Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, December 1, 2019

وراثت میں لڑکیوں کے حقوق کے متعلق ایک قابل عمل تحریر۔۔۔۔۔اپنی بہنوں و پھوپھیوں کو جاٸداد میں ان کا حق دیجٸیے۔

پنی بہنوں اور پھوپھیوں کی جائداد کو ہڑپ کر اور حرامخوری کرکے خود پر 
عذابِ الہی کو لازم نہ کریں*

از: محمد عبید اللہ قاسمی، دہلی/صداٸے وقت۔
=========================

مسلم معاشرے میں وبائی سطح پر ایک بہت بڑی خرابی پائی جارہی ہے جس کی طرف توجہ بہت کم ہے اور وہ ہے عورتوں کو میراث سے محروم رکھنا.

عورتیں باپ اور بعض صورتوں میں بھائی اور دیگر رشتہ داروں کے چھوڑے ہوئے مال، زمین جائیداد میں مذہبِ اسلام کے مطابق حقدار ہوتی ہیں مگر ہمارے معاشرے میں عموماً انہیں محروم رکھاجاتا ہے. ایسا کرنا بالکل ایسا ہی ہے جیسا ہم کسی کی زمین اور مال پر زبردستی قبضہ کرلیں.

یہ وباء دیندار کہے جانے والے خاندانوں میں بھی پائی جاتی ہے. عورتوں کی میراثی زمین وجائیداد کو ہڑپ کر کھانے والے بلاشبہہ confirmed حرامخوری میں مبتلا ہیں. یہ گناہ چوری وڈکیتی سے کسی طرح کمتر نہیں ہے. دیکھا یہ گیا ہے کہ بہتیرے لوگ حج اور متعدد عمرے بھی کرتے رہتے ہیں مگر اپنی بہنوں اور پھوپھیوں کی زمین اور مال کو ہڑپ کر کھاتے بھی رہتے ہیں.

اس بڑی خرابی اور حرامخوری کی وباء کوختم کرنے کے لئے علماء کو بیداری مہم چلانی چاہیے، جمعے کی تقریروں میں اس پر بھر پور گفتگو کرنی چاہیے. اگر ائمہِ کرام مہینے کے چار جمعوں میں کسی ایک جمعے کی تقریر کو صرف اسی موضوع کے لئے خاص کرلیں تو بڑی تبدیلی کی امید ہے. جو مساجد کے ائمہ نہیں البتہ علماء ہیں یا قوم کے سمجھدار لوگ ہیں انہیں بھی اس موضوع پر گفتگو کرکے لوگوں کو متوجہ کرنا چاہیے اور حرامخوری کی لعنت سے بچنے کی تلقین کرنی چاہیے.

اگر کسی کے پیٹ میں حرام لقمہ جارہا ہے اور اس کے بچوں کے پیٹ میں بھی حرام لقمے پہنچ رہے ہیں تو آخرت میں جہنم کی آگ کا عذاب تو الگ رہا، خود دنیا میں بھی اس کا چین و سکون غارت رہے گا، نحوستوں کا شکار رہے گا اور دعائیں بھی قبولیت سے محروم ہوتی رہینگی.

لہذا اولاد کو چاہیے کہ والد یا والدین کے مرنے کے بعد ان کے چھوڑے ہوئے مال، سامان، زمین میں اپنی بہنوں کو بھی حصہِ شرعی جلد از جلد دیدیں اور آخرت ودنیا میں اللہ تعالی کے سخت مواخذے کا انتظار نہ کریں.