Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, January 28, 2020

احتجاج ختم کرانے کے لئے ہر ممکنہ حربہ اپنانے کے بعد لکھنئو پولیس اب کر رہی ہے یہ کام

گذشتہ 12 دنوں میں پولیس کی جانب سے 6 ایف آئی آر تحریک کار خواتین اور ان کے حامیوں کے خلاف درج کئے جانے کے بعد بھی خواتین کالے قانون کے خلاف پرامن احتجاج پر اب بھی بضد ہیں اور انہیں پولیس کی کاروائی بھی خائف نہیں کرسکی۔

لکھنؤ۔اتر پردیش /صداٸے وقت /ذراٸع /٢٨ جنوری ٢٠٢٠۔
==============================
 شہریت (ترمیمی) قانون کے  خلاف ریاستی راجدھانی میں ہونے والے احتجاج کو ختم کرانے کے لئے اپنا ہر ممکنہ حربہ اپنانے کے بعد اب اترپردیش پولیس تحریک کار خواتین کے اہل خانہ سے ملاقات کر کے غیر معینہ احتجاج کو ختم کرانے کے لئے انہیں آمادہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ تاریخی گھنٹہ گھر پر ہونے والے مظاہرے کا آج 12 واں دن ہے۔ گذشتہ 12 دنوں میں پولیس کی جانب سے 6 ایف آئی آر تحریک کار خواتین اور ان کے حامیوں کے خلاف درج کئے جانے کے بعد بھی خواتین کالے قانون کے خلاف پرامن احتجاج پر اب بھی بضد ہیں اور انہیں پولیس کی کاروائی بھی خائف نہیں کرسکی۔ ایف آئی آر سے کام نہ بنتا دیکھ کر اب پولیس خواتین کے اہل خانہ سے مل کر انہیں احتجاج نہ کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
ایک تحریک کار خاتون نے منگل کو یہاں اس کی تصدیق کی کہ ’’لکھنؤ پولیس تحریک کار خواتین کے اہل خانہ سے مل کر ان سے اس بات کی اپیل کررہی ہے کہ وہ احتجاجی مظاہرہ ختم کرا دیں۔خاتون کے مطابق پولیس اہل خانہ کو اس بات کی یقین دہانی کی کوشش کر رہی ہے کہ ہمیں شہریت(ترمیمی) قانون کے تئیں گمراہ کیا گیا ہے۔ محکمہ پولیس کے ذرائع نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ احتجاج کے دوران دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی پاداش میں جن خواتین کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے ان کے اہل خانہ سے ملاقات کر کے ان سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ خواتین کو احتجاج ختم کرنے پر آمادہ کریں۔ وہیں ابھی تک شہریت(ترمیمی) قانون کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران کل 6 ایف آئی آر درج کئے گئے ہیں جن میں سے چار گھنٹہ گھر پر ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے تحریک کاروں کے خلاف ہے تو وہیں دو گومتی نگر کے اجریاؤں میں ہونے والے احتجاج میں شرکت کرنے والوں کے خلاف ہے۔
پولیس کی کاروائی کے بعد بھی تحریک کار خواتین کے حوصلے بلند ہیں اور وہ شہریت(ترمیمی) قانون کو واپس لینے کے مطالبے کے ساتھ اپنے احتجاج کو جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہیں۔ 12 دن قبل چند خواتین کی جانب سے شروع ہونے والا مظاہرہ روز بروز بڑھتا اور منظم ہوتا جا رہا ہے۔ سی اے اے کی مخالفت میں سراپا احتجاج خواتین کو ہر شعبہ ہائے حیات و ذات پات کے لوگ اپنی حمایت دینے یومیہ گھنٹہ گھر پہنچ رہے ہیں۔ ابتداء میں احتجاجی مظاہرے کو ختم کرنے کے لئے دباؤ بنانے کے تحت پولیس نے آس پاس کے نگر نگم کے بیت الخلاء کو مقفل کردیا تھا۔ بیٹھنے کے لئے لائی گئی چٹائیاں اور کمبل چھین لئے تھے۔ رات ہوتے ہی آس پاس کی لائٹیں بند کردی جاتی تھیں تو وہیں پولیس نے ابھی تک بھی مظاہرین کو مائیک لگانے کی اجازت نہیں دی ہے۔