Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, January 29, 2020

اب دیکھ خدا کیا کرتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔


   از ـ محمود احمد خاں دریابادی / صداٸے وقت۔
===============================
    اللہ کی مدد کیسے آتی ہے، اس کا اندازہ شاہین باغ پر اےبی پی نیوز اور آج تک کے دوپروگرام دیکھنے کے بعد ہوا ـ
  آج تک کی مشہور اینکر انجنااوم کیشپ نے خود شاہین باغ جاکر وہاں کی خواتین سے اور وہاں دھرنے پر موجود دیگر افراد سے براہ راست گفتگو کی اور وہ تمام سوالات کئے جن کے ذریعئے بی جے پی شاہین باغ کو بدنام کررہی ہے نیز دہلی الیکشن کو ہندو مسلم رنگ دینے کی بھی کوشش کررہی ہے ـ
     سب سے خوشی کی بات یہ ہے کہ وہاں موجود نوے سال کی دادی سے لیکر سترہ سال کی بچی تک نے تمام سوالوں کے جواب بلاکسی اشتعال کے پورے اعتماد کے ساتھ دئیے ـ ایک خاتون سے جب پانچ سو روپے لے کر دھرنے پر بیٹھنے کی بات پوچھی گئی تو اُس نے بڑے زوردار لہجے میں کہا کہ " سرکار نے ایسی کوئی نوٹ نہیں بنائی ہے جو ہمیں خرید سکے "

    عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ میڈیا یہ کوشش کرتا ہے کہ عام لوگوں سے ایسے ٹکنکل سوالات کرے جس کا جواب کم علمی کی وجہ سے وہ نہ دے پائیں، پھر اسی کمزور یا ادھورے جواب کو ہائی لائیٹ کرکے یہ پروپیگنڈہ کیا جائے کہ دھرنے میں موجود لوگوں کو اصل مسئلہ ہی نہیں معلوم ہے اس لئے یہ لوگ روزانہ کی دھاڑی پر لائے ہوئے معلوم ہوتے ہیں ..........ـ مگر الحمدللہ شاہین باغ میں ایسا نہیں ہوا، مثلا جس سے بھی پوچھا گیا کہ جب سی اےاے  شہریت دینے والا قانون ہے شہریت لینے والا نہیں تو آپ لوگ اس کی مخالفت کیوں کررہے ہیں ؟ سب نے اس ٹکنکل سوال کا عمدہ جواب دیا بیشتر نے امت شاہ کے بیانوں کا حوالہ دے کر " کرونولوجی " سمجھائی ـ
    انجنا اوم کیشپ نے خود بھی یہ بات کہی کہ شاہین باغ میں کسی کے آنے پر پابندی یا داخلے کا کوئی پاس ورڈ نہیں ہے، جیسا کے کہا جارہا ہے نیز یہاں ان کے ساتھ کوئی بدتمیزی یامارپیٹ نہیں ہوئی جیسا کہ کچھ چینل پروپیگنڈہ کررہے ہیں ـ
     اسی طرح اےبی پی نیوز کے بھی دو رپورٹر کیمرہ مین کے ساتھ پہونچے انھوں نے بھی اسی انداز کے انٹرویو لٰئے اور آخر میں اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ شاہین باغ چھوٹا پاکستان نہیں ہے جیسا کہ بی چےپی کہہ رہی ہے، بلکہ یہاں ہرطرف ہندوستانی پرچم ہیں، یہاں اسی مٹی میں پیدا ہونے، رہنے اور یہیں دفن ہونے کی بات کی جارہی ہے،.......... انھوں نے کہا کہ دیش کی سرکار کو چاہیئے کہ وہ دھرنے پر بیٹھے ہوئے لوگوں سے گفتگو کرے اِن کے درد کو سمجھے ـ انھوں نے اس کا بھی اعتراف کیا کہ اُن کے ساتھ کوئی بدتمیزی نہیں ہوئی بلکہ ان کا پورا اکرام کیا گیا ـ

       اب تک ہم سب لوگ میڈیا کے مسلم مخالف روئیے سے پریشان تھے، لیکن مسلمانوں نےہمت کی، برادران وطن کو ساتھ لے میدان میں آگئے، پھر اللہ کی مدد آئی،  پہلے اللہ نے یونیورسٹی کے طلبا اور نوجوانوں کو ہماری حمایت میں کھڑا کیا اور اب آج تک و اےبی پی نیوز جیسے چینل بھی ہمارے ساتھ آگئے ........ یہ اللہ کا انتظام ہے، بے شک اللہ ہر شئے پر قادر ہے،
     ہے عیاں یورش تاتار کے افسانے سے
    پاسباں مل گئےکعبے کوصنم خانے سے