Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, December 8, 2019

جید و بیباک صحافی ”حفیظ نعمانی ” نہیں رہے۔۔۔ابھ کچھ دیر قبل لکھنٶ میں ہوا انتقال۔

لکھنٶ۔۔۔صداٸے وقت/ذراٸع۔۔/٨ دسمبر ٢٠١٩۔اختر سلطان اصلاحی۔
==============================
جید صحافی محترم حفیظ نعمانی کا کچھ دیر پہلے لکھنؤ کے سہارا اسپتال میں انتقال ہوگیا۔ انا للّٰہ وانا الیہ راجعون۔ان کے بھانجے اور دست راست برادرم اویس سنبھلی نے ابھی ابھی روتے ہوئے یہ اندوہناک خبر سنائی۔ حفیظ صاحب پچھلے کچھ دنوں سے شدید بیمار تھے۔ ان کے انتقال سے اردو صحافت کے محاذ پر تاریکی چھاگئی ہے۔حفیظ نعمانی اردو صحافیوں کی اس نسل کے آ خری چراغ تھے جس نے آزادی کے بعد ہندوستانی مسلمانوں کی ذہنی نشوونما کا فریضہ انجام دیا۔ حفیظ نعمانی صاحب نے سچ لکھنے کی پاداش میں قیدو بند کی صعوبتیں بھی جھیلیں۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کی تحریک کے دوران " ندائے ملت" کا مسلم یونیورسٹی نمبر شائع کرنے کی پاداش میں انھیں گرفتار کیا گیا اور وہ کئی مہینے جیل میں رہے۔
محترم حفیظ نعمانی جید عالم دین اور ماہنامہ"الفرقان" کے بانی مدیر مولانا منظور نعمانی رح کے فرزند ارجمند تھے۔  انھوں نے کئی اخبارات وجرائد کی ادارت کے فرائض انجام دئیے۔ پچھلے کئی برسوں سے ملک کے اہم روزناموں میں ان کے بے لاگ مضامین تواتر کے ساتھ شائع ہورہے تھے۔  زبان وبیان کے ساتھ ساتھ ملک وملت کے مسائل و مصائب پر ان کی گرفت بہت مضبوط تھی۔ ان کی تحریریں لوگ دل لگا کر پڑھتے تھے۔ انھوں نے مرتے دم تک لوح و قلم سے اپنا رشتہ قائم رکھا اور کبھی صاحبان اقتدار سے سمجھوتہ نہیں کیا۔ وہ اردو صحافت کا ایک مضبوط اور مایہ ناز ستون تھے۔
حفیظ نعمانی صاحب کا انتقال میرا ذاتی نقصان بھی ہے۔ وہ مجھ سے محبت اور شفقت کا سلوک کرتے تھے۔ میں جب بھی لکھنؤ جاتا تو ان کی خدمت میں ضرور حاضر ہوتا اور ان کی دعائیں لیتا تھا۔ اللّہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔