Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, December 23, 2019

ندوستان کے معروف گلوکار محمد رفیع کی یومِ پیدائش 24 دسمبر کے ضمن میں ایک خصوصی پیشکش :

ہندوستان کے معروف گلوکار محمد رفیع کی یومِ پیدائش 24 دسمبر کے ضمن میں ایک خصوصی پیشکش :

محمد عباس دھالیوال
مالیر کوٹلہ ،پنجاب

"جگ والا میلہ یارو تھوڑی دیر دا"
اللہ پاک نے اپنی کائنات میں بے شمار انسان ایسے پیدا کیے ہیں ،جن کو اس نے الگ الگ خوبیوں اور اوصاف سے نوازا ہے ۔اسی طرح میٹھی آواز بھی خدا کی طرف سے عطا کردہ ایک بیش قیمت تحفہ ہے ۔ اس سلسلے میں جب ہم آواز کی دنیا کے اچھے گلوکاروں کی بات کرتے ہیں، تو ایک نام جو ہمیں سرِ فہرست نظر آتا ہے ،وہ نام ہے معروف بالی وڈ پلے بیک سنگر محمد رفیع صاحب کا۔
گیت ہو یا غزل ،قوالی ہو یا نعت ،شبد ہو یا پھربھجن رفیع صاحب نے ہر طرح کی موسیقی میں اپنی آواز کا کچھ ایسا لوہا منوایاکہ آج موسیقی کو بھی ان پہ ناز ہے۔بے شک رفیع صاحب کو ہم سے جدا ہوئے تقریباً چار دہائیاں گزر چکیں؛ لیکن اسکے باوجود انکی آواز کا جادو آج بھی چاہنے والوں کے ذہن و دل پر سر چڑھ کر بولتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ آج جب کبھی ریڈیو پر انکا کوئی گیت نشر ہوتا ہے اور سامعین کے کانوں تک پہنچتا ہے، تو گویا رفیع صاحب کی آواز ایک طرح سے کانوں میں شہد گھولتی اور دل کو سکون پہنچاتی ہوئی محسوس ہوتی ہے، بالکل ویسے ہی، جس طرح آج سے سات دہائی پہلے جادو جگاتی تھی ، یعنی آج بھی سامعین انکے سدا بہار گیت سن کر روح میں بلا کی تازگی و شادابی محسوس کرتے ہیں۔
محمد رفیع کی پیدائش24دسمبر1924 کوہندوستان میں امرتسر کے نزدیکی گاؤں کوٹلہ سلطان سنگھ میں ایک عام اور معمولی خاندان میں ہوئی ۔آپ کے والد حاجی علی محمد ایک نیک صفت انسان تھے۔محمد رفیع اپنے چھ بھائیوں میں سے دوسرے نمبر پر تھے۔رفیع صاحب کو بچپن میں سبھی لوگ'' پھیکو ''کے نام سے پکارتے تھے ،آپ نے شروعاتی تعلیم اپنے گھر میں ہی حاصل کی اوراسکے بعد گاؤں کے اسکول میں صرف دوسری جماعت تک ہی پڑھائی حاصل کر سکے؛ کیوں کہ بچپن سے ہی آپ کو گانے شوق تھا ؛اس لیے پڑھائی میں زیادہ دلچسپی نہیں تھی۔اسکا انکشاف کرتے ہوئے رفیع ایک انٹرویو میں کہتے ہیں کہ میری عمر کوئی دس بارہ سال رہی ہوگی کہ گاؤں میں ایک سوالی مانگنے کے لیے آیا کرتاتھا،وہ بہت ہی خوبصورت آواز میں ایک گیت'جگ والا میلہ یارو تھوڑی دیر دا' گایا کرتا تھا ۔اسی گیت کو دہراتے ہوئے وہ اس فقیر کاپیچھا کرتے ہوئے بہت دور نکل جاتے تھے۔ایک مرتبہ اس فقیر نے رفیع صاحب سے کہاتھا تو ایک دن بہت بڑا گلوکار بنے گا اور زمانے بھر میں اپنا اوراپنے ماں باپ کا بڑا نام روشن کریگا۔
اسی بیچ رفیع کے والد 1935میں لاہور چلے گئے ،جہاں انھوں نے بھاٹی گیٹ کے قریب نور محلاں میں ایک سیلون کھولا۔رفیع کے بڑے بھائی محمد دین کے ایک دوست عبدالحمید نے لاہور میں رفیع کے ٹیلنٹ کو پہچانتے ہوئے اس کو گانے کے لیے مزید تلقین و ریاض کرتے رہنے پہ زور دیا ۔عبدالحمید نے ہی بعد میں رفیع کے خاندان کے بزرگوں کو رفیع کوممبئی بھیجنے کے لیے رضا مند کیا۔
رفیع نے پہلی بار 13 سال کی عمر میں کے ،ایل ،سہگل کی موجودگی میں لاہور میں تب گیت گایا، جب اسپیکر کی لائیٹ چلی جانے کی وجہ سے سہگل صاحب نے گانے سے منع کر دیا، تو وہاں پہ موجود بھیڑ کو سنبھالنا مشکل ہوگیا، تو اسٹیج پر رفیع صاحب کو جب سامعین کے روبہ رو کیا گیا اور جیسے ہی آپ نے گانا شروع کیا تو پنڈال میں ایک دم خاموشی چھا گئی اور جمع لوگ پوری توجہ سے ننھے رفیع کو سننے لگے۔
اس کے بعد 1941 میں رفیع صاحب نے شیام سندر کے ساتھ گیت گایا۔اس گانے کے بو ل تھے'' سوہنئے نی ہیریئے نی''جو زینت بیگم کے ساتھ لاہور میں ایک پنجابی فلم ''گل بلوچ '' کے لیے گایا گیا تھا۔اس کے ساتھ ہی ان کابطور گلوکار کے سفر کاآغاز ہوگیا۔اس دوران محمد رفیع کو آل انڈیا ریڈیو لاہور نے اپنے لیے گانے کی دعوت دی ۔
1944 میں رفیع صاحب ممبئی چلے آئے، انھوں نے عبدالحمید کے ساتھ ممبئی کے گنجان آبادی والے بھنڈی بازار میں ایک کمرہ کرائے پر لے کر رہنا شروع کیا، شاعر تنویر نقوی نے محمد رفیع کو فلم پروڈیوسر عبدالرشید ڈائیریکٹر محبوب خان اور اداکار نذیر وغیرہ سے ملوایا۔محمد رفیع جو کہ اپنے مختلف گانوں کو کئی انداز میں گانے کے لیے مشہور تھے، انھوں نے شاستری نغموں سے لے کردیش بھگتی کے گیت ،اداس گیت سے لیکر رومانس بھرے گیت ،غزل،بھجن اور قواّلی سبھی قسم کے گیتوں کو اپنی آواز کے سانچے میں ڈھالتے ہوئے رہتی دنیا تک زندہ جاوید کر دیا۔ان کو مختلف فلمی اداکار وں کی آواز کے ساتھ ملتی جلتی آواز میں گانے کی خدا داد صلاحیت حاصل تھی۔اپنی اسی خوبی کے چلتے 1950سے 1970کے درمیان رفیع ہندی فلم جگت میں سب سے زیادہ ڈیمانڈنگ گلوکار تھے۔دلیپ کمار سے لے کر امیتابھ بچن تک ہر چھوٹے بڑے اداکا ر کے لیے رفیع نے اپنی پلے بیک آواز مہیا کی ۔ رفیع کے مرنے کے بعد ایک دفع'' یاہو'' اداکار شمی کپور نے کہا تھا کہ آج ان کی آواز چلی گئی ہے اور وہ گونگے ہوگئے