Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, December 23, 2019

ہر عروج کا زوال ہے !!!

از/زین شمشی/صداٸے وقت۔
======================
دیکھ لیجٸے۔ ایک بار آپ سڑکوں پر کیا نکلے۔ ٹی وی والوں کو پریشانی ہوگٸی کہ کیا دکھاٸیں۔ جھارکھنڈ میں بی جے پی کی ہار، بنگال میں بی جے پی کی بوکھلاہٹ، دہلی میں بی جے پی کے خلاف ستیہ گرہ۔ کل رام لیلا میدان میں نریندر مودی بھی پراعتماد جھوٹ نہیں بول سکے۔ الفاظ لڑکھڑا رہے  تھے۔ زبان میں لکنت تھی اور پیشانی پر فکر مندی کی لکیریں۔ وہ اپنے وزیرداخلہ کے بیان کو جھوٹ بتا رہے تھے یا این آر سی پر خود ایک بڑا جھوٹ بول رہے تھے۔ یہ خود نہیں سمجھ پا رہے تھے۔
بھارت بجر میں پھیلے اتنے بڑے آندولن میں مسلمانوں کہ شراکت سے جہاں ملی قاٸدین حیران رہ گٸے وہیں سب سے زیادہ حیرانی مودی سرکار کو ہوٸی ہے۔

انہیں حیرانی اس بات کی ہے کہ تقریبا 400مسلمانوں کی ماب لنچنگ پر مسلمان سڑکوں پر نہیں اترے۔ شریعت میں دراندازی ہوٸی مسلمان سڑکوں پر نہیں اترے۔ بابری مسجد کا غیرمنصفانہ فیصلہ آیا مسلمان سڑکوں پر نہیں اترے۔ این آرسی پر امت شاہ کاتکبرانہ بیان مسلسل آتا گیا مگر مسلمان خاموش ہی رہے۔لیکن سی اے اے کے بننے کے بعد یکایک مسلمان سڑکوں پر اترآٸیں گے اس سے شاید سرکار کا خفیہ محکمہ بھی آگاہ نہیں ہو سکا۔ ایسا اس لٸے ہوا کہ مودی سرکار اور اس کے تمام شعبہ جات نے اپنے اور دیش والوں کے دماغ میں یہ بٹھانے کی کوزش کی کہ مسلمان یہاں کے غدار ہیں اور انہیں جتنا بھی زدو کوب کروگے ہندو ہمارے ساتھ آٸیں گے۔
مگر بی جے پی اور سنگھ کی تمام تر کارگزاریوں کو دیش کا مسلمان ہی نہیں دیش کا ہندو بھی بے حد باریکیوں کے ساتھ دیکھ رہا تھا۔ بات جب آٸین پر حملہ تک پہنچ گٸی تب مسلمانوں کو برداشت نہیں ہوا اور وہ سڑکوں پر اترے اور انہیں ان ہندوٶں کا ساتھ مل گیا جو ہر ظلم کے خلاف سڑکوں پر اترتے تھے لیکن انہیں مسلمانوں کا ساتھ نہیں مل پاتا تھا۔
دراصل میڈیا خاص کر ٹی وی چینلز مودی سرکار کی لاٸف لاٸن ہے۔ دیش میں نفرت کو بڑھاوا دینے میں ٹی وی چینل کا جو رول رہا اس نے میڈیا کے تمام اصول و ضوابط کو تہہ و بالا کر دیا۔ عوام کو مجرم بنانے میں اس کا زبردست رول رہا۔ سی اے اے پر عوام کا غصہ اسے نہیں دیکھا۔ وہ مظاہرہ کے پہلے دن سے ماسٹر ماٸنڈ تلاش کرنے میں مصروف رہا۔ جب نارتھ ایسٹ کے لوگ سڑکوں پر تھے تو تمام ٹی وی میڈیا اول جلول خبریں دکھاتا رہا اور مظاہرہ کو بلیک آٶٹ کیا۔ دہلی میں جب طلبا سراپا احتجاج ہوٸے تو میڈیا نے کیجریوال کو ماسٹر ماٸنڈ بتانا شروع کیا۔ دوسرے دن پوری اپوزیشن ماسٹر ماٸنڈ ہوگٸی۔ پھر سونیا کا ویڈیو مسیج ماسٹر ماٸنڈ ہوگیا۔ اس کے بعد ایک چینل کو اس پورے مظاہرہ میں آٸی ایس آٸی کا ہاتھ مل گیا۔مگر  مظاہرین کے وسوسوں اندیشوں اور مطالبوں کو سمجھنا اس نے ضروری نہیں سمجھا۔ پولیس پر پٹھراٶ کی خوب تشہیر ہوٸی لیکن پولیس کی فاٸرنگ اس کے کیمرے میں قید نہیں ہو سکی۔ بھارت کو آج اس حال میں لانے کا اصل ذمہ دار یہی میڈیا اور اس کے جاہل اینکر ہیں۔ ان میڈیا ہوٶس کے سامنے مظاہرے بہت ضروری ہیں۔یہ بالکل بے لگام ہو چکے ہیں اور آٸین و دستور کو برباد کر رہے ہیں۔
الٹی گنتی شروع ہو گٸی ہے اور اس کے اصل حقدار مظاہرین ہیں۔ مہاراشٹر کے بعد اب ایک اور امیر ریاست بی جے پی کے ہاتھ سے پھسلا۔ دہلی اور بہار بھی جانے والا ہے۔ لوک سبھا ہندو مسلمان اور ای وی ایم سے جیت جانے والی سرکار کو ملک کی مہنگاٸی ، بے روزگاری ، جی ڈی پی، تعلیمی گراوٹ ودھان سبھا میں ہرا دیتی ہے۔
بچوں کو کب تک لوری دیتے رہوگے دودھ تو دینا ہوگا۔ ریاستیں بھاجپا مکت ہو رہی ہیں۔ اب بھی کچھ نہیں بگڑا ہے۔
بی جے پی اور اس کے پچھلگوٶں کو اب تک یہ بات سمجھ میں نہیں آٸی کہ مسلمانوں کو برباد کرتے کرتے وہ بھارت کو بربادی کی طرف مسلسل گھسیٹے جارہے ہیں انہیں کوٸی یہ کیوں نہیں سمجھا پا رہا ہے کہ جیسے نوٹ بندی سے ہندوٶں کا ہی نقصان ہوا اسی طرح این آر سی سے بھی ہندٶں کا ہی نقصان ہوگا۔ جوہندو یہ سمجھ رہا ہے وہ سڑکوں پر اتر رہا ہے۔
زین شمسی