Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, January 15, 2020

ریاستوں میں عدم توازن – جنوبی ہند میں ایک اور مملکت کے وجود میں آنے کا خدشہ۔۔۔۔ساجد معراج۔۔

ریاستوں میں عدم توازن کو ختم نہیں کیا گیا تو جنوبی ہند میں ایک اور مملکت کے وجود میں آنے کا خدشہ
شمال ،جنوب عدم توازن۔عالمی تناظر اورچیالنجس پر دو روزہ عالمی سمینار۔ لاءریسرچ اسکالرمحمد ساجد معراج نے مقالہ پیش کیا
حیدرآباد15/جنوری(پریس ریلیز)۔صداٸے وقت۔
=============================
حیدرآباد میں عثمانیہ یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے زیراہتمام 12اور 13جنوری کوبابائے دستوربھیم راؤامبیڈکو ملک میں پہلی مرتبہ نظام ہفتم میرعثمان علی خان بہار کی ہدایت پرعثمانیہ یونیورسٹی کی جانب سے 12جنوری 1953 میں اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری دئیے جانے کی یاد میں دو روزہ عالمی کانفرنس بعنوان نارتھ۔ساوتھ امبیالنسس گلوبل پرسپکٹیو اینڈ چیلنجس کا انعقاد عمل میں لایاگیاجس میں ملک وبیرونی ممالک کے کئی اسکالرس اورپروفیسرس اور وکلانے شرکت کی۔کانفرنس کی افتتاحی تقریب بروزاتوار پی جی آرآراو یو سمینار ہال میں زیرصدارت پروفیسرکے۔پنتھ نائیک ڈین فیکلٹی آف لائ،عثمانیہ یونیورسٹی منعقد ہوئی،جس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے ریاستی انسانی حقوق کمیشن چیئرمین مسٹر جسٹس جی۔چندریانے شرکت کی اور خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ڈاکٹربی آرامبیڈکر کی توقع کے مطابق ملک میں شمالی اور جنوبی ریاستوں کو یکساں اہمیت دینے کی ضرورت ہے۔وہیں چیئرمین نے جنوبی ہند میں کسی ایک مقام کو ملک کی دوسرا دارالحکومت بنانے پر بھی زور دیا اور شمالی ،جنوبی ، مشرقی اور مغربی ہند کی ریاستوں میں سپریم کورٹ کے بینچس کے قیام کو ناگزیر قرار دیا۔اعزازی مہمان ریاستی منصوبہ بندی کمیشن کے وائس چیئرمین مسٹر بی۔ونودکمارنے خطاب کے دوران کہاکہ وہ ماضی میں پارلیمنٹ میں جنوبی ہند میں سپریم کورٹ کی بینچ کے قیام کیلئے خانگی بل پیش کرچکے ہیں.
 لیکن ابتک اس سلسلہ میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔انھوں نے مزید کہاکہ دستور میں ترمیم کے ذریعہ ہی دہلی کے علاوہ دیگر علاقوں میں سپریم کورٹ کے بنیچس کے قیام کیلئے راہ ہموار کی جاسکتی ہے۔مسٹرونودکمارنے بتایاکہ دستور میں دہلی کے علاوہ دیگرعلاقوں میں بینچس کے قیام کیلئے چیف جسٹس آف انڈیا کی رضامندی ضروری ہے،لیکن سپریم کورٹ کی فل بینچ نے دہلی کے علاوہ دیگر علاقوں میں بینچس قائم نہ کرنے کی قرار داد منظور کررکھی ہے،ایسی صورت میں دستور میں ترمیم ہی واحد راستہ ہے جس کے ذریعہ یہ اختیارصدر جمہوریہ ہند کو سونپ کر اس مسئلہ کو حل کیاجاسکتا ہے۔ کانفرنس کے کنوینرو صدرشعبہ قانون عثمانیہ یونیورسٹی پروفیسرڈاکٹرجی ونودکمار نے خطبہ استقبالیہ دیا۔اس موقع پر عالمی سطح پر جنوبی ممالک اور ملک میں جنوبی ہند کے ساتھ ہرشعبہ حیات میں کی جارہی ناانصافیوں کا ذکر کیااور کہاکہ تمام عالمی اداروں پرکنٹرول شمالی ممالک کا ہے جبکہ ہندوستان میں تمام شعبہ حیات پر شمالی ہندوالوں کا تسلطہے۔ مسٹرجی۔ونودکمار نے کہاکہ ملک میں جنوبی ریاستوں کے ساتھ اگراسی طرح امتیازی سلوک کاسلسلہ جاری رہا تو وہ دن دورنہیں جب جنوبی ہند کی علحدگی کی تحریک ابھرے گی اورایک بار پھرملک کی تقسیم ناگزیر ہوگی۔دوسری جانب عثمانیہ یونیورسٹی کی جانب سے معمار دستور بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کی صلاحیتوں کے پیش نظرانہیں اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری عطاکرنے کو باعث فخرقرار دیا اور کہاکہ امبیڈکر کے پسماندہ طبقہ سے تعلق کی وجہ سے ہی آج تک ملک کی کسی بھی ریاستی حکومت اور یونیورسٹی نے انہیں جائز مقام نہیں دیا ۔ صرف عثمانیہ یونیورسٹی کو یہ اعزاز حاصل ہے ،جبکہ دیگرعالمی ممالک نے



عثمانیہ یونیورسٹی سے قبل ہی ان کی صلاحیتوں اور قابلیت کی بنیادپرانہیں ڈاکٹریٹ کی ڈگریوں سے نوازا تھا۔ڈاکٹرہری ایپاناپلی،مشیربرائے الٹرنیٹیو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن(یو ایس اے)، ڈاکٹرڈیویڈکین ،اسوسی ایٹ پروفیسر میڈلیسیکس یونیورسٹی (لندن)،پروفیسر وینکٹ راؤسابق وی سی نیشنل لاءیونیورسٹی ، بنگلور اور سابق ڈین پروفیسرڈاکٹر جی بی۔ریڈی نے بھی خطاب کیا۔وائس پرنسپال یونیورسٹی لاکالج،رادھیکایادو نے مہمانوں ،شرکا ، اسکالرس اور پروفیسرس کا شکریہ ادا کیا۔پہلے اوردوسرے دن جملہ 5ٹیکنیکل سیشنس منعقد ہوئے،جس میں کئی اسکالرس اورپروفیسرس نے تحقیقی مقالے پیش کئے۔پی ایچ ڈی ریسرچ اسکالرمسٹرساجد معراج نے پانچویں سیشن کاموضوع ہیومین رائٹس اینڈانوائرمنٹل ایشوز۔گلوبل ساوتھ ڈسکریمینیشن میں حصہ لیتے ہوئے عنوان ہیومین رائٹس۔گلوبل نارتھ۔ساوتھ پرسپکٹیو اے اسٹیڈی و امبیالنسس پر اپنا تحقیقی مقالہ پیش کیا۔اس مقالہ میں چندجنوبی اورشمالی ممالک میں پیش آئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذکر کیا اور کہاکہ انسانی حقوق کی ورزیوں کو روکنے میں تمام ممالک اور تمام ایجنسیاں ناکام ہوچکی ہیں اوراتنا ہی نہیں بلکہ بعض ممالک میں حقوق انسانی کی تنظیموں پر پابندیاں لگادی گئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیوگٹریس کے پیش لفظ کے ساتھ کانفرنس کے ساوینیر(نارتھ۔ساؤتھ امبیالنسس ان گلوبل ایرینا) میں مسٹرساججد معراج کا تحقیقی مقالہ شائع ہوا۔اس کے علاوہ عالمی کانفرنس میں ریپوریوٹرکے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔عالمی کانفرنس کے دوسرے دن چندقرار دادیں منظور کی گئیں۔اس دوروزہ کانفرنس میں پروفیسر وینکٹیشورلو،ڈائریکٹرلیگل سیل او یو،پروفیسر وشنوپریہ ،سابق ڈین لا٫، پروفیسر دوارکاناتھ سابق پرنسپال لاءکالج اور دیگرنے شرکت کی۔