Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, December 13, 2019

ملک بچاٶ بچاٶ۔۔جمہوریت بچاٶ نعرے کے تحت جونپور میں احتجاجی مظاہرہ۔۔۔۔۔صدر جمہوریہ کو منسوب ضلع حکام کو دیا گیا میمورنڈم۔

جونپور۔۔اتر پردیش۔( صداٸے وقت۔)۔مورخہ ١٣ دسمبر ٢٠١٩۔
=======================
گزشتہ دنوں لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں پاس ہوئے این آرسی،کیب بل کے خلاف جمعہ کے روز مسلمانوں نے بعد نماز احتجاجی مظاہرہ کر صدر جمہوریہ کو منسوب مطالبات کا میمورنڈم ضلع انتظامیہ کو سونپا۔اس دوران مقرین نے این آر سی بل کو مسلمانوں کو دوئم درجہ کا شہری بنانے اور مرکزی حکومت پر جمہوریت کا قاتل قرار دیا۔

شہر کے شاہی بڑی مسجد پر جمہوریت بچاؤ،ملک بچاؤ بینر کے تحت احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس کو خطاب کرتے ہوئے تحریر کے چیرمین لکھنو یونیورسٹی کے پروفیسر رمیش دکشت نے کہا کہ ملک کی سالمیت کے خلاف بھاجپا حکومت آر ایس ایس کے اشارے پر ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔این آر سی بل کے زریعے بھاجپا حکومت نے مسلمانوں کے خلاف پہلا حملہ کیا لیکن آسام میں لاکھوں کی تعداد میں ہندو شہری بھی اس کی زد میں آگئے جس کے بعد حکومت نے مسلمانوں کے علاوہ سبھی مذاہب کے لوگوں کو شہریت دینے کا اعلان کر دیا جس سے صاف ہو گیا کہ بھاجپا حکومت ملک کی سالمیت کے ساتھ کھلواڑ کر ہندو۔مسلم کو آپس میں ٹکرانے کی کوشش میں پہل کرتے ہوئے بل پاس کرا لیا لیکن ملک کے ہندو۔مسلم اتحاد اور محبت کے ساتھ رہتے آئے ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔لکھنو کی شاہی ٹیلا والی مسجد کے نائب امام مولانا واصف نے کہا کہ ملک کے مسلمان جس طرح انگریزی حکومت کے خلاف کھڑے ہوکران کے ظلم کے خلافت کرتے ہوئے شہادت دیکر ملک کو عظیم بنایا تھا،وقت آگیا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف قانون بنانے والی حکومت کے خلاف جمہوری طریقہ سے احتجاج کر اس سیاہ بل کو واپس لینے پر مجبور کیا جائے۔تحریک کے کنوینر عمیق جامعی نے کہا کہ بھاجپا حکومت آر ایس ایس کے اشارے پر کام کرتے ہوئے ساورکر کی زہنیت کو مسلمانوں پر تھوپنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔این آرسی اور کیب جیسے قانون ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش ہے لیکن اس ملک کا شہری اسے قبول نہیں کرے گا۔ملک کا مسلمان اپنے ہندو بھائیوں کے ساتھ بچپن سے جوانی کے دن دیکھے ہیں اور اسی مٹی میں خاک میں مل گیا۔اس قانون سے کچھ فیصد لوگ ہی پرانے دستاویز کے زریعے اپنی شہریت ثابت کرنے میں کامیاب ہو جائے گے لیکن اکثریت تعداد میں غریب مزدور مسلمان جو زمینوں سے محروم ہے وہ کہاں سے اپنی شہریت ثابت کریگا۔انھوں نے کہا کہ وزیراعظم اور وزیر داخلہ آر ایس ایس کے اشارے پرملک کو تقسیم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے مسلمانوں کو باعزت شہری سے دوئم درجے کا شہری بنانے کے عزم کو پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کو اس ملک کا اکثریت ہندو طبقہ بھی قبول نہیں کریگا۔

اس کے علاوہ بیوپار منڈل کے صدر شرون جیسوال،سابق ممبر پارلیمنٹ حاجی افضال احمدنے بھی خطاب کیا۔پروگرام کی نظامت کارپوریٹر ساجد علیم نے کیا۔اس موقع پر کارپوریٹر ارشاد منصوری،موتی لال یادو،عظمت علی،ابصار قریشی،آصف آراین سمیت دیگر لوگ موجود رہے۔
اسی ترتیب میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے ضلع صدر عمران بنٹی کی قیادت میں سینکڑوں کی تعداد میں مسلمانوں نے شہر کی شاہی اٹالہ مسجد کے گیٹ پر بعد نماز جمعہ سیاہ پٹی باندھ کر احتجاجی مظاہرہ کیااور این آر سی بل کو جمہوریت کے خلاف سیاہ قانون بتایا۔
اس موقع پر عمران بنٹی نے کہا کہ شہریت ترمیم بل مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے والا بل ہے اور آرٹیکل۴۱/کے خلاف ورزی ہے۔ملک کا جمہوریت مذاہب اور برادی کے برعکس ملک کے شہریوں کو مساوی کا درجہ دیتا ہے لیکن یہ بل صرف مسلمانوں کے علیحدہ کرنے کی بات کرتا ہے۔یہ بل اس وقت لایا گیا جب ملک کا نوجوان بیروزگاری،اعلی تعلیم،صحت سے محروم ہے۔انھوں نے کہا مشرقی صوبوں میں اس بل کے خلاف بوال کی وجہ سے انٹرنیٹ بند کر قرفیو نافذ کر دیا گیا لیکن شہریوں کے حق کے بارے میں نہیں سوچا جا رہا ہے۔اس موقع پر شاہ نیاز احمد،ارون پانڈے نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر انجینئر زبیر خان،جاوید صدیقی،اسعد خان،شفیق احمد،سفیان عرف گڈو،جاوید عظیم سمیت دیگر لوگ موجود رہے۔