Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, December 3, 2019

ڈاکٹرراجیودھون کو کیس سے الگ نہیں کیا گیا ہم ان کی خدمات کو قدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور وہ اب بھی جمعیۃعلماء ہند کے وکیل ہیں:::::::::::::: مولانا ارشدمدنی

نٸی دہلی 03/دسمبر2019/صداٸے وقت/ذراٸع۔
=============================
جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی نے ملک کے ممتاز اور سینئر ایڈوکیٹ ڈاکٹر راجیودھون کے تعلق سے میڈیا میں آرہی خبروں کی نہ صرف سختی سے تردید کی ہے بلکہ یہ بھی کہا ہے کہ انہیں ہرگز ہرگز کیس سے الگ نہیں کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ بابری مسجد ملکیت مقدمہ میں ایڈوکیٹ اعجاز مقبول جمعیۃعلماء ہند کی طرف سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ تھے اور ریویوپٹیشن داخل کرنے میں بھی وہی ہمارے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ہیں لیکن اس سے یہ مطلب اخذ کرلینا کہ ڈاکٹر راجیودھون کو جمعیۃعلماء ہند کے کیس سے الگ کردیا گیا ہے انتہائی نامناسب بات ہے، 
مولانا مدنی نے کہا کہ ڈاکٹرراجیودھون ملک کے نامورقانون داں ہیں اور بابری مسجد کے مقدمہ میں ان کی خدمات کو ہم تحسین کی نظرسے دیکھتے ہیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹرراجیودھون نے اپنی تمام ترمصروفیات کے باوجوداس مقدمہ کو ترجیح اور اولیت دی ساتھ ہی پوری تیاری کے ساتھ عدالت میں دلائل پیش کئے اور انصاف پسندی کا عملی مظاہرہ کیا، انہوں نے کہا کہ بابری مسجد ملکیت مقدمہ کے دوران انہیں بعض حلقوں کی جانب سے سخت ذہنی اذیت دی گئی یہاں تک کے انہیں فون پر دھمکیاں بھی دی گئیں کہا گیا کہ وہ اس مقدمہ سے ہٹ جائیں مگر انہوں نے جرأت کے ساتھ ان حالات کا سامنا کیا اور اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اس مقدمہ میں اپنے تمام تر تجربات اور علم کو بروئے کارلاکر مسلمانوں کے دعویٰ کو اعتباربخشااور مضبوطی عطاکی، مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹر راجیودھون سیکولرزم اور انصاف پسندی کی ایک روشن علامت بن کر ابھرے ہیں اور اپنے پیشہ کے وقارمیں اضافہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ اس مقدمہ میں انصاف کے لئے انہوں نے جوکچھ کیا ہم اس کا انہیں کوئی صلہ نہیں دے سکتے لیکن صمیم قلب سے ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہیں، مولانا مدنی نے وضاحت کی کہ ہم ڈاکٹر راجیودھون سے کبھی نہیں ملے اور نہ ہی کبھی ان سے ہماری فون پر گفتگوہوئی ہے، ہمارے درمیان اعجاز مقبول ہی ایک ایسا ذریعہ تھے جو ہماری بات ان تک پہنچاتے تھے،انہوں نے کہا کہ اگر کسی طرح کی کوئی غلط فہمی ہوئی ہے جس کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے توہم ڈاکٹر راجیودھون سے مل کراپنی غلطی کی معافی مانگ لیں گے۔ مولانامدنی نے وضاحت کی کہ ریویوپٹیشن داخل کرتے وقت جب ہم نے ایڈوکیٹ اعجاز مقبول سے دریافت کیا تو انہوں نے اطلاع دی کہ ان کے دانت میں تکلیف ہے اور وہ ڈاکٹر کے یہاں گئے ہوئے ہیں ہم نے پریس کانفرنس میں بھی یہی بات کہی ہے، یہ ہرگز نہیں کہا کہ ڈاکٹر راجیودھون کو خرابی صحت کے بناء پر کیس سے الگ کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے اس حوالہ سے کوئی خط یا ای میل نہیں لکھا  البتہ راجیو دھون نے اعجاز مقبول کو ای میل بھیجاہے، انہوں نے آخرمیں کہا کہ ڈاکٹر راجیودھون آج بھی جمعیۃعلماء ہندکے وکیل ہیں اور اس کیس میں آگے جو بھی قانونی عمل ہوگا ان کے مشورہ سے ہی ہوگا۔

       گلزار احمد اعظمی
سیکریٹری لیگل سیل جمعیۃ علماء ہند.