Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, December 31, 2019

پھلواری شریف۔۔۔شہریت ترمیم قانون، این آرسی اور حالیہ دنوں جاری مردم شماری کے فارمیٹ کو لیکر انتہاٸی اہم اجلاس۔

پھلواری شریف 30/دسمبر(پریس ریلیز)/صداٸے وقت 
==============================
حالیہ دنوں میں پارلیامنٹ سے پاس ہونے والے شہریت ترمیمی قانون (CAA)،NRCاورNPRیعنی مردم شماری کے نئے فارمیٹ کے سلسلے میں آج ایک انتہائی اہم اجلاس فیڈرل میرج ہال ہارون نگر پھلوری شریف پٹنہ میں ہوئی،جس کی صدارت ملک کے مشہور عالم دین آل انڈیاملی کونسل کے قومی نائب صدر حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی نے کی،اس اجلاس میں شہر پٹنہ کے علاوہ بہار کے مختلف اضلاع کے اہل علم ودانشوروں نے شرکت کی،
دربھنگہ،،دھوبنی،بیگوسرائے،موتیہاری،بیتیا،سیوان کے علاوہ حاجی پور اورویشالی وغیرہ سے بڑی تعدادمیں سماجی،سیاسی اورملی شخصیتوں نے شرکت کی،اس اجلاس میں درجہ ذیل تجاویز متفقہ طورپر منظور کی گئی،(1)ہم ہندوستانی CAAجیسے غیر آئینی قانون کو کسی بھی قیمت پر قبول نہیں کرسکتے ہیں؛اس لیے اسے واپس لیا جائے،ساتھ ہی ہم NRCاورNPRکو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اورلوگوں سے اس کے بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہیں۔(2)ہم بھارت کے شہری اس اجلاس کے ذریعہ معززسپریم کورٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عوامی جذبات واحساسات اورملک کے گوشے گوشے میں ہورہے احتجاجی مظاہروں کو مد نظر رکھتے ہوئے اس قانون کو فوری طورپر رد کرے نیز ہم عدالت عظمیٰ سے درخواست کرتے ہیں کہ حکومت ہند کو اس طرح کی قانون سازی سے بازرکھنے کا پابند بنائے۔(3)اس اجلاس نے کواؤڈنیشن کمیٹی بنانے کی تجویز طے کرنی کی درخواست کی،پنچائتی،بلاک اورریاستی سطح پرایک نئی کمیٹی  حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی کی صدارت میں بنائی جائے۔شرکاء اجلاس نے مولانا قاسمی کو اختیار دیا کہ وہ  ہر سطح کی کمیٹی تشکیل دیں،(4)یہ اجلاس حکومت بہار سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ NRCاورNPRکے بائیکاٹ کا زبانی اعلان کرنے کے بجائے حکومتی سطح پرایک آرڈینینس جاری کرے کہ حکومت بہاراپنے یہاں NRCاورNPRنافذ نہیں کرے گی (5)یہ اجلاس ریاستی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ اورنگ آبادپولیس کی بربریت اورظالمانہ سلوک کی اعلیٰ سطحی جانچ کرائے اورمجرم پولیس افسران کے خلاف FIRدرج کی جائے اورانہیں محکمہ جاتی سطح پرسزا دی جائے؛تاکہ پورے ملک میں بہار کی شبیہ خراب نہ ہو اور قومی یکجہتی برقرار رہے۔یہ اجلاس پھلواری شریف کے بے قصوروں کو رہا کرنے اورقصورواروں کو سزا دینے کا مطالبہ کرتا ہے۔اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جناب ایم اے ابراہیمی نے کہا کہ یہ لڑائی مسلمانوں اورہندؤوں کی نہیں ہے؛بلکہ یہ لڑائی فسطائیت بنام سیکولرزم ہے،جمہوریت اورسیکولرزم کی بقا کے لیے ہمیں اپنی جد جہد آخری دم تک جاری رکھنی ہوگی،یہ انتہائی خطرناک قانون ہے۔جب کہ جناب اشفاق الرحمن صاحب قومی صدرجنتا دل راشٹروادی نے کہا کہ حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی کی قیادت پر ہمیں بھروسہ ہے،مولانا آگے بڑھیں اوراس نازک دورمیں ملک و ملت کی قیادت کریں،انہوں نے مزید کہا کہ ہماری لڑائی جمہوریت کی بقا کے لیے ہے اوریہ بڑی طویل اورصبر آزما ہے،اس کے لیے ہمیں ہر طرح کی قربانی دینی ہوگی۔میں بذات خود ہر طرح کی قربانی کے لیے تیار ہوں،انہوں نے اپنی قیادت کو مضبوط کرنے پر زور دیا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مشہور ماہر تعلیم انجینئر عبیدالرحمن صاحب نے کہاکہ یہ ملک آزادی کے وقت جب تقسیم ہواتو اس کی بنیاد دو قومی نظریہ تھا،آج بھی اسی دو قومی نظریہ کو بنیاد بناکر کچھ لوگ ملک کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں،ہندوستان کو طے کرنا ہے کہ وہ گاندھی اورامبیڈکر کے ساتھ ہے،یا گوڈسے اور ساورکر کے ساتھ۔اجلاس کو مخاطب کرتے ہوئے ایڈوکیٹ پٹنہ ہائی کورٹ جناب کاشف نے کہاکہ ہمیں دونوں سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے،قانونی لڑائی بھی لڑنی ہوگی اورسڑک پر بھی اس کے خلاف پُرامن تحریک چھیڑنی ہوگی۔جب کہ بھارتیہ سوراج منچ کے اتل جھا نے کہاکہ یہ حکومت ملک کو ہندو مسلمان میں بانٹ کر تباہ کرنا چارہی ہے،ہم گزشتہ دس دنوں سے اس کے خلاف تحریک چلارہے ہیں،اوراس قانون کی واپسی تبھی ممکن ہے،جب ہم مل جل کر صف آرا ہوں گے۔جب کہ جناب رشی صاحب بھارتیہ سوراج منچ نے کہاکہ ملک کے قانون اوردستور کو بچانے کے لیے ہم طرح کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔سنیئر کانگریسی رہنما جناب مشرف علی نے کہاکہ ملک کو ابھی حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی جیسے باہمت اورجواں عزم قیادت کی ضرورت ہے،لوگوں کی نگاہ آپ کی طرف اٹھ رہی ہے،آپ آگے بڑھیں پوری قوم آپ کے ساتھ ہے،انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں احتجاج ضرور کرنا چاہیے؛لیکن ہمارا احتجاج پُرامن ہو،یہ بھی بہت ضروری ہے۔مشہور مصنف اورصحافی جناب خورشید انور عارفی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ صدیوں سے اس ملک کو توڑنے کی سازش چلی آرہی ہے،وہ لوگ جو کل انگریزوں کے ساتھ تھے،آج وہی لوگ ہندوستانیوں سے شہریت کا ثبوت مانگ رہے ہیں،آر ایس ایس چاہتی ہے کہ اس ملک کو دو قومی نظریہ کی بنیاد پر تقسیم کردے،ہمیں ان کی کوششوں کو ناکام بنانا ہوگا۔جب کہ جناب عارف صاحب موتیہاری نے کہاکہ ملک کی موجودہ صورتحال نے مخلص اورمنافق کی پہچان کرادی ہے،آپ جو بھی حکم دیں گے،اس پر ہم دل وجان سے عمل کریں گے۔سماجی کارکن جناب ارمان ملک نے کہاکہ ہمیں اس لڑائی میں ہر سطح کے لوگوں کو ساتھ لے کر تحریک کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔اپنے صدارتی خطاب میں مولانا انیس الرحمن قاسمی چیرمین ابوالکلام ریسرچ فاؤنڈیشن نے کہاکہ CAAایک ظالمانہ قانون ہے،جو ہندوستان میں آباد لوگوں اورمظلوموں کو مذہب کے خانوں میں تقسیم کرتا ہے؛اس لیے حکومت کواسے ہرحال میں واپس لینا ہوگا،انہوں نے مزید کہاکہ NRCاورNPRکوبھی حکومت واپس لے،اس کے لیے ہمیں جدوجہد کرنی ہوگی،اس کے مکمل بائیکاٹ کی انہوں نے اپیل کی۔اس اجلاس کو جن لوگوں نے مخاطب کیا،ان میں مولانا ارشد فیضی جالے دربھنگہ،مولانا فاتح اقبال ندوی مدھوبنی،جناب ذوالفقارآفتاب ریاستی صدر راشٹروادی جنتادل،مولانا محفوظ الرحمن صاحب سیوان،مولانا شاہنواز بدر قاسمی سہرسہ،مولانا عمران بخاری،جناب محمد مظاہر صاحب سمن پورہ، انجینئر ریاض آتش صاحب،جناب افضل حسین رابطہ کمیٹی،محمد سلام الحق نالندہ،جناب اشتیاق صاحب پھلواری،جناب عبدالباقی صاحب،ڈاکٹر رضوان قاسمی دربھنگہ،مولانا نوراللہ نعمانی سہرسہ اور جناب عقیل احمد ہاشمی وغیرہ کے نے خطاب کیا اوراس قانون کو واپس لینے تک مسلسل اورمتحد جدوجہد کرنے کے اپنے عزم کا اظہار کیا اورہندومسلمان کو ساتھ رہ کر لڑنے کی اپیل کی۔اس اہم اجلاس کا افتتاح ڈاکٹر سہیل احمد کی تلاوت کلام پاک سے ہوا،اجلاس کی نظامت کرتے ہوئے ریاستی ملی کونسل کے کارگزار جنرل سکریٹری مفتی محمدنافع عارفی نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہاکہ NRCکا جن کوئی نیا نہیں ہے،بلکہ صدیوں کی ریت رہی ہے کہ لوگ ایمان والوں کو ملک بدر کرنے کی دھمکیاں دیتے رہے ہیں،لیکن اللہ کا وعدہ سچ ہے کہ ایک دن ظالم اپنے انجام کو پہونچے گا۔اجلاس میں بڑی تعداد میں شہر کے اہل فکر ونظر شامل ہوئے،جن میں جناب حاجی نظام الدین ارریہ،سلیم الدین قاسمی،تاج الدین چمپارنی، افتخار احمد نظامی،علی اشرف ایان فارما،محمد ظفر عالم،امجد حسین،طاہر ثوبان ڈائرکٹر فلوریڈا انگلش اکیڈمی،عبدالماجدقاسمی شانتی سندیش،قاری انور حسین،مولانا وصی احمد شمسی سکریٹری ملی کونسل،ابراراحمد اشرفی،مسعود عالم ارول،آفتاب بیگ،ارشاد احمد،جاوید اختر،محمد ارشد فیضی،امیر حسن،منصور عالم،شکیل احمد قاسمی، صہیب عالم رحمانی،ظفرعالم شمس،سعد احمد قاسمی،جمال الدین قاسمی سہرسہ،نورالعین،سنجے کمار،شمیم الدین،محسن انیس مولانا نسیم قاسمی،مولانا محمد رضاء اللہ قاسمی،مولانا ابونصر ہاشم وغیرہم قابل ذکر ہیں۔