Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, January 11, 2020

پارلیمان نے حکم دیا تو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو حاصل کرنے کے لیے کارروائی کریں گے‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔انڈین آرمی چیف۔

نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع /١١ جنوری ٢٠٢٠۔

=============================

ملک کی بری فوج کے سربراہ جنرل منوج مُکند نرونے سنیچر کو دارالحکومت دہلی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈین پارلیمان پورے کشمیر کو اپنا حصہ قرار دیتی ہے اور جب انھیں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو واپس لینے کے لیے حکم ملے گا تو فوج اس ضمن میں کارروائی کرے گی۔

دہلی میں منعقدہ اپنی پہلی میڈیا کانفرنس میں انھوں نے بری فوج کے سربراہ کے طور پر اپنے آئندہ کے لائحہ عمل اور منصوبہ بندی پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔ اپنی آپریشنل ترجیحات پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’جہاں تک فوج کا سوال ہے ہمارے لیے شارٹ ٹرم خطرہ دراندازی ہے جبکہ طویل مدتی خطرہ روایتی جنگ ہے اور ہم اسی کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔


خبررساں ادارے اے این آئی کے مطابق جنرل مُکند نرونے نے کہا کہ آنے والے دنوں میں فوج کی توجہ تعداد کے بجائے کوالٹی پر ہوگی۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے متعلق انھوں نے کہا کہ ’جہاں تک پی او کے (پاکستان کے زیر انتظام کشمیر) کا سوال ہے تو اس کے بارے میں پارلیمانی قرارداد ہے کہ پانچ اگست سے قبل والا پورا جموں اور کشمیر ہمارا حصہ ہے۔ یہ پارلیمانی قرارداد ہے اور اگر پارلیمان یہ چاہتا ہے کہ وہ علاقہ بھی کبھی ہمارا ہو اور اس قسم کا اگر کوئی حکم ہمیں ملتا ہے تو اس پر ضرور کارروائی کی جاٸے گی۔

اس کے علاوہ بری فوج کے نئے سربراہ نے پاکستانی فوج اور مبینہ دہشت گردوں کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر خطرے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’لائن آف کنٹرول پر بہت سرگرمی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر انٹیلیجینس الرٹس موصول ہوتی ہیں اور انھیں بہت سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے ہم بہت سی سرگرمیوں کو ناکام کرنے میں کامیاب رہے ہیں اور اسے ہم بی اے ٹی ایکشن کہتے ہیں۔‘

انھوں نے چین اور پاکستان کی سرحد کے ساتھ فوج کے توازن کے حوالے سے کہا ہے کہ شمالی اور مغربی دونوں سرحدوں پر مساوی توجہ دیے جانے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مغربی سرحد کی فوجی یونٹ کے لیے چھ آرمی آپاچی حملہ آور ہیلی کاپٹرز دیے جائيں گے کیونکہ زیادہ خطرہ ہے۔

فوجی سربراہ مُکند نرونے نے انڈیا اور چین کے درمیان مجوزہ ہاٹ لائن کے بارے میں کہا کہ ’جلد ہی انڈین ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز اور چینی ویسٹرن کمانڈ کے درمیان ایک ہاٹ لائن قائم ہو گی۔‘

دو محاذوں پر بیک وقت لڑائی پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’اس میں سے ایک بنیادی ہو گا جبکہ دوسرا ثانوی۔ جو بنیادی ہوگا وہاں زیادہ فوج تعینات کی جائے گي اور ہم چاہیں گے ثانوی محاذ پر بھی کوئی کمی نہ رہ جائے۔ اور اسی لیے ہمارے پاس دو محاذی ٹاسک فورس ہے۔‘

جنرل مکند نرونے کا کہنا تھا کہ تربیت کا فوکس مستقبل کی جنگوں کے لیے فوج کو تیار کرنے پر مرکوز ہو گا جو کہ سینٹرلائزڈ اور پیچدہ ہو گا۔ تمام یونٹس میں ہم آہنگی رکھی جائے گی اور سب کو ساتھ لے کر چلا جائے گا۔

خیال رہے کہ 31 دسمبر سنہ 2019 کو بری فوج کے سربراہ بپن راوت کے ریٹائر ہونے کے بعد جنرل منوج موکند نروانے کو بری فوج کی کمان سونپی گئی ہے