Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, December 24, 2019

جھار کھنڈ میں بی جے پی کی شرمناک شکست۔۔۔عظیم اتحاد کی شاندار فتح۔


مودی امیت شاہ کا جاود نہیں چلا، ٹرپل طلاق، این آرسی، ۳۷۰؍ رام مندر سمیت تمام مرکزی ایجنڈے فیل

آرجے ڈی کاکھاتہ کھلا،
جدیوکانشانہ چوکا، 
رگھوورداس نے استعفیٰ دیا
،ہیمنت سورین متوقع وزیراعلیٰ
، انہوں نے سونیا،راہل،پرینکا گاندھی اورلالویادوکاشکریہ اداکیا، 
مودی نے جے ایم ایم، ہیمنت سورین کو مبارکباد دی،
 کانگریس نے جھارکھنڈ کے عوام کا شکریہ ادا کیا، 
رگھوور داس نے لی شکست کی ذمہ داری  کہا’عوام نے جو مینڈیٹ دیا اس کا خیر مقدم کرتا ہوں‘، 
چدمبرم کا بی جے پی پر حملہ ’ہریانہ میں کمزور ہوئے، مہاراشٹر میں رد ہوئے، جھارکھنڈ میں ہارے‘ ، سی اے اے-این آرسی کو لے کر جارحانہ تشہیرکی
ایک ریاست کی عوام نے مسترد کردیا: کجریوال ، 
بی جے پی کے تکبر کی لنکا میں آگ لگی:تیج پرتاپ یادو۔
رانچی۔ جھارکھنڈ۔۔۔صداٸے وقت /ذراٸع /24 دسمبر 2019.
==============================
جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات کے نتائج نے این آرسی اوردیگرفرقہ وارانہ ایجنڈوں کومستردکرتے ہوئے ترقیاتی،علاقائی اورعوامی امورپراپنی مہرلگائی۔عوام نے ریاستی انتخابات میں مرکزی مدعوں کواٹھانے اورمقامی مسائل کونظراندازکرنے پراپنافیصلہ سنادیاہے جس میں بی جے پی کی کراری شکست ہوگئی ہے۔این آرسی کے خلاف سخت احتجاج کے دوران ہوئے الیکشن میں بی جے پی کی کراری شکست نے اسے ایک بارپھرسوچنے پرمجبورکیاہے ۔اس طرح ایک سال کے اندرپانچویں ریاست میں بی جے پی سرکاربنانے میںناکام ہوئی ۔بی جے پی کی مرکزی قیادت نے الیکشن مہم کے دوران پوری طاقت سے این آرسی ،دفعہ 370کے مدعے اٹھائے تھے،یہاں تک رام مندرکے نام پرچندے بھی مانگے گئے ۔لیکن یہ سارے نفرت انگیزایجنڈے کام نہیں آسکے۔نتائج نے یہ بات واضح کردی ہے کہ ریاست میں جھارکھنڈ مکتی مورچہ کی سربراہی میں جے ایم ایم کانگریس-آر جے ڈی اتحادنے 81 رکنی اسمبلی میں47 نشستوں پر کامیابی حاصل کرکے واضح اکثریت حاصل کی ہے۔اس طرح آرجے ڈی اپناکھاتہ کھولنے میں کامیاب رہی ہے جب کہ بہارمیں اس کی حلیف جدیوصفرپررہ گئی۔اسی طرح آجسودوہی سیٹیں حاصل کرپائی۔دوسری طرف ، چیف منسٹر رگھوور داس ، جو انتخابات میں بی جے پی کی قیادت کررہے ہیں ، خودجمشیدپور ایسٹ کو اپنی ہی کابینہ کے ساتھی سروو رائے کے سامنے بونے نظرآئے۔انھوں نے وزیراعلیٰ کے عہدے سے ا ستعفیٰ بھی دے دیاہے۔ 

ہیمنت سورین متوقع وزیراعلیٰ ہوں گے۔ بی جے پی کو صرف 25 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی،جس سے سب سے بڑی پارٹی بننے کادعویٰ بھی فیل ہوگیا۔ ہیمنت سورین وزیراعلیٰ بننے کے لیے تیارہیں۔ دوسری طرف ، ان انتخابات میں حکمران بی جے پی کو شکست ہوئی ہے۔اس طرح اب تک کے اعداد و شمار میں ، جھارکھنڈ مکتی مورچہ ریاست کی تاریخ کی بہترین کارکردگی ہے۔ تیس سیٹیں جیت کر ، یہ پارٹی نہ صرف ریاست میں ایک مضبوط حکومت بنارہی ہے جبکہ بابو لال مرانڈی کا جھارکھنڈ وکاس مورچہ بھی صرف تین سیٹوں پر آگے ہے۔ دیگر چھوٹی جماعتوں میں ، سی پی آئی ( لبریشن) ایک ، نیشنلسٹ کانگریس ایک اور دو دیگر آزاد امیدوار سر فہرست ہیں۔اس شکست کے بعد ، چیف منسٹر رگھوور داس نے ایک پریس کانفرنس میں دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ یہ شکست ان کی ذاتی شکست ہے ، یہ بی جے پی کی شکست نہیں ہے۔ دوسری طرف ، جے ایم ایم کے ورکنگ صدرہیمنت سورین نے اپنی اور اتحاد کی فتح کو عوام کا واضح مینڈیٹ قرار دیا اور کہا کہ اس سے انہیں عوام کی امنگوں کوپوراکرنے کا عزم ملے گا۔ہیمنت سورین نے کہا کہ آج کا انتخابی نتیجہ ریاست کی تاریخ کا ایک نیا باب ہے اور یہ ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ وہ لوگوں کی توقعات کو توڑنے نہیں دیں گے۔آج کے نتیجے میں ، ایک خاص بات یہ ہے کہ جب کانگریس-جے ایم ایم اور آر جے ڈی بڑے اتحاد میں اپنے ووٹ شامل کرنے میں کامیاب ہوئیں ، تو بی جے پی اور آجسو جو 2014 کے اسمبلی اور حالیہ لوک سبھا انتخابات میں اتحادیوں کی شریک تھیں ، بری طرح سے الگ ہوگئے تھے۔آجسو نے پچھلی اسمبلی میں صرف پانچ نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ جبکہ اس بار انہوں نے 53 نشستیں لڑ کر صرف دونشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ہیمنت سورین نے آج کی فتح اور اتحاد کے حکومت بنانے کے امکان کے بارے میں مکمل نتائج سے قبل پریس کانفرنس میں کہا کہ ریاست کے عوام نے اسمبلی انتخابات میں ایک واضح مینڈیٹ دیا ہے۔ہیمنت سورین نے کہاہے کہ آج کا دن عوام کی خدمت کے عہد کا دن ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں آج جو نتائج آئے ہیں وہ ہم سب کے لیے جوش و جذبہ کا دن ہے۔ عوام کا مینڈیٹ واضح ہے۔انہوں نے کہاہے کہ ریاست میں آج جو مینڈیٹ آیا ہے وہ جھارکھنڈ کی تاریخ کا ایک نیا باب ثابت ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ عظیم اتحاد پوری ریاست کے تمام طبقات ، فرقوں اور خطوں کی امنگوں کا خیال رکھے گا۔ ہیمنت سورین نے اپنے والد شیبو سورین ، کانگریس کے صدر سونیا گاندھی ، راہل گاندھی و لالو یادو کا شکریہ ادا کیا۔
اور کہا کہ آج کا نتیجہ سب کی محنت کا نتیجہ ہے۔سورین نے مزید کچھ کہنے سے انکارکیااور کہاکہ ابھی ہم اتحاد کے تمام ممبروں کے ساتھ بیٹھ کر حکومت سازی اور حکومت سازی کے لیے حکمت عملی تیار کریں گے۔اس سال مئی میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد ریاستی اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی یہ پہلی واضح شکست ہے۔ جھارکھنڈ میں بھی لوک سبھا انتخابات میں ، بی جے پی نے 14 میں سے 11 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی اوراس کی حلیف آزو نے ایک نشست حاصل کی تھی جبکہ کانگریس اور جے ایم ایم کو صرف ایک نشست حاصل تھی۔یہاں تک کہ جے ایم ایم کے سربراہ شیبو سورین ڈمکا لوک سبھا سیٹ سے الیکشن ہار گئے۔ اس سے قبل مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات میں ، وہ شیو سینا کے ساتھ اتحاد میں انتخابات جیتنے کے بعد بھی اور اپنی حکومت نہیں بناسکیں اور ہریانہ میں اکثریتی شخصیت حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد ، انہوں نے کسی طرح دوشینت چوٹالہ کے ساتھ مل کر اپنی حکومت تشکیل دی۔کانگریس نے جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات میں کانگریس ۔ جھارکھنڈ مکتی مورچہ۔ راشٹریہ جنتادل اتحاد کے حق میں مینڈیٹ کےلئے ریاست کے عوام کا شکریہ ادا کیا ہے۔کانگریس نے اپنے سرکاری پیج پر ٹوئٹ کرکے کہا کہ اس انتخابات میں  ریاست کے عوام نے بھارتیہ جنتاپارٹی کی تقسیم کرنے کی سیاست کو کرارا جواب دیکر آئینہ دکھا دیا ہے اور واضح  کردیا ہے کہ گمراہ کن اور پروپیگنڈے کی سیاست نہیں چلے گی۔پارٹی نے ٹوئٹ کیا کہ ’’شکریہ جھارکھنڈ۔ جھارکھنڈ کے عوام کا فیصلہ تقسیم کرنے والی سیاست کو سخت جواب ہے۔ جمہوریت میں عوام ہی مالک ہوتے ہیں اور جھارکھنڈ کی عوام نے بتادیا کہ اب گمراہ کن،  غرور ور پروپیگنڈے  کی سیاست نہیں چلے گی۔اس کے ساتھ ہی پارٹی نے ایک بینر پوسٹ کیا ہے جس میں کانگریس کا انتخابی نشان ہاتھ، جے ایم ایم کا نشان تیر کمان اور آر جے ڈی کے انتخابی نشان لالٹین کی فوٹوں کے ساتھ اتحاد کے معاونین کا مبارکباد دی۔وزیراعظم نریندر مودی نے جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات میں جیت کے لئے جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے  ایم ایم) کی  قیادت والے اتحاد اور اس کے لیڈر ہیمنت سورین کو آج مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی ریاست کی خدمت کرتی رہے گی اور عوام سے وابستہ امور اٹھاتی رہے گی۔مودی نے اتخابی نتائج آنے کے بعد ٹوئٹر پر انگریز ی میں کہا کہ جھارکھنڈ انتخابات میں جیت کے لئے جے ایم ایم کی قیادت والے اتحاد اور ہیمنت سورین جی کومبارکباد۔ ریاست کی خدمت کرنے کے لئے انہیں نیک خواہشات۔انہوں نے کہا کہ وہ بی جے پی کو جھارکھنڈ کی برسوں تک خدمت کرنے کا موقع دینے والے لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور پارٹی کارکنوں کی ان کی کوششوں کے لئے تعریف بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم آنے والے وقت میں ریاست کی خدمت کرتے رہیں گے اور عوام سے وابستہ امور  اٹھاتے رہیں گے۔ جھارکھنڈ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔وزیر اعلی رگھوور داس بی جے پی کے باغی لیڈر سریو رائے سے جمشید پور مشرق سیٹ سے ہارچکے ہیں۔پارٹی اور خود کی ہار کی ذمہ داری لیتے ہوئے رگھوور داس نے کہا کہ عوام نے جو مینڈیٹ دیا ہے اس کا خیر مقدم ہے،اگرچہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابھی حتمی اعداد و شمار آنے باقی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ریاست کی سوا 3 کروڑ لوگوں کا شکریہ،5 سال پوری ایمانداری سے کام کرنے کی کوشش کی،اگر بی جے پی انتخابات ہارتی ہے تو یہ میری شکست ہے۔
۔ جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات کے لئے صبح آٹھ بجے سے گنتی شروع ہو ئی۔بی جے پی 2000 میں جھارکھنڈ کی تشکیل ہونے کے بعد سے پہلی بار اسمبلی انتخابات اپنے دم لڑ رہی ہے۔بی جے پی اور اس کی اتحادی آجسو پارٹی سیٹ تقسیم کے معاملے پر اپنے اختلافات کو دور نہیں کر پائی اور اس بار ان کا اتحاد نہیں ہو سکا۔ریاست کی 81 رکنی اسمبلی میں حکومت تشکیل کو سادہ اکثریت کے لئے کسی اتحاد یا پارٹی کو 41 نشستوں کی ضرورت ہو تی ہے۔وہیں جھارکھنڈ میں بی جے پی کی شکست سے آر جے ڈی پرجوش نظر آ رہی ہے۔اب تیج پرتاپ یادو کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔تیج پرتاپ یادو نے ٹویٹ کرکے مہاگٹھ بندھن کے تمام امیدواروں کو مبارک باد دی ہے۔تیج پرتاپ نے ٹوئٹر پر اتحاد سے سی ایم کے عہدے کے امیدوار ہیمنت سورین کے ساتھ اپنی تصویر بھی شیئرکی ہے۔تیج پرتاپ یادو نے ٹوئٹر پر لکھاکہ بی جے پی کے تکبر کی لنکا میں آگ لگانے کے لئے جھارکھنڈ کے تمام ووٹر وں کا شکریہ،مہاگٹھ بندھن کے تمام فاتح امیدواروں کو مبارک ہو،ہیمنت سورین کی قیادت میں اب جھارکھنڈ ترقی کی طرف گامزن ہوگا۔ غور طلب ہے کہ اس بار جھارکھنڈ انتخابات میں آر جے ڈی نے جے ایم ایم کے ساتھ مل کر الیکشن لڑا تھا۔آر جے ڈی لیڈرتیجسوی یادو نے صبح ووٹوں کی گنتی شروع ہونے کے ساتھ ہی بیان دیا تھا جس میں انہوں نے واضح کیا تھا کہ جھارکھنڈ میں مہاگٹھ بندھن کی حکومت بنے گی۔انہوں نے کہا تھا کہ بی جے پی کی حکومت رہنے کے باوجود جھارکھنڈ غریب ریاست رہی،لوگ بے روزگار ہیں، بدعنوانی بڑھی ہے اس لئے لوگ پریشان ہیں،ہمیں ہر مرحلے میں برتری حاصل رہی ہے،ہیمنت سورین وزیر اعلی بننے جا رہے ہیں۔جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات کے نتائج اتحاد کے حق میںآنے کے بعد کانگریس لیڈروں میں جوش دیکھا جا رہا ہے۔سینئر کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے بی جے پی پر کرارا حملہ بولا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہریانہ میں کمزور ہوئے، مہاراشٹر میں رد ہوئے، جھارکھنڈ میں ہارے،2019 میں بی جے پی کی یہی کہانی ہے۔کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے ساتھ ہی کہا کہ ہندوستان کے آئین کو بچانے کے لئے تمام غیر بی جے پی پارٹیوں کو کانگریس کے ساتھ آکر ریلی کرنی چاہئے،ایسے میں صاف ہے کہ پی چدمبرم نے تمام غیر بی جے پی پارٹیوں کو کانگریس کے ساتھ آنے کی دعوت دی ہے۔دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال نے کہا ہے کہ بی جے پی تکبر کرتی ہے، عوام نے اسے مسترد کردیا۔عام آدمی پارٹی (آپ) کنوینر اروندکجریوال نے جے ایم ایم لیڈر ہیمنت سورین کو مبارکباد بھی دی۔انہوں نے کہاکہ عوام کام پر ووٹ دینا چاہتی ہے،بی جے پی کا تکبر خاک میں مل گیا،آخر 2 مرحلے میں سی اے اے اور این آرسی کو لے کر جارحانہ تشہیر کی تھی، دکھائی دے رہا ہے کہ ایک ریاست کی عوام نے مسترد کردیا ہے۔اس الیکشن میں وزیر اعلی رگھوور داس بھی ہارگئے ہیں۔پارٹی کی کارکردگی پر وزیر اعلی نے کہا کہ یہ پارٹی کی نہیں میری شکست ہے۔