Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, December 1, 2019

مہاراشٹر: کانگریس کے نانا پٹولےبلامقابلہ اسمبلی اسپیکرمنتخب.

ممبئی: مہاراشٹر /صداٸے وقت/ مورخہ 1دسمبر 2019.
=============================
کانگریس امیدوارنانا پٹولے مہاراشٹراسمبلی میں بلامقابلہ اسپیکرمنتخب ہوگئے ہیں۔ اس سے قبل بی جے پی نے اپنےامیدوارکسان شنکرکتھورے کا نام واپس لےلیا تھا، جس کے بعد بلامقابلہ منتخب ہونے کا راستہ صاف ہوگیا تھا۔ دراصل ایوان میں آج اسمبلی اسپیکرکا الیکشن ہونا تھا۔ حالانکہ اس سے قبل ہوئی کل جماعتی میٹنگ میں اپوزیشن بی جے پی کے ساتھ اتفاق رائے بن گئی اورانہوں نے اپنےامیدوارکا نام واپس لے لیا تھا۔
نانا پٹولے کےاسمبلی اسپیکرمنتخب ہونے پرمہاراشٹرکے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے انہیں مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ نانا پٹولے ایک کسان فیملی سے آئے ہیں اورمجھے امید ہے کہ وہ سبھی کے ساتھ انصاف کریں گے۔ اس سے قبل مہاراشٹربی جے پی کے ریاستی صدر چندر کانت پاٹل نےکہا کہ بی جے پی نے کل مہاراشٹراسمبلی کےاسپیکرعہدے کے لئے کسان شنکرکتھورے کا نام آگے بڑھایا تھا۔ سبھی لیڈروں سے بات چیت کےبعد ہم نے کتھورے کا نام واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب اسپیکرکےلئےالیکشن نہیں ہوگا۔
مہاراشٹراسمبلی اسپیکرالیکشن پراین سی پی کے لیڈرچھگن بھجبل نے کہا کہ اس سے قبل اسمبلی اسپیکرعہدے کےلئے اپوزیشن نے بھی امیدواراتارا تھا، لیکن دیگر اراکین اسمبلی کی گزارش اوراسمبلی کے وقارکوبنائے رکھنے کے لئےانہوں نے نام واپس لےلیا۔ اب اسپیکرکا انتخاب بلامقابلہ ہونا ہے
واضح رہےکہ مہاراشٹراسمبلی میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد ادھو ٹھاکرے حکومت کے سامنے(آج) اتوارکوایک اورآزمائش کا چیلنج تھا۔ ایوان میں آج اسمبلی اسپیکرکا الیکشن ہونا تھا۔ 'مہا وکاس اگھاڑی' اتحاد کے معاہدے کے تحت اسمبلی اسپیکرکانگریس کو دینے پراتفاق ہوا تھا۔  بی جے پی کے کسان شنکرکتھورے کے اسمبلی اسپیکرکے نام پرامیدوارکھڑا کرنے کے بعد ادھو حکومت کے مشکلات میں اضافہ ہونےکی بات کہی جارہی تھی۔ حالانکہ بی جے پی کی طرف سے نام واپس لینےکے بعد اب نانا پٹولے کا اسمبلی اسپیکربننا طے ہوگیا ہے۔
حالانکہ گزشتہ روز ہی شیو سینا، این سی پی اورکانگریس کی قیادت والی ادھوحکومت نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا تھا۔ اس دوران ادھوحکومت کی حمایت میں 169 ووٹ پڑے  تھے جبکہ 4 اراکین اسمبلی نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ مخالفت میں ایک بھی ووٹ نہیں پڑا۔ اس کےعلاوہ اپوزیشن جماعت بی جے پی نے واک آؤٹ کیا تھا، اس طرح سے ادھو حکومت کے لئےکوئی خطرے کی بات نہیں تھی۔ ادھوٹھاکرے کواپنے چچازاد بھائی راج ٹھاکرے کی پارٹی مہاراشٹرنونرمان سینا (ایم این ایس) سے ووٹ کی امید تھی، حالانکہ فلورٹسٹ کے دوران ایم این ایس نے حکومت کے حق میں ووٹ نہیں کیا۔ مجلس اتحاد المسلمین کے دو ایم ایل اے، سی پی ایل اورایم این ایس کےایک ایک رکن اسمبلی نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔