Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, November 5, 2019

جماعت اسلامی ہند کی ماہانہ کانفرنس۔۔۔ایودھیا کیس میں فیصلے کے بعد ملک میں امن و امان قاٸم رکھنے کی حکومت سے اپیل۔


جماعت اسلامی ہند حکومت سے چاہتی ہے کہ ایودھیا تنازعہ پر فیصلے کے بعد ملک میں امن و امان برقرار رکھا جائے
جماعت نے تمام شہریوں سے بھی تعاون کی اپیل کی
نئی دہلی /صداٸے وقت/ذراٸع / مورخہ ٥ نومبر ٢٠١٩
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 جماعت اسلامی ہند چاہتی ہے کہ ایودھیا تنازعہ پر فیصلہ آنے کے بعد حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ ملک میں امن و امان برقرار رکھا جائے ۔
 یہ اظہار خیال جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر انجینئر محمد سلیم نے مرکز جماعت میں منعقد ماہانہ پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے ملک کے تمام شہریوں سے اپیل کی کہ وہ حکام کے ساتھ تعاون کریں اور اشتعال انگیزی، تشدد اور آتش زنی کی جذباتی اپیلوں کا شکار ہونے سے باز رہیں۔ انجینئر سلیم نے بتایا کہ حال ہی میں جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ نے ملک کی صور ت حال کے بارے میں کچھ قرار دادیں منظور کیں ہیں۔ جماعت کی مرکزی شوریٰ نے ایودھیا تنازعہ پر فیصلہ آنے کے بعدکے حالات، ملک کی معیشت اور این آر سی پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انجینئر محمد سلیم نے کہا کہ یہ ہمارا احساس ہے کہ بابری مسجد مقدمہ میں مسلم فریقوں کے وکلا نے عدالت عظمیٰ میں بہت اعلیٰ درجہ کی بحث کی اور مسجد کے حق میں پوری قوت کے ساتھ حقائق، دلائل اور شواہد پیش کےے۔ نیز اپنی بات کے ثبوت میں مضبوط دستاویزات بھی پیش کیں، ان دلائل و شواہد کی بنیاد پر ان شاءاللہ فیصلہ بابری مسجد کے حق میں آئے گا ۔ اس وقت نہ صرف ہمارا ملک بلکہ پوری دنیا کی نگاہیں عدالت عظمیٰ کے فیصلہ پر لگی ہوئی ہیں۔ یقینا دنیا یہ دیکھے گی کہ اس حساس اور انتہائی اہم معاملہ میں فیصلہ کی بنیاد کیا بنتی ہے۔ حقائق و شواہد، ملک کا آئین اور حق و انصاف کے تقاضے یا محض دعوے۔اب یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ فیصلہ آنے کے بعد امن وامان اور لا اینڈ آرڈر کو باقی رکھے اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائے اور اسی طرح ملک کے شہریوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں امن و امان اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھیں۔
ملکی معیشت کی ابتر صورتحال پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نائب امیر انجینئر سلیم نے کہا کہ ملک کا حکمراں طبقہ بہت دنوں تک معیشت کی خراب صورتحال کا اعتراف کرنے سے گریز کرتا رہا اور اب جب کہ پانی سر سے اونچا ہو چکا ہے، مسلسل انکار کے اپنے رویہ(denial mode) سے تووہ باز آ گئے ہیں لیکن کھل کر خرابی کی تمام صورتوں کی نشاندہی کرنے ، ان کے اسباب پر غور کرنے اور ان کے مطابق اصلاح کرنے کے لےے آمادہ نظر نہیں آ تے۔ ارباب حکومت عالمی کساد بازاری کے دور( cyclic effect) کو اس کا سبب بتا کر اپنی ذمہ داریوں سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ معیشت کی سست روی کو درست کرنے اور اسے دوبارہ تیز گام کرنے کے لےے جو اقدام حکومت نے کیے ہیں وہ کارگر ثابت نہیں ہوئے کیونکہ یہ کام مرض کی ہوش مندانہ اور درست تشخیص کے بغیر کیا گیا ہے۔ این آر سی کے موضوع پر کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست آسام میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس (NRC) کی حتمی فہرست جاری ہونے کے بعد 19/ لاکھ سے زائد افراد کے فہرست سے خارج کر دیے جانے کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ اجلاس اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کر تا ہے کہ آسام کے بعد اب وزیر داخلہ نے این آر سی کوملک گیر سطح پر لاگو کرنے کا اعلان کیا ہے۔
انجینئر محمد سلیم نے دار لحکومت دہلی میں ماحولیاتی آلودگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پڑوسی ریاستوں پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش میں پرالی جلائے جانے اور دیوالی کے موقعے پر پٹاخے پھٹنے کی وجہ سے دہلی کا ایئر خوالیٹی انڈیکس خطر ناک سطح تک نیچے آ گیا ہے اور لوگوں کوسانس لینے میں دشواری ہو رہی ہے۔