Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, January 1, 2020

حکومت نے این پی آر کا نیا فارم تیارکیا ، 7 نئے نکات بھی شامل و الدین کی جائے پیدائش اور تاریخ پیدائش کی وضاحت بھی لازمی۔

نئی دہلی/صداٸے وقت /ذراٸع/ مورخہ ١جنوری ٢٠٢٠.
==============================
 حکومت نے این پی آر کا نیا فارم تیار کر لیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق این پی آر کے نئے ڈیٹا بیس میں آدھار نمبر، پین نمبر، ووٹر شناختی نمبر سمیت تقریبا ً7 نئے نکات کو شامل کیا جا سکتا ہے۔ این پی آر کے تحت کوئی شناختی کارڈ جاری نہیں کئے جائیں گے اور نہ ہی کوئی بایومیٹرک جمع کیا جا رہا ہے۔ وزارت داخلہ نے اس بارے میں آخری پروفائل بنا لی ہے۔قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) ملک کے عام باشندوں کی ایک وسیع ڈیٹا بیس ہے۔ اسے شہریت ایکٹ 1955 کی دفعات کے تحت اور شہریت (شہریوں کی رجسٹریشن اور قومی شناختی کارڈ جاری کرنا) دستور العمل، 2003 میں موجود طریقہ کار کی طرف سے تیار کیا جا رہا ہے۔ این پی آر کے تحت کوئی شناختی کارڈ جاری نہیں کئے جائیں گے۔این پی آر 2010 میں جو معلومات طلب کی گئی تھیں وہ یہ ہیں : 1 آدمی کا نام۔2 : سربراہ سے تعلق۔3: والد کا نام۔4: ماں کا نام۔5: شوہر / بیوی کا نام (اگر شادی شدہ ہے)۔6: جنس۔7: تاریخ پیدائش۔8: ازدواجی حیثیت۔9- جائے پیدائش۔10: بتائی گئی شہریت۔11: عام رہائشی موجودہ پتہ۔12:موجودہ پتہ پر رہنے کی مدت۔13: مستقل رہائشی پتہ۔14ذریعہ ¿ معاش۔15: تعلیمی قابلیت۔16: آدھار کارڈ کے ذریعہ اعادہ کو روکنے اور آدھار نمبر بنانے کے مقصد کیلئے 5 سال اور اس سے اوپر کے افراد کے لئے او آر جی آئیک کو مختص ریاستوں میں تین بایومیٹرک جیسے فوٹو، 10 انگلیوں کے پرنٹ اور 02 آئرس بھی جمع کئے گئے تھے۔ این پی آر 2020 میں بھی کئی اضافی نکات شامل کئے گئے ہیں۔جس میں 1: آدھار نمبر۔2: موبائل نمبر۔3: پین کارڈ۔4: ووٹر شناختی نمبر۔5: ڈرائیونگ لائسنس۔6: پاسپورٹ نمبر (صرف ہندوستانی پاسپورٹ)۔7: گزشتہ مسکن، شہری کے والدین کی جائے پیدائش اور پیدائش کی تاریخ۔نوٹ: این پی آر کے دوران کوئی بایومیٹرک جمع نہیں کیا جا رہا ہے۔این پی آر کو 2010 میں پہلی بار تیار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد ہوئے پیدائش، موت اور قیام کی وجہ تبدیلی کو شمار کرنے کے لئے، اسے دوبارہ اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔ 2015 میں چند اجزائ کو شامل کیا گیا تھا۔ این پی آر کے اعداد و شمار کے ذریعے عام آدمی کو کئی منصوبوں کا بھی فائدہ مل سکے گا۔