Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, November 9, 2019

ہم سپریم کورٹ کا احترام کرتے ہیں۔۔۔مگر فیصلہ مایوس کن ہے۔۔۔۔۔۔مولانا طاہر مدنی

از/مولانا  محمد طاہر مدنی /صداٸے وقت۔
========================
آج سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس میں اپنا فیصلہ سنا دیا. 1949 سے یہ مقدمہ چلا آرہا تھا، سنی وقف بورڈ، جمعیت علمائے ہند اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کے وکلاء نے بہت کامیابی کے ساتھ اپنا کیس عدالت میں رکھا اور خاص طور پر سینئر وکیل راجیو دھون نے تو اپنے پروفیشن کو انتہائی بلندی تک پہونچایااور شواہد کی بنیاد پر یہ یقین تھا کہ فیصلہ مسجد کے حق میں آئے گا، لیکن افسوس صد افسوس ایسا نہ ہوسکا. حالانکہ عدالت نے یہ تسلیم کیا کہ مسجد، مندر توڑ کر نہیں بنائی گئی، نماز ہوتی رہی، 1949 میں غیر قانونی طور سے اس میں مورتی رکھی گئی اور 1992 میں غیر قانونی طور پر اسے منہدم کیا گیا... ان سب کے باوجود فیصلہ مسجد کے خلاف، صرف کھدائی کی رپورٹ کی بنیاد پر، یہ بہت تشویش ناک بات ہے. اس طرح سے تو کہیں بھی دعوی کیا جاسکتا ہے.
مولانا محمد طاہر مدنی

یہ بھی حیرت کی بات ہے کہ ایک طرف سنی وقف بورڈ کے مالکانہ حق کو تسلیم نہیں کیا گیا اور دوسری طرف 5 ایکڑ زمین بھی دینے کی بات فیصلہ میں کہی گئی ہے. جس طرح نرموہی اکھاڑے کو خارج کر دیا، اسی طرح سنی وقف بورڈ کو بھی خارج کردیتے. مسلمان زمین کیلئے کورٹ نہیں گئے تھے بلکہ مسجد کو بچانے کیلئے گئے تھے. 5 ایکڑ نہیں 500 ایکڑ زمین خرید کر ہم مسجد بنالیں گے، ہمیں خیرات کی ضرورت نہیں ہے.
قانونی ماہرینِ کے ذریعے فیصلے کا جائزہ لیا جارہا ہے، ایکسپرٹ کی رائے کی روشنی میں ملی تنظیمیں آگے کیلئے حکمت عملی طے کریں گی، ہم پورے طور پر ان کےساتھ ہیں. حصول انصاف کی جدوجہد جاری رہے گی. ان شاء اللہ. اس نازک موقع پر ملت سے ہماری درد مندانہ اپیل اور درخواست ہے کہ امن و شانتی قائم رکھیں اور کوئی غیر مناسب رد عمل ظاہر نہ کریں. کونسل کے کارکنوں سے گزارش ہے کہ سماج میں بھائی چارہ بنائے رکھنے کے لیے مؤثر رول ادا کرتے رہیں.
طاہر مدنی ،قومی جنرل سیکرٹری، راشٹریہ علماء کونسل
9 نومبر 2019