Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, January 30, 2020

دنیا میں مشہور الہٰ آبادی امرود کی کچھ خاص خصوصیات۔


۔ الہ آباد کے امردوں کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہاں کے امردو سیب کی طرح سرخ ہوتے ہیں ۔ سرخ امرود یہاں کے خاص وعام کا مرغوب پھل ہے ۔

 الہ آباد :اتر پردیش/ صداٸے وقت
===========================
 ادب ، سیاست اور تعلیم کے شہر الہ آباد کو پورے ملک میں ہی نہیں ، بلکہ پوری دنیا میں ایک الگ مقام حاصل ہے ۔ یہاں کی گنگا جمنی تہذیب پوری دنیا میں ایک علامت کے طور پر جانی جاتی ہے۔ لیکن الہ آباد کی ایک چیز ایسی بھی ہے ، جو پوری دنیا میں اپنی منفرد شان رکھتی ہے۔ وہ خاص چیز ہے یہاں کے سرخ امرود ہیں ۔ الہ آباد کے امردوں کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہاں کے امردو سیب کی طرح سرخ ہوتے ہیں ۔ سرخ امرود یہاں کے خاص وعام کا مرغوب پھل ہے ۔

الہ آبادی سرخ امرودوں کا موسم مختصر ہوتا ہے ۔ موسم سرما میں دسمبر سے فروری تک ہی سرخ امردوں کی پیدا وار ہوتی ہے ۔ عام طور سے بازار میں فروخت ہونے والے امرود اندر سے سرخ یا گلابی ہوتے ہیں۔ لیکن الہ آباد میں کاشت ہونے والے امرود سیب کی طرح سرخ اور ذائقے میں نہایت شیریں ہوتے
 سرخ ہونے کے ساتھ ساتھ الہ آباد کے امرودوں کی ایک خاص خوشبو بھی ہوتی ہے ۔ اس کی مٹھاس بھری خوشبو اتنی تیز ہوتی ہے کہ اگر امرود کی ایک قاش کمرے میں رکھ دی جائے تو پورا کمرہ میٹھی خوشبو سے مہک اٹھتا ہے ۔

یو ں تو سرخ امرود کی کاشت پورے الہ آباد میں ہوتی ہے۔ لیکن الہ آباد کا تاریخی مغل گارڈن خسرو باغ میں پیدا ہونے والے امرود اپنے ذائقے اور خوشبو کی وجہ سے خاص طور سے پسند کئے جاتے ہیں ۔ خسرو باغ میں کاشت ہونے والے سرخ امرود دنیا بھر میں مشہور ہیں ۔
 الہ آبادی امرود کئی طریقے سے کھایا جاتا ہے ۔ امرود کو کچا کھانے کے ساتھ اس سے کئی طرح کی ڈشیز بھی بنائی جاتی ہیں۔ ان میں امردو کا حلوہ ، امرود کا رس گلا ، امرود کا کیک اور امرود کا بنایا ہوا خاص شر بت شامل ہے، جو بطور دوا بھی استعمال ہوتا ہے۔

الہ آباد کے امردوکا ایک خاص تاریخی پس منظر بھی ہے ۔ کہتے ہیں کہ الہ آباد میں سرخ امرودوں کا پودا خسرو باغ میں سب سے پہلے باد شاہ جہاں گیر نے لگا یا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی خسرو باغ کے سرخ امرود سب سے زیادہ پسند کئے جاتے ہیں ۔ یہاں تک کہ ان کی مانگ دنیا بھر میں ہے
چوں کہ اچھے قسم کے سرخ امرود بیرون ملک بھیج دئے جاتے ہیں ۔ ایسے میں یہاں کے مقامی افراد کو سرخ امرود کا ذائقہ کم ہی مل پاتا