Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, January 9, 2020

مولوی تقی الدین ندوی کا احمقانہ فیصلہ۔



از/ محمد علم اللہ/صداٸے وقت /مورخہ ٩ جنوری ٢٠١٩۔
==============================
آج مدرسۃ الاصلاح سرائے میر اعظم گڈھ کا ایک واقعہ یاد آرہا ہے، موقع تھا *مولوی تقی الدین ندوی* کے اعزاز میں تہنیتی مجلس کا، افتتاحی پروگرام میں استاذ مکرم انیس احمد اصلاحی نے مولوی صاحب کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ حضرت پندرہ کتابوں کے مصنف ہیں، ابھی ان کی بات جاری ہی تھی کہ مولوی تقی الدین اٹھ کھڑے ہوئے اور اسٹیج پر انیس صاحب کو ٹوکتے ہوئے کہا آپ نے غلط کہا کہ میں نے پندرہ کتابیں ہی لکھی ہیں پندرہ نہیں پچاس کتابوں کا مصنف ہوں میں، اس وقت ہم طلباء کی ہنسی تھی کہ تھمتی ہی نہ تھی، یہ اس قدر مضحکہ خیز واقعہ تھا کہ بعد کے دنوں میں بھی ہم طلباء اس کا تذکرہ کرکے ہنسے بغیر نہیں رہتے تھے.
یہ مولوی تقی الدین ندوی وہی ہیں جو جامعہ اسلامیہ مظفر پور اعظم گڈھ کے خود ساختہ ناظم ہیں اور  انھوں نے انتہائی ضلالت کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہریتی ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کر رہے تقریباً پندرہ طلباء کو مدرسے سے نکال باہر کرکے ان کے مستقبل سے کھلواڑ کرنے کی کوشش کی ہے. ہم اس احمقانہ فیصلے کی مذمت کرتے ہیں.

آج جامعہ کو آرڈینیشن کمیٹی نے بھی اس اقدام پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی اعظم گڈھ کے قدیم طلباء پر مشتمل ایک وفد وہاں کا دورہ کرے گی اور طلباء کا مستقبل برباد نہ ہو اس کے لیے ناظم مدرسہ کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کرے گی، بصورت دیگر مولوی تقی الدین کے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی کی جائے گی.
مظلوم طلباء جنھیں مدرسے سے بے دخل کیا گیا ہے خود کو اکیلا محسوس نہ کریں، پوری جامعہ برادری ان کے ساتھ ہے. ہم نے کل جامعہ کے احتجاج میں شریک مولوی تقی الدین ندوی کے دست راست مولانا سجاد نعمانی صاحب سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں اور اپنے دوست مولوی تقی الدین کو سمجھائیں.