Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, November 4, 2019

برادران وطن کو ایمان کی دعوت ایسے بھی دی جاسکتی ہے !!!



از...... *عمران صدیقی ندوی* /صداٸے وقت۔
======================
دعوت کا کام کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے. نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی اتباع کا اولین تقاضا یہ ہے کہ جس مشن کو لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم اس دنیا میں تشریف لائے تھے ہم بھی اسی کام کو اپنی زندگی کا مشن بنائیں.

*یہ ضروری نہیں ہوتا کہ آپ جس کو ایمان کی دعوت دیں وہ آپ کی بات سن کر ایمان قبول ہی کر لے لیکن اتنا ضرور ہوگا کہ آپ کے ذریعے اس کے کانوں تک اللہ کی بات پہنچ جائے گی اور وہ کسی نہ کسی حد تک اس پیغام سے مانوس ہو جائے گا اور اسی انسیت کی وجہ سے ان شاء اللہ آئندہ وہ اس پیغام کو قبول بھی کرے گا. اس لئے اگر آپ کو کسی کو دو منٹ بھی دعوت دینے کا موقع ملے تو آپ اس کو ضرور دعوت دیں ہو سکتا ہے کہ آپ کی یہی دو منٹ کی دعوت آئندہ اس کی ہدایت کا سبب بن جایے.*

دعوت کا کام مسلمانوں کو ہر حال میں کرنا چاہیے لیکن بعض مواقع ایسے ہوتے ہیں جس میں برادران وطن تک دعوت پہنچانا عام حالات کے مقابلے میں بہت آسان ہوتا ہے اگر ہم ان خاص مواقع کا بھر پور فائدہ اٹھائیں تو کم وقت میں بہت بڑا کام ہو سکتا ہے انہیں میں سے ایک موقع ١٢ ربیع الاول یعنی عید ملاد النبی کا ہے.

*اسلام میں عید میلاد النبی کا کوئی تصور نہیں ہے لیکن مسلمانوں کے ایک طبقے نے اس کا اتنا اہتمام کیا کہ اب غیر مسلمان بھی اس کو مسلمانوں کا ایک تہوار سمجھتے ہیں جس میں مسلمان اپنے نبی کی پیدائش کی خوشی مناتے ہیں. یہ انسانی فطرت ہے اگر آپ کسی کو اپنی خوشی میں شریک کریں تو وہ اس کا برا نہیں مانتا بلکہ خوشی خوشی آپ کی خوشی میں شریک ہو جاتا ہے، ہمیں بھی اس موقعے پر انسان کی اسی فطرت کا فائدہ اٹھانا چاہیے اور اپنے برادران وطن کو اس خوشی میں شریک کرنا چاہیے*

برادران وطن کو اس خوشی میں شریک کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ ان کو جلوس میں بلایا جائے، نہیں بالکل نہیں بلکہ خوشی میں شریک کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم سیرت کی کتابیں اور اسلام کے بارے میں ان کے ذہن میں پائے جانے والے شکوک و شبہات کو دور کرنے والی کتابیں ان تک پہنچائیں تاکہ اسی بہانے صحیح لیکن ان تک ایمان کی دعوت تو پہنچ جائے گی اور اسلام کی صحیح تعلیمات سے وہ واقف ہو جائیں گے.

*کئی سالوں سے کچھ علاقوں میں اس طرز پر کام ہو رہا ہے جس کے اچھے نتائج بھی سامنے آئیں ہیں، ہر سال عید ملاد النبی کے موقع پر علاقائی زبان میں سیرت کی کتابیں برادران وطن میں تقسیم کی جاتی ہے اور برادران وطن ان کتابوں کو خوشی خوشی لیتے بھی ہیں اور کتاب پڑھ کر اپنے تاثرات بھی دیتے ہیں.*

اس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ پہلے علاقے میں اچھے پڑھے لکھے سمجھدار لوگوں کی فہرست بنائی جاتی ہے پھر فردا فردا ان تک سیرت کی کتابیں پہنچائی جاتی ہے جو شخص کتابیں دینے جاتا ہے وہ کتابیں دینے سے پہلے ان سے نبی کا تعارف کراتے ہوئے توحید اور خدا کے آخری پیغام کا تعارف بھی کراتا ہے تاکہ سیرت کی کتاب پڑھتے ہوئے اس کے ذہن میں یہ بات رہے کہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم مسلمانوں کے نبی ہونے کے ساتھ اس کے بھی نبی ہیں. کتاب کے ساتھ ایک Feedback فیڈ بیک فارم بھی دیا جاتا ہے تاکہ کتاب پڑھنے کے بعد وہ اپنے تاثرات لکھ کر دے اور داعی حضرات اسی تاثرات کو بنیاد بنا کر آگے اس پر محنت کرتے ہیں.

*اگر ہندوستان کے ہر شہر ہر علاقے میں ١٢ ربیع الاول کو اس طرز پر کام ہو تو کم وقت میں ایک بڑے طبقے تک اللہ کے آخری نبی اور اس کے آخری پیغام کا تعارف پہنچ سکتا ہے. آج لگ بھگ انگریزی سے لے کر ہر علاقائی زبان میں سیرت کی کتابیں بھی موجود ہیں اور اسلام کے بارے  میں غیر مسلمانوں میں جو شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں ان کو بھی دور کرنے والی کتابیں ہر علاقائی زبان میں موجود ہیں، بس آپ کو کرنا یہ ہے کہ ان میں ایک کتاب کا انتخاب کرنا ہے جو بہت زیادہ ضخیم نہ ہو اور خاص غیر مسلمانوں کے لیے لکھی گئی ہو، ایسی کتاب لے کر اپنے علاقے کے پڑھے لکھے لوگوں تک پہنچانا ہے، کوئی بعید نہیں کہ آپ کی یہ چھوٹی سی کوشش کئی لوگوں کی ہدایت کا سبب بن جائے.*

١٢ ربیع الاول میں ابھی ١٠ دن باقی ہیں اگر آج سے ہی کوشش کی جائے تو بہت کچھ کیا جا سکتا ہے، کم از کم چھوٹے پیمانے پر ہی کام کی ابتداء کی جا سکتی ہے جسے آئندہ بڑے پیمانے پر کیا جا سکتا ہے.

ہمیں اللہ کے پیغام کو لوگوں تک پہنچانے کے لیے جو بھی مواقع ملے اسے ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیے کیونکہ آپ کو کیا پتا آپ کی یہ چھوٹی سی کوشش آئندہ کتنوں کی ہدایت کا سبب بن جائے

اللہ تعالی ہم سب دعوت کے کام کے لیے قبول فرمائے اور اس کام کو کرنے کے لیے بھرپور ہمت و حکمت بھی عطا فرمائے آمین ثم آمین