Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, December 22, 2019

دیوبند سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ۳۱۳ ؍افراد کی گرفتاری سے تحریک کا آغاز قانون واپس لیے جانے تک یہ لڑائی جاری رہے گی، ہر روز ۳۱۳ افراد گرفتاریاں دیں گے مظاہرہ کو لیکر دیوبند میں پولیس کے اعلیٰ افسران مستعدپولیس نے راستوں کو کیا سیز،لوگوں کو نہیں پہنچنے دیاگیا۔

دیوبند۔23؍دسمبر: (رضوان سلمانی/
 ایس چودھری)۔/ صداٸے وقت۔
============================
 تاریخی شہر دیوبند سے ایک مرتبہ پھر شروع ہوئی کالے قانون کے خلاف تحریک ،شہریت ترمیم قانون واپس لینے کے لئے تحریک کا آغاز 313؍ لوگوں کی گرفتاری سے شروع ہوئی مہم ،انقلابی سرزمین پر جمع ہوئے دارالعلوم دیوبند کے اساتذہ،سیاسی اور عوامی لیڈران۔شہریت ترمیمی قانون اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ وطالبات پر ہوئی پولیس کی بربریت کے خلاف یہاںعیدگاہ میدان میں زبردست احتجاجی مظاہرہ ،جس میں ہزاروں لوگ شامل ہوئے اور سیکڑوں لوگوںنے اپنی گرفتاریاں دیں۔ احتجاج کے دوران زبردست نعرے بازی کے ساتھ سی اے اے کو واپس لینے کامانگ کی گئی، ہاتھوں میں ترنگے لئے نوجوانوں نے اسٹوڈینٹ لیڈر کنیہا کمار کے طرز پر ’ہم لے کے رہے گیں آزادی‘ کے نعرے لگائے،شام تک جاری مظاہرہ میں 313؍ لوگوں نے پولیس کو اپنی گرفتاریاں دی،اس دوران سابق رکن اسمبلی معاویہ علی نے کہاکہ یہ لڑائی آگے جاری رہے گی اور روزانہ گرفتاریاں دی جائینگی،313؍ لوگ روز اپنی گرفتاری دیں گے۔جمعیۃ علماء ہند کے زیراہتمام اور سابق رکن اسمبلی معاویہ علی کی قیادت میںآج یہاںعیدگاہ میدان میں ہزاروں لوگوں نے سی اے اے کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہروں کرتے ہوئے اس قانون کوواپس لینے کی مانگ کی اور کہاکہ جب تک یہ کالاقانون واپس نہیں ہوگا اس وقت تک یہ احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گی،وہیں احتجاجی مظاہرہ کو لیکر پولیس انتظامیہ کی سانسیں اٹکی رہی او راعلیٰ افسران سمیت بڑی تعداد میں پولیس فورس دیوبند میں تعینات ہے، اتنا ہی نہیں بلکہ اس پروگرام کو ڈرون کیمروں سے کور کیاگیا۔ 
اس موقع پر دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث مفتی حبیب الرحمن اعظمی نے اپنے خطاب کے دوران کہاکہ ہمارے اکابرین نے اس ملک کو آزاد کرانے میں بہت قربانیاں دیں ہیں ،لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ آج جو لوگ اقتدار پر قابض ہیں ان کا اس ملک کی آزادی میں ذرہ برابر کردار نہیں ہے اور وہ اس ملک کو برباد کرنے پر تلے ہیں ،عوام سے ہی ان کے ہندوستانی ہونے کا ثبوت مانگ رہے ہیں ،اسلئے جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگا ،اس وقت تک یہ مظاہرے جاری رہنے چاہئے۔ دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث مفتی راشد اعظمی نے کہاکہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے، جس میں تمام طبقات کو مساوی حقوق حاصل ہیں لیکن بڑے افسو س کی بات ہے کہ آج کی حکومت ایسے قانون لارہی سے جس سے سماج میں تفریق پیداہورہی ہے، انہوں نے کہاکہ اکابرین جمعیۃ علماء کے ساتھ ملک تمام طبقات نے اس ملک کی آزاد ی کے لئے لمبی لڑائی لڑی ہے اور آج جب آئین کے ساتھ کھلواڑ ہوتاہے تو سب سے زیادہ تکلیف ہم ہندوستانیوں کو ہی ہوتی ہے،اسلئے جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگا اس وقت تک ملک کے تمام طبقات کو اپنے احتجاج کو جاری رکھنا چاہئے۔ سابق رکن اسمبلی معاویہ علی نے کہاکہ شہریت ترمیمی قانون ملک کے آئین کے خلاف ہے،انہوں نے کہاکہ تشدد سے کوئی لڑائی نہیں جیت سکتے، ہمیں امن وامان کے ساتھ اس کالے قانون کے ساتھ لمبی لڑائی لڑنی ہوگی۔ جمعیۃ علماء ہند کے قومی سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے کہاکہ جمعیۃ علماء ہند جمعیۃ علما ء ہند نے ہمیشہ ملک و ملت کے لئے اپنی آواز بلند کی ہے، جب جب ملک و ملت پر نازک حالات آئے ہیں جمعیۃ اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے حق کی لڑائی لڑی اور اس قانون کے خلاف بھی جمعیۃ آخری تک لڑائی جاری رکھے گی۔ دارالعلوم زکریا دیوبند کے مہتمم مفتی شریف خان قاسمی نے سی اے اے ملک کے آئین کے خلاف ہے، جب تک یہ یہ قانون واپس نہیں ہوگا اس وقت تک تمام طبقات کا پر امن احتجاج جاری رہے گا۔ علاوہ ازیں جمعیۃ علماء ہند کے ضلع صدر مولانا ظہور احمد قاسمی،جمعیۃ علما ء کے سکریٹری ذہین احمد،مولانا زکریا نانوتوی،سشیل جیسوال کانگریسی لیڈر سعد صدیقی،مفتی احمد گوڑ، رشبھ تیاگی وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سی اے اے کو واپس لینے کامطالبہ کیا۔ صدارت مولانا ظہور قاسمی اور نظامت مولوی محمود قاسمی نے کی۔ اس دوران سابق چیئرمین انعام قریشی،جمعیۃ علماء کے شہر سکریٹر ی عمیر احمدعثمانی، مولانا شمشیر الحسنی قاسمی،مولوی حسین احمد مدنی، قاری سلیم، احمد صدیقی،انصار مسعودی،فیضی صدیقی،حاجی منشاد، چودھری صادق،حیدر علی سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ واضح ہو کہ جن لوگوں نے گرفتاریاں دی تھی انہیں چھوڑ دیاگیا۔ادھر احتجاجی مظاہروں کو لیکر پولیس انتظامیہ کی سانسیں پھولی رہی، شہر میں بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات رہی،اعلیٰ افسران پل پل کی اپڈیٹ لیتے رہے، دیر شام مظاہرہ ختم ہونے کے بعد افسران بھی راحت کی سانس لی۔آج عیدگاہ میدان میں سی اے اے کے خلاف جاری احتجاج مظاہرہ کو لیکر پولیس انتظامیہ کے ماتھے پر شکن کی لکیریں صاف دیکھی گئی،پولیس انتظامیہ نے احتجاجی مظاہر ہ کو لیکر آس پاس کے علاقے کو چھاونی میں تبدیل کردیاتھا، دارالعلوم کے اطراف 
و عیدگاہ کے آس پاس چپہ چپہ بڑی تعداد میں فورس تعینات کی گئی، اے ڈی ایم ایف ونود کمار ایس پی دیہات ودھیاساگر مشر،ایس ڈی ایم راکیش کمار،سی او چوب سنگھ اور دیوبند کوتوال موقع پر موجودرہے۔ دیہی علاقوں سے آنے والے سبھی راستوں پر پولیس فورس تعینات کی گئی،ان علاقوں سے آنے والے راستہ میں ہی روک اور عیدگاہ میدان تک جانے نہیںدیا۔ اس کے باوجود بڑی تعداد پیدل مظاہرہ گاہ تک پہنچے، اس کے علاوہ شہر سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوںنے اپنا احتجاج درج کرایا۔ مظاہرہ کو لیکر جہاں فورس تعینات تھی وہیں سہارنپور اور مظفرنگر اسٹیٹ ہائیوے کو سیز کرنے کے ساتھ ہی گھلولی چیک پوسٹ،یوپی اتراکھنڈ بارڈر،دیوبند نانوتہ روڈ اور دیگر علاقوں کو جوڑنے والی شاہراہوں پر حفاظتی انتظامات کئے گئے ،اس کے علاوہ پولیس انتظامیہ نے چھوٹی بڑی گاڑیوں کو فلائی اوور سے نکالا ہے، حالات پر اعلیٰ افسران نے کی پینی نظر رہی اور ہر پل کی خبریں لیتے رہے، موقع پر خفیہ ایجنسی کے اہلکار بھی مستعد نظر آئے ،آئی بی،اے ٹی ایس،ایل آئی یو کے ساتھ ساتھ اعلیٰ افسران حالات پر نظر بنائے رہے۔ سہارنپور ڈی ایم آلو ک کمار پانڈے ،ایس ایس پی دنیش کمار پی، ایس پی دیہات ودھیا ساگر مشرا اور اے ڈی ایف ونود کما سمیت تمام افسران عیدگاہ میدان کے قریب خیمہ زن رہے۔ اتنا ہی نہیں اعلیٰ افسران مظاہرہ کے قریب اندرا پاک میں ڈرون کیمرہ سے مل رہی تصویروں کو بھی دیکھتے رہے۔ پروگرام کے سلسلہ ڈی ایم سہارنپور آلو ک کمار نے کہاکہ آج کے پروگرا م کی کوئی اجازت نہیں لی گئی،اگلے پروگرا م کے سلسلہ میں معلومات نہیں ہے، لوگ امن بنائے رکھے اور کسی بھی طرح کی افواہوں پر توجہ نہ دیں۔ ادھر جمعیۃ علماء ہند کے عہدیدان کے ذریعہ افسران کو 313؍ ناموں کی فہرست سونپی گئی،اس کے ساتھ ساتھ افسران کو پھول بھی پیش گئے گئے،جمعیۃ علماء ہند کے عہدیدان کاکہناتھا کہ ہمارا مظاہرہ کالے قانون کے خلاف ہے نہ پولیس انتظامیہ کے،اسلئے ہم ان استقبال کرتے ہیں۔