Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, December 4, 2019

اناؤ: ضمانت پر رہا ہوئے عصمت دری کے ملزمان نے متاثرہ پر مٹی کا تیل چھڑک کر زندہ جلایا، حالت سنگین۔

اطلاع ملنے پر پہنچی پولیس نے لڑکی کو سنگین حالت میں اسپتال بھیجا جہاں اس کی سنگین حالت کو دیکھتے ہوئے ڈاکٹروں نے اسے لکھنئو کے ٹراما سینٹر ریفر کر دیا گیا ہے۔
اناٶ۔۔۔اتر پردیش/صداٸے وقت/ذراٸع/٥ دسمبر ٢٠١٩۔
==============================
اناؤ۔ ابھی سنبھل میں ایک نابالغ لڑکی کی عصمت دری کے بعد اسے زندہ جلانے کا معاملہ ٹھنڈا بھی نہیں ہوا تھا کہ اناؤ میں ایک بار پھر انسانیت شرمسار ہوئی ہے۔ یہاں عصمت دری کی شکار ایک لڑکی کو ضمانت پر رہا ہو کر آئے دو ملزمان نے اپنے تین ساتھیوں کے ساتھ مل کر زندہ جلا دیا۔ اطلاع ملنے پر پہنچی پولیس نے لڑکی کو سنگین حالت میں اسپتال بھیجا جہاں اس کی سنگین حالت کو دیکھتے ہوئے ڈاکٹروں نے اسے لکھنئو کے ٹراما سینٹر ریفر کر دیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ متاثرہ 80 فیصد تک جل گئی ہے۔
متاثرہ بہار تھانہ علاقہ کے ہندونگر گاؤں کی ہے۔ کچھ دن پہلے ہی لڑکی کی عصمت دری کی گئی تھی۔ اس معاملہ میں دو نامزد ملزمان کو گرفتار کر کے جیل بھیجا گیا تھا۔ آج لڑکی اسی معاملے کی پیروی کے لئے رائے بریلی جا رہی تھی۔ صبح چار بجے کے قریب گاؤں کے باہر کھیت میں دونوں ملزمان اور ان کے تین ساتھیوں نے اس کے اوپر مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگا دی۔ اس کی اطلاع ملتے ہی گاؤں میں ہنگامہ مچ گیا۔ اطلاع ملنے پر پولیس بھی جائے حادثہ پر پہنچی اور متاثرہ کو ضلع اسپتال پہنچایا گیا۔ جہاں سے اسے لکھنئو ٹراما سینٹر ریفر کر دیا گیا ہے۔
سنگین طور پر جھلسی متاثرہ نے اپنے بیان میں دونوں ملزمان کا نام لیا ہے۔ معاملہ میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے تین ملزمین کو گرفتار کر لیا ہے۔ معاملہ میں نیوز 18 سے بات چیت کرتے ہوئے ڈی جی پی او پی سنگھ نے کہا کہ یہ بہت بدبختانہ واقعہ ہے۔ متاثرہ کو جلایا گیا ہے۔ اسے بچانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ اسے لکھنئو ریفر کیا گیا ہے۔ معاملہ میں کارروائی کرتے ہوئے تین ملزمان ہری شنکر دیویدی، شبھم دیویدی اور شیوم دیویدی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ایک دیگر ملزم فرار ہے۔ پولیس سبھی کی کال تفصیلات کھنگال رہی ہے۔ ہم نے متاثرہ کا بیان بھی لیا ہے جو کیس میں بہت اہم ہو گا۔ ڈی جی پی نے بتایا کہ عدالت کے حکم کے بعد رائے بریلی میں یہ مقدمہ درج ہوا تھا۔