبر آزما مقدمہ کے کسی مرحلے میں کوئی سستی نہیں دکھائی، اسی کے ساتھ مرحوم ھاشم انصاری اور ان کے اہل خانہ نے جو پامردی دکھائی، اس کا اعتراف بھی ضروری ہے.
فیصلے کے بعد اس وقت دواہم مسائل در پیش ہیں؛ ایک ریویو پٹیشن کا اور دوسرا 5 ایکڑ زمین قبول کرنے کا، اس تعلق سے پوری ملت کا یہ موقف ہونا چاہیے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور جمعیت علماء ہند کا جو موقف ہوگا وہی ہمارا اسٹینڈ ہے، ہم متحد ہو کر ان کے ساتھ ہیں. جو لوگ بھانت بھانت کی بولیاں بول رہے ہیں اور سرکار کی جناب میں حاضری دے رہے ہیں اور اس سیاہ فیصلے پر مبارکباد کی ریوڑیاں تقسیم کر رہے ہیں، ان سے صاف اعلان براءت کردینا چاہیے، چاہے وہ جبہ و دستار میں، شیروانی ٹوپی میں ہوں یا سوٹ بوٹ میں..... یہ اتحاد کا ثبوت پیش کرنے کا وقت ہے، اتحاد ہی سے ہم موجودہ حالات کا مقابلہ کرسکتے ہیں.
اس وقت اس بات کی بھی شدید ضرورت ہے کہ ملت کو مایوس ہونے سے بچایا جائے، اس کا حوصلہ قائم رکھا جائے اور اسے یاد دلایا جائے کہ ہمارا سہارا اللہ کی ذات ہے، ہم اسی کے بھروسے جیتے ہیں، ہم اسی پر توکل کرتے ہیں، ہم اسی کی رسی مضبوطی سے تھامتے ہیں. اس سے تعلق مضبوط کیا جائے اور اس کا کلمہ سربلندکرنے کی جدوجہد کی جائے.. اس کا وعدہ ہے؛ ان تنصروا اللہ ینصرکم و یثبت اقدامكم؛ اگر تم اللہ کی مدد کروگے وہ ضرور تمہاری مدد کرے گا اور تمہارےقدموں کو جمادے گا...
کیا غم ہے اگر ساری خدائی ہو مخالف
کافی ہے اگر ایک خدا میرے لیے ہے...
مسلمانو! مایوسی کو قریب نہ آنے دینا، حوصلہ قائم رکھنا، جس قوم کے پاس اللہ کی کتاب اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی سنت موجود ہے وہ کیسے مایوس ہوسکتی ہے، وہ کیسے ہمت ہار سکتی ہے، وہ کیونکر دل شکستہ ہوسکتی ہے؛ و لا تہنوا و لا تحزنوا و انتم الاعلون ان کنتم مومنین... ہمت نہ ہارو، غم نہ کرو، تمہیں غالب رہوگے اگر مؤمن بن کر دکھا دو.
ایمان کے تقاضوں کو پورا کرنا ہے، مومنانہ اوصاف اپنے اندر پیدا کرنا ہے، بندگی رب کی دعوت بلند کرنی ہے اور اخوت و محبت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایثار و قربانی کا پیکر بننا ہے، اللہ کا وعدہ پورا ہوگا اور ضرور بالضرور پورا ہوگا؛
میں مطمئن ہوں، اگرچہ خراب ہے ماحول
خزاں کے بعد کا موسم بہار ہوتا ہے..........
جہاں تک مسجد بابری کا تعلق ہے تو یہ بات بالکل واضح ہے کہ مسجد وقف للہ ہوتی ہے اور قیامت تک کے لیے ہوتی ہے، وہ مسجد تھی اور قیامت تک رہے گی، ہیئت بدلنے سے حقیقت نہیں بدلتی، بازیابی کی کوشش جاری رہے گی، ان شاء اللہ..
نہ بھولے ہیں نہ بھولیں گے تجھے ہم بابری مسجد
جبینوں سے بسائیں گے تجھے ہم بابری مسجد.....
خدا کا گھر، قیامت تک، خدا کا گھر ہی رہتا ہے
چھڑائیں گے چھڑائیں گے تجھے ہم بابری مسجد
ان شاء اللہ العزیز
طاہر مدنی.... 14 نومبر 2019