Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, January 21, 2020

شہریت ترمیمی قانون اور این آرسی کو لیکر سپریم کورٹ میں آج ہوگی سماعت۔ ہوگی سماعت

نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع /٢٢ جنوری ٢٠٢٠۔
=============================
شہریت ترمیمی قانون  یعنی CAA کو لیکر سپریم کورٹ میں آج ٢٢ جنوری بروز بدھ کو اہم سماعت ہوگی۔ اس قانون کو لیکر اب تک 140 عرضیاں داخل کی جاچکی ہیں۔ زیادہ تر عرضیاں اس قانون کی مخالفت میں ہیں لیکن کچھ عرضی اس کی حمایت میں بھی ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ عرضیوں میں این پی آر (NPR) کو بھی چیلنج دیا گیا ہے۔ مخالفت میں داخل کی گئی عرضیوں میں CAA کو غیر آئنی قرار کرکے رد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

سی اےاے میں نریندر مودی حکومت  نے تبدیلی کرکے کچھ ہندو، سکھ، عیسائی، بودھ اور پارسی مذہب کے لوگوں کو ہندستان کی شہریت سینے کی تجویز کی ہے۔ ترمیم شدہ قانون کے مطابق پاکستان ، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آئے ہندو، سکھ، عیسائی، بودھ اور پارسی مذہب کے پناہ گزینوں کو شہریت دینے کی تجویز ہے۔ لیکن اس میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ میں داخل عرضیوں میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کے قانون میں مذہب کی بنیاد پر بھید بھاؤ نہیں کیا جاسکتا۔ اس لئے اس قانون کو رد کرکے اس میں مسلمانوں کو بھی شامل کیا جائے۔ ساتھ ہی کئی دیگر ممالک میں بھی لوگ متاثر ہیں انہیں بھی ہندستان میں جگہ ملنی چاہئے۔
مذہب کے علاوہ بھی کئی دیگر وجوہات سے لوگوں کو اپنا ملک کو چھوڑ کر بھاگنا پڑتا ہے۔ انہیں بھی اس قانون میں شامل ہونا چاہئے۔ بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق  ہندوستان مذہب پر مبنی قوانین نہیں بناسکتا ہے۔ وہیں حکومت کا کہنا ہے کہ پڑوسی ملک میں اقلیتی برادری کے ساتھ بہت ظلم و ستم ڈھائے جارہے ہیں لہذا ہندوستان میں ان کے لئے ایک خصوصی قانون بنایا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں سنواٸی کو لیکر عوام کی نگاہیں لگی ہوٸی ہیں۔۔سی اے اے کو لیکر ملک کے کٸی علاقوں میں بے مدت احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ عدالت عظمیٰ سرکار کو کچھ ہدایت دے سکتی ہے جبکہ اس قانون کی مخالفت کر رہے عوام کا کہنا ہے کہ ہماری اگلا لاٸحہ عمل کورٹ کی کارواٸی کے بعد طے ہوگا۔
وہیں وزیر داخلہ امت شاہ نے لکھنٶ کی ایک ریلی میں واضح طور پر کہا کہ سی اے اے ملک میں ہر حالت میں لاگو ہوکر رہے گا۔۔کورٹ میں سنواٸی سے ایک روز قبل وزیر داخلہ کا یہ بیان معنی خیز ہے۔۔۔ان کے اس بیان پر حزب مخالف نے شدید تنقید کی ہے۔