Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, December 4, 2019

کرناٹک میں 15 سیٹوں پر ضمنی الیکشن آج ، بی جے پی کو سرکار بچانے کیلئے جیتنی ہوں گی چھ سیٹیں۔

۔
بنگلورو۔کرناٹک/صداٸے وقت/ذراٸع 
==============================
کرناٹک میں 15 اسمبلی سیٹوں پر جمعرات کو ہونے والا ضمنی الیکشن ریاست میں وزیر اعلی بی ایس یدی یورپا کی زیر قیادت بی جے پی حکومت کی قسمت طے کرے گا ۔ حالانکہ سیاسی پارٹیوں کو ضمنی الیکشن میں کم ووٹنگ کا اندیشہ ہے ۔ بی جے پی کو ریاست میں اقتدار میں برقرار رہنے کیلئے 225 رکنی اسمبلی ( اسپیکر سمیت ) میں 15 سیٹوں ( جن پر ضمنی الیکشن ہورہا ہے ) میں سے کم سے کم چھ سیٹوں پر جیت کی ضرورت ہے ۔ حالانکہ اب بھی ماسکی اور آر آر نگر کی سیٹیں خالی رہیں گی ۔ افسران نے بتایا کہ جمعرات کو ووٹنگ صبح سات بجے سے شام چھ بجے تک ہوگی ۔ کل 37.78 لاکھ ووٹرس حق رائے دہی کے اہل ہیں اور اس کیلئے تیاریاں پوری کرلی گئی ہیں ۔

یہ ضمنی انتخابات 17 ممبران اسمبلی کو نااہل قرار دینے سے خالی ہوئی سیٹوں کو بھرنے کیلئے ہورہے ہیں ۔ ان ممبران اسمبلی میں کانگریس اور جے ڈی ایس کے باغی لیڈران شامل تھے ۔ ان ممبران اسمبلی کی بغاوت کی وجہ سے ایچ ڈی کمار سوامی کی زیر قیادت کانگریس – جے ڈی ایس حکومت گر گئی تھی اور بی جے پی کے اقتدار میں آنے کی راہ ہموار ہوگئی تھی ۔ اسمبلی میں ابھی بی جے پی کے پاس 105 ( ایک آزاد سمیت ) ، کانگریس کے پاس 66 اور جے ڈی ایس کے پاس 34 ممبران اسمبلی ہیں ۔ بی ایس پی کا بھی ایک ممبر اسمبلی ہے ۔ علاوہ ازیں ایک نامزد ممبر اسمبلی اور اسپیکر ہیں ۔ نااہل قرار دئے گئے 13 ممبران اسمبلی کو بی جے پی نے اپنا امیدوار بنایا ہے ۔ ضمنی الیکشن لڑنے کیلئے سپریم کورٹ سے اجازت ملنے کے بعد گزشتہ ماہ وہ بی جے پی میں شامل ہوئے تھے ۔
جمعرات کو جن 15 سیٹوں پر ضمنی انتخابات ہورہے ہیں ، ان میں سے 12 پر کانگریس اور تین پر جے ڈی ایس کا قبضہ تھا ۔ بی جے پی کے ایک اہلکار نے کہا کہ کسی بھی ضمنی الیکشن میں ووٹنگ فیصد کم ہوتا ہے ۔ کانگریس کے بھی ایک اہلکار نے کہا کہ پارٹی کے داخلی سروے کے مطابق ووٹنگ فیصد کم رہنے کی امید ہے ۔ لیکن اس کا فائدہ کانگریس کو ہوگا ۔ ریاست میں یہ ضمنی الیکشن 21 اکتوبر کو ہونے والا تھا ، لیکن الیکشن کمیشن نے اس کو پانچ دسمبر تک کیلئے ملتوی کردی تھا ۔ دراصل سپریم کورٹ نے نا اہل قرار دئے گئے ممبران اسمبلی کی عرضیوں پر سماعت کا فیصلہ کیا تھا ۔
#