Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, November 9, 2019

سدبھاونا کے عنوان پر بلاٸی جانے والی میٹنگ میں شرکت سے انکار۔۔۔۔مولانا محمد ولی رحمانی نے حکومت کو دیکھایا آٸنہ!!!

*از/نصرﷲخان, مالیگاؤں 9؍ نومبر صداٸے وقت۔
=====================
سد بھاؤنا کہ نام پر مرکزی حکومت کے ذمہ داران اور آر ایس ایس کے نمائندوں کی سر کردہ مسلم رہنماؤں اوردانشوران قوم و ملت سے ملاقات کا سلسلہ جاری ہے اور یک طرفہ طریقے پر صرف مسلمانوں سے امن و امان کو قائم رکھنے کی اپیل کی جارہی ہے،اسی درمیان گزشتہ کل امیر شریعت حضرت مولانامحمد ولی رحمانی صاحب سے قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال کی طرف سے ٹیلیفون پر گفتگو کی گئی اور سد بھاؤنا کے نام پربلائی گئی میٹنگ میں شرکت اور کھانے کی دعوت بھی دی گئی، جس پر حضرت مولانا محمد ولی رحمانی نے اپنی مصروفیات کی وجہ سے شرکت کرنے سے انکار کیا، البتہ انہوں نے پوری جرات مندی سے سدبھاؤنا کے نام پر کی جانے والی کوششوں کے تناظر میں حکومت کے ذمہ داران کو آئینہ دکھایا اور کہا کہ میں میٹنگ میں تو شرکت نہیں کرپاؤں گا،لیکن ایک طرف سد بھاؤنا کے نام پر سرکردہ مسلم رہنمائوں سے ملاقات کی جارہی ہے اور انہیں میٹنگوں میں شریک کیاجارہا ہے اور دوسری طرف خود اجیت ڈوبھال صاحب کے مشورہ پر سٹیزن شپ امینڈمنٹ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا ہے، جس میں مذہب کے نام پر بھید بھاؤ کی گئی ہے،سٹیزن شپ امینڈمنٹ بل میں یہ بات لکھی ہے کہ جوہندو ،سکھ،پارسی،عیسائی،اوربدھسٹ ملک میں آئے ہیں،انہیں ضروری کارروائی کے بعد ملک کی شہریت دی جائے گی،اس فہرست میں مسلمانوں کا نام موجود نہیں ہے ،کیا مذہب کے نام پر یہ کھلا ہوا بھید بھاؤنہیں ہے؟اور جب گورنمنٹ خود مذہب کے نام پر بھید بھاؤ کررہی ہے تو پھر سد بھاؤنا پر میٹنگ کرنے کا کیا مطلب ہے؟ملک کے موجودہ حالات کے تناظر میں حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب کا یہ اقدام و عمل اور گورنمنٹ سے یہ جراتمندانہ سوال حوصلہ افزا اور خوش آئند ہے،اور اس سے ان لوگوں کو بھی سبق حاصل کرنا چاہئے جو حکومت کے سد بھاؤنا مشن کے نام پر استعمال ہورہے ہیں،اور ملت کے بنیادی معاملات و مسائل پر سوال اٹھانے کے بجائے حکومت کے اشارے کے مطابق قدم آگے بڑھا رہے ہیں،حضرت مولانا محمد ولی رحمانی اس عظیم خانوادے کے چشم و چراغ ہیں جس نے مختلف نازک مرحلوں میں ملت اسلامیہ کی بروقت رہنمائی کی خدمت انجام دی ہے،اورحکومتوں اور فرقہ پرست طاقتوں کے دباؤ کو قبول کئے بغیر حق بات کا ہمیشہ اظہار کیا ہے ۔ان کے حالیہ اقدام نے ایک مرتبہ پھر ان کے عظیم خانوادے کی گزری ہوئی روایات کو زندہ اور تابندہ کیا ہے ۔*