Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, November 4, 2019

بچوں کو موباٸل سے بچاٸیں۔!!!


مولانا محمد صابر صاحب قاسمی ال
استاد:- جامعہ فیض عام دیوگاؤں اعظمگڑھ/صداٸے وقت۔
======================
    عصر حاضر میں بچوں کی نگہداشت سے ان کے والدین اکثر کوتاہی برت رہے ہیں،دوررواں کے معصوم اپنے ماں باپ کے سچے پیار کے لئے ترس رہے ہیں،جودلچسپی اور محبت بچوں کے ساتھ ہونی چاہئے وہ موبائل کے ساتھ ہورہی ہے، کسی کے پاس وقت نہیں ہے، بغیر کسی مشغولی کے ہر ایک مشغول ہے، ماں کا بچوں کو لوریاں سنانا، نبیوں، ولیوں اور تاریخی قصوں کو بتانا، ان کےساتھ ان کے انداز میں پیش آنا اور انہیں چپ کرانا یہ ساری باتیں گزری ہوئی باتیں ہیں،آج بچہ روتا ہے تو اس کے ہاتھ میں موبائل تھما دیا جاتا ہے، بچہ چپ ہوجاتا اور خوش بھی، ماں بھی خوش اور باپ بھی خوش، آج کے بچے موبائل کے بغیر کھاتے، پیتے اور سوتے نہیں ہیں اور یہ عادت محض اپنی سہولت کے ان کے والدین کی پکڑائی ہوئی ہے حالانکہ موبائل اخلاقی، روحانی اور طبی ہر لحاظ سے مضر ہے،بچوں سے حقیقی محبت یہ ہے کہ ان کو موبائل سے دور رکھا جائے، ان کی توجہ اور دلچسپی بچپن کے کھیلوں کی طرف موڑ دینا ان کو موبائل پکڑا دینے سے بہت بہتر ہے، کل کے بچے گھروندے اور مٹی کے کھلونے بناتے تھے اور ان سے جی بہلاتے تھے، آج کے بچے مٹی کے کھلونے نہیں بناسکتے اس لئے کہ ایسا کرنے سے ان کے کپڑے گندے ہوجائیں گے اور آرام پرست ماؤں کو یہ بالکل گوارہ نہیں، موبائل میں فحش پروگراموں کو دیکھ کر بچوں کے سادہ ذہن و ماغ گندے ہوجائیں تو ہوجانے دیں،یہ والدین کو منظور ہےجبکہ بچپن کی ذہنی گندگی پوری زندگی کو گندگی میں ملوث کردےگی۔
بچوں سے ان کا فطری بچپن چھیننا ان کے ساتھ زیادتی ہے،شرعی حدود کی رعایت کرتے ہوئے انہیں جی بہلانے کے لئے کھلونے دئے جائیں، ان کے کھیل میں تھوڑی دیر شریک بھی ہونا چاہئے، دین کی موٹی موٹی باتیں بتدریج سکھاتے اور بتاتے رہنا چاہئے، ہمیں سیرت کا مطالعہ کرنا چاہئے اور دیکھنا چاہئے کہ آپ ﷺ کا بچوں کے ساتھ کیسا برتاؤ تھا؟ آپ بچوں کو سلام کرتے، جب سفر سے واپس آتے تو جو بچہ راستے میں مل جاتا اسے اپنی سواری پر بیٹھا لیتے، بچوں کو جمع کرتے اور انعامی دوڑ لگواتے تھے۔  بچوں کی صحیح تربیت، لادینیت کے جراثیم اور گندے ماحول سے ان کی حفاظت موجودہ حالات میں نہایت ضروری ہے، اگر ان ننھے ننھے اور نرم و نازک پودوں کی صحیح دیکھ بھال نہیں کی گئی اور ان کی نگرانی سے غفلت برتی گئی تو کل یہ درخت بن کر پھل نہیں کانٹے دیں گے، اس وقت ہاتھ ملنے کے علاوہ کچھ ہاتھ نہ لگے گا۔