Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, December 13, 2019

طلباُ علیگڑھ کے احتجاج سے انتظامیہ کو چھوٹا پسینہ۔۔۔۔۔دیکھنے کو مل رہا ہے انقلابی جوش۔

*علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اِس وقت ایک عجیب انقلابی آہنگ میں ہے،*
از/سمیع اللہ خان/صداٸے وقت۔
==============================
جمعہ بعد ظالمانہ NRC اور متعصبانہ سنگھی شہریت ترمیم قانون کے خلاف، فرزندانِ توحید کا جو مارچ نکلا، علی گڑھ جامع مسجد سے، اُس میں 10 ہزار سے زائد اسٹوڈنٹس شریک ہیں، بابِ سیّد سے لے کر چُنگی تک صرف طلبہ ہی طلبہ اور اُن کے انقلابی عزائم کی گونج ہے_ 

بابِ سیّد، پر تقریباً آدھے گھنٹے تک پولیس فورس نے اِس آندولن کو روک رکھا تھا لیکن، بالآخر طلبہ پولیس کے بریکٹ توڑ کر آگے بڑھ چکے ہیں، موقع پر موجود وائس چانسلر کے اہلکار اور پولیس اہلکاروں کی اِس مارچ کو روکنے کی کوشش پوری طرح ناکام ہو چکی ہے، طلبہ کے انقلابی جذبات کے آگے سرکاری انتظامیہ گھٹنے ٹیک چُکا ہے_
چشم دیدوں کے مطابق بتایا جارہا ہیکہ، یہ علی گڑھ کی تاریخ کا سب سے بڑا، سب سے زبردست اور سب سے خطرناک تیور والا آندولن ہے، یہ آندولن مولانا حسرت موہانی کی صراحت کے ساتھ اور اُن کے نعرۂ انقلاب کو بلند کرکے شروع ہوا، جو رفتہ رفتہ ایک سیلِ رواں بن چکا ہے، جو اب کسی کے بھی قابو میں نہیں آ رہا ہے_
موسلا دھار بارش میں بھی، وائس چانسلر، سرکاری افسران، مودی، امت شاہ، اور ظالمانہ قوانین کے خلاف، فلک شگاف نعروں سے پورا علی گڑھ گونج رہا ہے_ 
اِسی طرح، صحیح معنوں میں یہ ہیکہ، اِس وقت اِس احتجاجی مارچ سے علی گڑھ کی زمین دہل رہی ہے_ 
الله سے دُعا ہے کہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات اور سرفروش دیوانوں کی حفاظت فرمائے، آمین_

سمیع اللہ خان
جنرل سیکرٹری: کاروانِ امن و انصاف_
ksamikhann@gmail.com