Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, January 18, 2020

لیفٹیننٹ گورنر کا فیصلہ۔۔۔”ایمرجنسی کی طرف پہلا قدم “

از/نسیم خان /صداٸے وقت 
==============================
گزشتہ کل دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر "انل بیجاج" (Anil Baijaj) نے 1980 کے "نیشنل سیکورٹی ایکٹ"(National Security Act) کے Section 3 (3)+section 2(e) کے تحت دہلی "پولیس کمشنر" کو یہ اختیار دے دیا ہے کہ وہ 19 جنوری 2020 سے 18 اپریل 2020(تین مہینہ) تک کسی بھی فرد کو بغیر کسی جارچ کے گرفتار کر سکتی ہے اور 12 مہینہ تک بغیر کسی چارج کے اسے جیل میں رکھ سکتی ہے, اس دوران قیدی اپنے لیے کوئی وکیل بھی نہیں کرسکتا,
دہلی پولیس اسے "معمول"(Routine) کی چیز بتا رہی ہے جبکہ یہ ملک کو ایک خطرناک ایمرجنسی کی طرف دھکا دینے والا ایک بھیانک قدم ہے, ملک بھر میں اس کالے قانون این آر سی, سی اے اے اور این پی آر کے خلاف امن پسند احتجاج کو ختم کرنے کی سازش ہے, نازی دستور(Rule Book) کے نفاذ کا ناپاک منصوبہ ہے, سب سے بڑی چیز ہمارے "احتجاج کی آزادی" (Right to Protest) اور بولنے کی آزادی(Right to freedom) جیسے بینادی حقوق پر حملہ ہے,
یاد رہے ابھی کچھ دن پہلے ہی "امت شاہ" کی طرف سے فوج کی تین جماعتوں کو ایک کر کے اس کا ہیڈ خاکی چڈی پہننے والے (بپن راوت) کو بنایا گیا ہے جو کہ خود ملک کے بقا اور اس کی سالمیت کے لئے انتہائی خطرناک بات ہے جبکہ 11 جنوری کو جموں کشمیر کے ڈی ایس پی "دیوبندر سنگھ" جموں سے دہلی آتے وقت دو مزید دہشت گردوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا ہے, خبروں کے مطابق دہلی پر بڑے حملے کی تیاری تھی جو کہ ناکام ہوئی مگر یہاں یہ بندہ محض ایک مہرہ ہے اصل کھلاڑی وہ ہے جو اسے اپنے "عظیم مقصد" کے لیے استعمال کر رہا تھا,اسے گرفتار کرنے والی پولیس نے یہ یقین دلایا تھا کہ "ڈی ایس پی" کے خلاف دہشت گردوں جیسا سلوک ہوگا اور لازما اس معاملہ کی سخت ترین جانچ ہوگی لیکن اچانک خبر آتی ہے کہ بندہ کو 
 NIA(National Investigation Agency)
 کے حوالے کر دیا گیا ہے جس کے چیف "یوگیش چندر مودی" ہیں,یہ وہی ہیں جنہوں نے گجرات فسادات اور گجرات کے وزیر داخلہ "ہارِن پانڈیا" قتل معاملے میں مجرمین کو "بچانے" والی جانچ کی تھی, 
 اب آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ملک کس تباہی کی طرف دوڑ رہا ہے, اسے کشمیر بنانے کی مکمل تیاریاں ہیں,اس کے ساتھ نارتھ کوریا جیسا سلوک کرنے کا تہیہ ہے, ہندوستان پر برما اور اسرائیل کی طرح سفاکیت و بربریت کا مذموم منصوبہ ہے
ایسے سنگین وقت میں ہمیں عزم و حوصلہ ہرگز نہیں ہارنا ہے بلکہ اب پہلے سے کہیں زیادہ توانائی اور طاقت کے ساتھ اس کالے قانون کے خلاف عوامی بیداری لانا ہے, اس کی سنگینی سے فردا فردا لوگوں کو واقف کرانا ہے, پورا ملک کئی ایک "شاہین باغ" چاہتا ہے, دہلی جیسے احتجاج کی اسوقت پورے ملک کی ہر ہر ریاست میں ایسی ہی ضرورت ہے جیسے ایک مریض کو علاج,ایک بھوکے کو خوراک اور ایک پیاسے کو پانی کی ضرورت ہوتی ہے

اللہ ہمیں محاذ پر ڈٹ کر پوری ہمت و قوت کے ساتھ اس کالے قانون سے لڑنے کی توفیق عطا فرمائے 
"نسیم خان"