Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, December 22, 2019

اتر پردیش میں جنگی حالات !!!


بہت سارے ذرائع سے خبریں اِس طرح کی آرہی ہیں کہ اترپردیش میں مسلمانوں پر یکطرفہ بہیمانہ ظلم ہورہاہے 
از/سمیع اللہ خان /صداٸے وقت۔
==============================
 لکھنؤ، کانپور، سنبھل، امروہہ، رام پور، مظفر نگر، سہارنپور، میرٹھ، بلند شہر ان تمام شہروں میں مسلمانوں پر سرکاری مظالم کے ساتھ ساتھ آر ایس ایس کے غنڈے بھی ان پر غنڈہ گردی کررہےہیں، لوگ شہید بھی ہورہےہیں، زخمی بھی اور پولیس کسٹڈی کے عذاب کا بھی شکار ہورہےہیں 
لیکن ان میں سے کئی جگہوں پر مسلمان بھی پلٹ وار کررہےہیں 
لیکن، تنگ آمد بجنگ آمد کے مانند،
سنبھل، امروہہ اور رام پور سے پولیس پر پلٹ وار کی یقینی خبریں موصول ہوئی ہیں 
سنبھل میں آر ایس ایس کے غنڈے کی گولی سے ایک مسلمان  کی جان گئی، پولیس نے سَنگھ کے قاتل کا دفاع کرنا چاہا تو مسلمانوں نے ۱۵ پولیس والوں کو پیٹ کر رکھ دیا 

امروہہ میں پولیس نے پہلے تو شہر کے بڑے امام اور مفتی سے کہا کہ وہ اپیل کریں کہ لوگ مظاہرہ نا کریں
مولانا صاحب نے اپیل کردی 
مولانا صاحب کو لوگ دل و جان سے چاہتے تھے اسلیے مظاہرہ نہیں کیا 
لیکن پھر پولیس نے اپنی خباثت اور اوقات دکھائی ۱۰ سے زائد لڑکوں کو پولیس اسٹیشن میں جمع کرکے زدوکوب کیا، 
شہر کے لوگ مولانا صاحب کے پاس پہنچے کہ چلو اب بچوں کو رہا کرواؤ 
مولانا صاحب خراماں خراماں بزرگانہ پولیس اسٹیشن پہنچے، انہیں گمان تھا کہ میری بڑی حیثیت ہے، میں نے پولیس والوں کے کہنے پر آندولن رُکوا دیا ہے تو پولیس والے بھی میرے کہنے پر ہمارے بچوں کو چھوڑ دینگے
لیکن امام صاحب پر اوس پڑگئی کیونکہ پولیس اسٹیشن میں پولیس والوں نے انہیں ٹھینگا دکھا دیا اور بچوں کو چھوڑنے سے منع کردیا 
تو وہاں کے عام مسلمانوں نے پھر پولیس تھانہ نذرآتش کردیاگیا 

رام پور میں پولیس کی فائرنگ سے ۱ نوجوان کی شہادت ہوئی، نتیجے میں بپھرے ہوئے لوگوں نے ۲۰ کے قریب پولیس والوں کو طبیعت سے کوٹ کے رکھ دیا 

سنبھل میں آج خواتین سڑکوں پر دھرنا دے رہی ہیں 

بتلانا یہ ہیکہ: 
لیڈرشپ کو سمجھ لینا چاہیے کہ اگر وہ عوام کی مدد نہیں کرسکتے تو عوام اپنی مدد خود آپ کرنا جانتے ہیں 
لیکن جب بادل چھٹیں گے تو کٹھ پتلی لیڈرشپ کو نوچ کر پھینکنا بھی جانتےہیں 

 اس وقت اترپردیش لہو لہو ہے، یوگی آدتیہ ناتھ کھل کر سفاکیت پر آمادہ ہے، 
جمہوریت اور انصاف نہیں بلکہ انسانیت کا خون کیا جارہاہے 
پولیس والے اپنی ہی عوام پر سنگدل اور بے رحم ہورہے ہیں، خواتین پر بھی ستم ڈھا رہے ہیں 
دوکانوں کو لوٹ رہےہیں، بچوں کو پیٹ رہےہیں 
 یہ لوگ درندگی پر آمادہ ہیں 
انٹرنیٹ بند کردیے گئے ہیں تاکہ مظالم کی خبریں باہر نا جاسکیں_
پہلے ہم کشمیر اور برما پر روتے پیٹتے تھے گرچہ ابھی اترپردیش میں ویسی صورتحال نہیں ہے لیکن اب ان جیسے حالات کی طرف اترپردیش بڑھ رہاہے جن کے ہاتھ، پیر، قلم اور زبان آزاد ہیں انہیں آزادی کی نعمت کی قدر کرتے ہوئے 
اترپردیش کی فکر کرناچاہئے_

*سمیع اللّٰہ خان*
۲۲ دسمبر، بروز اتوار ۔ ۲۰۱۹ 
ksamikhann@gmail.com