Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, January 9, 2020

کشمیر میں پابندی: سپریم کورٹ بتاریخ ١٠ جنوری بروز جمعہ کو سنا سکتا ہے فیصلہ۔

نئی دہلی۔ صداٸے وقت /ذراٸع /٩ جنوری ٢٠١٩۔
==============================
سپریم کورٹ، سرکار کی جانب سے جموں و کشمیر سے دفعہ 370 کے بیشتر  دفعات کو غیر مؤثر کرنے کے بعد مواصلات سمیت مختلف خدمات پر لگائی گئی پابندیوں کے خلاف دائر درخواستوں پر جمعہ کو فیصلہ سنا سکتا ہے۔جسٹس این وی رمن، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سبھاش ریڈی کی بنچ نے تمام فریقوں کی دلیلیں سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ مرکزی حکومت کی جانب سے پیش سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریاست میں امن بحالی کے لئے پابندیاں لگائی گئی تھیں

قابل غور ہے کہ جموں و کشمیر میں 5 اگست سے لگائی گئی پابندیوں کے خلاف ’کشمیر ٹائمز ‘کی ایڈیٹر انورادھا بھسین، کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد اور کچھ دوسرے لوگوں کی جانب سے عرضیاں دائر کی گئی تھیں۔ آزاد کی جانب سے پیش سینئر وکیل کپل سبل نے اپنی دلیل پیش کرتے ہوئے کہا تھا’’دفعہ 144 میں قومی سلامتی کا ذکر نہیں ہے۔ آپ ایسا نہیں کہہ سکتے کہ قومی ہنگامی صورت حال ہے۔حکومت کو اس کے لئے ثبوت دینا ہوگا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایمرجنسی کابھی عدالتی جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ کیا حکومت اس حکم کو دکھا سکتی ہے، جس کے تحت اس نے دفعہ 144 کو ہٹایا ہے۔ انہوں نے کہا ’’حکومت کہہ رہی ہے کہ ہم نے اسکول کھولا ہوا ہے، لیکن کیا سرپرست اپنے بچوں کو اسکول بھیج رہے ہیں ۔ کشمیر میں کاروبار، اسکول، کسان اور سیاحت بری طرح متاثر ہیں ایسے میں عدالت عظمیٰ کو قومی سلامتی اور زندگی جینے کے حق میں موازنہ کرنا ہوگا‘‘۔ سبل نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے سہارے اگر کوئی خرابی کر سکتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ آپ انٹرنیٹ سروس بند کر دیں گے۔
قابل غور ہے کہ مہتا نے دلیل دی تھی کہ انٹرنیٹ کا استعمال دہشت گردوں کی طرف سے کیا جا رہا ہے۔ ریاست میں دفعہ 370 اور 35 اے کو غیر مؤثر کئے جانے کے فیصلہ کی آئینی قانونی حیثیت کو چیلنج دینے والی درخواستوں پر آئینی بنچ الگ سماعت کر رہی ہے۔