Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, January 15, 2020

شاہین باغ خاتون مظاہرین کی حمایت میں آیا سکھوں کا دستہ:


رات کے تقریباََ ڈیڑھ بجے کے قریب سکھوں کا یہ دستہ تم سنگھرش کرو ہم تمہارے ساتھ ہیں اور قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے شاہین باغ اسکوائر پر آیا اور انہوں نے آتے ہی ماحول بدل دیا۔
نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع۔15 جنوری 2020.
============================-
شہریت ترمیمی قانون، این آرسی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں جاری خواتین کے مظاہرہ کوہٹانے کے عدالت کے فیصلے کے دوران پنجاب سے آنے والے سکھوں کے دستے نے شاہین باغ پہنچ کر یہاں احتجاج کر رہیں خواتین کی نہ صرف زبردست حمایت کی بلکہ ساتھ دینے کا وعدہ بھی کیا۔ رات کے تقریباََ ڈیڑھ بجے کے قریب سکھوں کا یہ دستہ تم سنگھرش کرو ہم تمہارے ساتھ ہیں اور قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے شاہین باغ اسکوائر پر آیا اور انہوں نے آتے ہی ماحول بدل دیا۔ 
ایک طرف مسلم خواتین بیٹھی تھیں تو دوسری طرف سکھوں کا جتھاجس میں سکھ خواتین بھی شامل تھیں ،بیٹھی تھیں۔ شاہین باغ مذہبی یگانگت، قومی اتحاد اور آئین کے خلاف جنگ کا الگ ہیا نظارہ پیش کر رہا تھا۔  پنجاب کے ضلع بٹھنڈہ سے دستہ کے ساتھ آنے والی کلدیپ کور نے بتایا کہ ہم لوگ شاہین باغ مسلم خواتین کی جو قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت کر رہی ہیں، ان کی حمایت کرنے آئے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت فرقہ وارانہ ذہنیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس طرح کا قانون لیکر آئی ہے اور اس طرح فرقوں کے درمیان لڑانے کا کام کر رہی ہے۔ پنجاب میں بھی اس کے خلاف مظاہرےہورہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مودی حکومت کو اس طرح قانون سازی سے باز آنا چاہئے۔
سکھ مرد و خواتین نے کہاکہ ہم ایک ساتھ ہیں اور ایک ساتھ رہیں گے، دنیا کی کوئی طاقت ہمیں الگ نہیں کرسکتی۔ لڑانے کا حکومت کا کوئی منصوبہ کامیاب نہیں ہوگا۔
انہوں نے یگانت کا اظہار کرتے ہو ئے کہاکہ انہیں شاہین باغ آکر بہت اچھا لگ رہا ہے اور اس سے بھی اچھا یہ لگ رہا ہے کہ ہم لوگ آئین کے تحفط اور سماجی مساوات اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے اور مشترکہ تہذیب کی حفاظت کے لئے کھڑے ہوئے ہیں۔
وہاں کا انتظام دیکھنے والی صائمہ خاں نے بتایا کہ پانچ سو سے زائد سکھ لوگ یہاں آچکے ہیں اور پنجاب سے مزید سکھوں کے آنے کی امید ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سماجی، تعلیمی، سیاسی اور دیگر شعببہ ہائے حیات سے وابستہ لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
انہوں نے کہاکہ شاہین باغ خاتون مظاہرین کی آواز ملک کے کونے کونے میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں گونج رہی ہے اور امید ہےکہ پورے ملک کی خواتین اس کالا قانون کے خلاف میدان میں اتریں گی۔
واضح رہے کہ سولہ دسمبر سے شروع ہونے والے مظاہرے میں شاہین باغ خاتون مظاہرین نے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں طلبہ پر پولیس کی وحشیانہ کارروائی کے خلاف مورچہ سنبھالا تھا جو اس وقت پورے ملک میں پھیل گیا ہے۔
خواتین کے مظاہرہ کا تذکرہ نہ صرف ہندوستان کے کونے کونے میں ہورہا ہے بلکہ پوری دنیا میں اور دنیا کی ہر یونیورسٹی میں اس کا ذکر ہورہا ہے اوران کی حمایت میں مظاہرے کئے جانے کی خبریں بھی مسلسل موصول ہورہی ہیں۔
واضح ہو کہ شاہین باغ کا یہ احتجاجی مظاہرہ ایک ماہ سے جاری ہے۔