Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, November 16, 2019

ایک ہمدم ایک ساتھی حسین بھاٸی بھج گجرات والے نہیں رہے۔

آہ حسین بھائی (بھج والے) اس دنیا میں نہیں رہے۔اناللہ وانا الیہ راجعون/ازڈاکٹر شاہد بدر۔/صداٸے وقت۔
==============================
کل(15:11:19) بعد نماز عصر دواخانے سے گھر آرہا تھا کہ راستے میں محترم رفیق دادو صاحب کا فون۔۔۔ میں گاڑی سڑک کے کنارے روک کر فون ریسیو کیا۔۔۔حسین بھائی (بھج والے) کو برین ہیمریج ہو گیا ہے احمدآباد ہاسپیٹل میں ایڈمٹ کیا گیا ڈاکٹروں نے جواب دے دیا اور کہا کہ آپ لوگ انھیں گھر لے جائیں راستے میں کبھی نھی سانس رک سکتی ہے ۔۔۔ آپ دعا کریں ۔۔جوابا صرف اناللہ ونا الیہ راجعون ہی کہ سکا کچھ اور کہنے کی تاب نہ تھی فون کی گفتگو کے ساتھ ہی میں لڑکھڑا گیا۔۔ بڑی مشکلوں سے گھر  پہونچا مزید تفصیلات جاننے کیلئے احمداآباد سہیل پٹیل کو فون کیا 
میں گہری سوچ میں تھا احمداآباد سے بھج 400 کلو میٹر کی مسافت پر کچھ ضلع کا ہیڈکوائٹر وہی کے حسین بھائی ۔۔ائے اللہ تو فضل فرما دے میرے حسین بھائی کو صحت کاملہ عطا فرما دے پوری رات خواب و بیداری میں یہی کیفیت رہی نماز فجر و تلاوت کے بعد بیٹھا اسی سوچ میں گم تھا کہ اچانک ایک میسیج آیا بھائی سہیل پٹیل کی طرف سے دو ہی لفظ پڑھ سکا تھا کہ آنسوں کی دبیز چادر نے سب کچھ ڈھنک دیا آنسو جب پلکوں کا بند توڑ کر نکلے تو آگے پورا میسیج پڑھا۔۔ آج رات دو بجے انکی روح پرواز کرگئی انا للہ وانا الیہ راجعون۔۔۔
ڈاکٹر شاہد بدر باٸیں و حسین بھاٸی

دیر تک زارو قطار رہا ۔۔آہ میرے حسین بھائی آپ اب اس دنیامیں نہیں رہے لیکن میری یادوں آپ اسی طرح ہشاش و بشاس ہیں ۔۔۔حسین بھائی نہیایت سنجیدہ متین، کم گو ،کم سخن، معاملا فہم مظبوط عصاب کے مالک بے خوف ،نڈر،حساس تھے ۔۔انہیں اپنی گرفتاری ۔۔پولیس۔۔انٹیلیجنس ۔۔کا باکل بھی خوف نہیں تھا وہ کئ بار بار جیل بھی گئے پوچھتاچھ کیلئے بھی انہیں کئی بار گرفتار کیا گیا ہے۔۔
ہر ایک سے مسکراتے ہوئے ملنا پرتپاک خیرمقدم اپنے ذاتی کاموں کو معاونین کو سمجھا دینے کے بعد فوراً سے خود کو فارغ کر لینا ۔۔۔باتوں کو بغور سننا دل میں جگہ دینا اور کم بولنا۔یہ حسین بھائی کی فطرت ثانیہ تھی میں 11 ستمبر 2019 کو فجر سے پہلے بھج پہونچا انکے ورکشاپ پہونچ کر انہیں فون کیا انہیں نے فوراً سے فون ریسیو کیا آواز سے وہ بالکل ہشاش و بشاس لگے اور فوراً سے ورکشاپ پر آکر ہم سے گلے ملے اور اپنے گھر لے گئے۔۔۔حسین بھائی اللہ آپ کو ہمیشہ جوان رکھے ماشأاﷲ لاقوت الا باللہ ۔۔18 سال پہلے اور اب میں کوئی فرق نہیں دیکھ رہا ہوں۔۔۔یہ سب آپ لوگوں کی دعاوں کا اثر ہے وہ مسکراکر بولے ۔۔۔حسین بھائی بالکل اسی طرح چاکوچوبند وہی جذبہ وارفتگی وہی حرارت ایمانی،اسی قدر اشتیاق اور چھلکتی ہوئی محبت۔۔۔۔۔۔۔۔آعظم گڑھ سے بھج 48 گھنٹے کی ٹرین کی مسافت پر ہے بھج میرے لئے دیار غیر تھا لیکن حسین بھائی کی معیت نے اس دیار غیر کی اجنبیت کو غلط کر رکھاتھا میں 13,14,15,16, ستمبر حسین بھائی کے گھر مہمان رہا میں صبح دس بجے سے لیکر پانچ بجے تک بھج کوتوالی میں ہوتا شام کو جب میں تھکا ماندہ واپس آتا تو حسین بھائی کو اپنا منتظر پاتا وہ مجھ سے ملکر بہت خوش ہوتے دن بھر کی پوچھ تاچھ کو سنتے اور ہر بات کے اختمام پر کہتے کہ اللہ کی مدد شامل حال رہے۔۔اللہ کاشکر ہے ۔۔۔پھر اپنے رفقاء اور رشتہ داروں کو وہی خیریت کی باتیں بتاتے۔۔۔میں کوتوالی میں ہوتا اس دوران بھی وہ باہر سے سپاہیوں کے ذریعہ میری خیریت دریافت کرتے رہتے۔۔۔۔شام کو میرے بوجھل ذہن کو ہلکا کرنے کیلئے بھج شہر کے تاریخی مقامات کو دکھنا کے لئے لے جاتے اس پورے وقفے میں گاہے گاہے انکے فون کی گھنٹیاں بجتی رہتی وہ بڑے سکون سے جواب دیتے پھر مجھے بتاتے یہ آبی والوں کا فون تھا کبھی بتاتے ایل آئیو والوں کا فون تھا وہ بڑے ہی اطمينان سے ان تمام کو جواب دیتے۔۔انکے ورکشاپ اور گھر کے آس پاس پولیس کی نفری موجود رہتی لیکن وہ قطع نہ گھبراتے۔
۔۔۔۔یہ دونوں میرے بھتیجے میرے چھوٹے بھائی عباس کے بیٹے ہیں بھائی عباس کی گرفتاری 2008 میں ہوئی تھی وہ احمدا آباد کی سینٹرل جیل میں مقید ہیں ۔۔
ہماری امی آپ سے ملنے آرہی ہیں۔۔۔میں نے امی کو سلام کیا انہوں نے شقتوں بھرا جواب دیا۔انہوں نے کہا کہ اللہ نے مجھے اس بڑھاپے میں بھی بڑا حوصلہ دیا ہے میں ہر ماہ پابندی سے اکیلے اپنے بیٹے سے جیل میں ملاقات کیلئے بھج سے احمدا آباد جاتی ہوں اور آتی ہوں اپنے بیٹے سے ملکر آتی ہوں تو مجھے نئی طاقت مل جاتی ہے اللہ نے مجھے عباس کے بچوں کی پرورش کیلئے ہی اد بڑھاپے میں اتنی طاقت دی ہے اور یہ میرا بیٹا حسین میرا ،عباس کا،اور عباس کے بچوں کا بہت خیال رکھتا ہے اللہ حسین کے رزق اور عمر میں برکت دے یہ دونوں بیٹے عباس کے ہیں اور ان سے بڑی بیٹی ہے آپ دعا کریں کی اللہ میرے بیٹے کی جلد رہائی دے اور پھر زارو قطار رونے لگیں۔
حسین بھائی نے بتایا کہ وہ اپنے اسیر بھائی عباس سے ملنے ایک ہفتہ وہ خود جاتے ہیں اگلے ہفتہ اماں جاتی ہیں اور اسسے اگلے ہفتہ عباس بھائی کے بیوی اور بچے اور اسکے اگلے ہفتے رشتہ داروں میں سے کوئی ملاقات کا یہ سلسلہ 11 سالوں سے پوری پابندی سے جاری ہے ہم اپنے اسیر بھائی کو ایک دن کیلئے بھی تنہا نہیں چھوڑا ہے
آہ میرے حسین بھائی ۔۔۔۔اللہ آپ کی ان کوششوں اور قربانیوں کو قبول کرے جنت میں آپ کے درجات بلند کرے اور جملہ اہل خانہ کو صبر جمیل دے۔آمین
میرا ذہن یہ قبول کرنے کو تیار نہیں ہے کہ آپ اس دنیا میں نہیں رہے لیکن یہ سچ ہے آج صبح 10 حسین بھائیکی تدفین ہے اللہ انکی مغفرت فرمائے دعا گو وطالب دعا
ڈاکٹرشاہدبدرفلاحی سابق کلہند صدر اسٹوڈینٹنس اسلامک مومنٹ آپ انڈیا۔۔9:19 AM 
16:11:19