Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, December 19, 2019

مشرف مردہ حالت میں ملیں تو ان کی لاش ڈی چوک پر لٹکائی جائے‘: سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری۔

پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو آئین شکنی پر سزائے موت سنانے والی خصوصی عدالت نے اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔

اس تفصیلی فیصلے کے مطابق جسٹس سیٹھ وقار اور جسٹس شاہد کریم نے پرویز مشرف کو آئین شکنی اور سنگین غداری کا مجرم قرار دیا ہے جبکہ جسٹس نذر اکبر نے فیصلے سے اختلاف کیا ہے اور کہا ہے کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا۔


اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کے لیے 30 دن کا وقت مقرر ہے تاہم اپیل دائر کرنے کے لیے پرویز مشرف کو پاکستان واپس آ کر عدالت کے سامنے پیش ہونا ہو گا۔

پرویز مشرف پر آئین شکنی کا الزام تین نومبر 2007 کو آئین کی معطلی اور ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے حوالے سے تھا اور یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ کسی شخص کو آئین شکنی کے جرم میں سزا سنائی گئی ہے۔

169 صفحات پر مشتمل فیصلہ جمعرات کی دوپہر جاری کیا گیا اور اس میں جسٹس نذر اکبر کا 42 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ بھی شامل ہے۔

خصوصی عدالت نے سربراہ جسٹس سیٹھ وقار نے اپنے فیصلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حکم دیا کہ وہ جنرل (ر) پرویز مشرف کو گرفتار کرنے اور سزا پر عملدرآمد کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں اور اگر وہ مردہ حالت میں ملیں تو ان کی لاش اسلام آباد کے ڈی چوک لائی جائے جہاں اسے تین دن تک لٹکایا جائے۔

جسٹس وقار نے اپنے اس حکم کی توجیہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ ماضی میں کسی بھی فرد کو پاکستان میں اس جرم میں سزا نہیں دی گئی اور عدالت نے اپنا فیصلہ مجرم کی عدم موجودگی میں سنایا ہے۔ اس لیے اگر مجرم سزا پانے سے قبل اگر وفات پا جاتا ہے تو یہ سوال اٹھے گا کہ آیا فیصلے پر عملدرآمد ہوا یا نہیں۔


مشرف کو سزا دینے کے حق میں فیصلہ دینے والے دوسرے جج جسٹس شاہد کریم نے جسٹس سیٹھ وقار کے فیصلے میں پرویز مشرف کی موت کی صورت میں ان کی لاش ڈی چوک پر لٹکانے کے حکم سے اختلاف کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کے خیال میں مجرم کو سزائے موت دینے کا حکم کافی ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین شکنی اور سنگین غداری ایک آئینی جرم ہے اور یہ وہ واحد جرم ہے جس کی سزا آئینِ پاکستان میں دی گئی ہے۔

واضح ہو کہ پرویز مشرف تین سال سے دبٸی میں ہیں اور بیمار ہیں۔۔۔اسپتال میں داخل ہیں۔