Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, January 26, 2020

یوروپین پارلیمنٹ میں لائی گئی سی اے اے کے خلاف تجویز،

یوروپین پارلیمنٹ کی تجویز میں کہا گیا ہےکہ 'سی اے اے  ہندوستان میں شہریت طےکرنے کےطریقے میں خطرناک تبدیلی کرے گا۔ اس میں بغیرشہریت والے لوگوں سے متعلق بڑا بحران پوری دنیا میں پیدا ہوسکتا ہے اور یہ بڑے انسانی مصائب کی وجہ بن سکتا ہے'۔
ہندوستانی نے کہا یہ ہمارا داخلی معاملہ ہے۔
نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع /ایجنسیاں۔٢٦ جنوری ٢٠٢٠۔
=============================
لندن: یوروپین پارلیمنٹ میں ہندوستان کی شہریت قانون  کے خلاف اس کے کچھ اراکین کے ذریعہ پیش کی گئی تجویز پر بحث اور ووٹنگ کرائی جائے گی۔ پارلیمنٹ میں اس ہفتہ کے آغاز میں یورپین یونائیٹیڈ لیفٹ نارڈک گرین لیفٹ  (جی یو ای/ این جی ایل) گروپ نےتجویز پیش کی تھی، جس پربدھ کو بحث ہوگی اور اس کے ایک دن بعد ووٹنگ ہوگی۔ وہیں ہندوستان کی طرف سے اس پرکہا گیا ہےکہ شہریت ترمیمی قانون پوری طرح سے ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے۔ ذرائع نےکہا کہ ہندوستان کو امید ہےکہ سی اے اے پر یورپین یونین کے مسودہ تجویزکی حمایت اور اس کا مکمل جائزہ لینےکےلئے ہندوستان سے تبادلہ خیال کریں گے۔
اس تجویز میں اقوام متحدہ کے منشور، حقوق انسانی کی آفاقی اعلامیہ (یو ڈی ایچ آر) کے آرٹیکل 15 کے علاوہ 2015 میں دستخط کئے گئے ہندوستان - یوروپین یونین اسٹریٹجک  پارٹنرشپ جوائنٹ ایکشن پلان اور انسانی حقوق پر یوروپین یونین - ہندوستان موضوعاتی ڈائیلاگ کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس میں ہندوستانی حکام سے اپیل کی گئی ہےکہ وہ سی اے اے کے خلاف احتجاج کررہے لوگوں کے ساتھ 'مثبت مکالمہ' کریں اور 'امتیازی سلوک والے سی اے اے' کو منسوخ کرنے کے ان کے مطالبہ پر غور کریں۔
تجویز میں کہا گیا ہےکہ 'سی اے اے ہندوستان میں شہریت طے کرنے کے طریقے میں خطرناک تبدیلی کرےگا۔ اس میں بغیر شہریت والے لوگوں سے متعلق بڑا بحران پوری دنیا میں پیدا ہوسکتا ہے اور یہ بڑے انسانی مصائب کی وجہ بن سکتا ہے'۔ سی اے اے ہندوستان میں گزشتہ سال دسمبر میں نافذ کیا گیا تھا، جسے لےکر ملک میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ ہندوستانی حکومت کا کہنا ہےکہ نیا قانون کسی کی شہریت نہیں چھینتا ہے بلکہ اسے پڑوسی ممالک میں استحصال کا شکار ہوئے اقلیتوں کو تحفظ دینے اور انہیں شہریت دینے کے لئے لایا گیا ہے۔ حالانکہ اس قانون کے خلاف پورے ملک میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ ساتھ ہی 42 دنوں سے ملک کے کئی حصوں میں مسلسل احتجاج کیا جارہا ہے اور اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔