Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, January 6, 2020

شہریت ترمیمی قانون کے بعد پیداشدہ حالات پر دہلی میں جمعیۃ کی میٹنگ۔۔۔ پروگرام میں مہتمم دارالعلوم دیوبند سے شرکت کی درخواست،اسلامی حلقوں میں بحث و مباحثہ کادور جاری


دیوبند۔6جنوری (ایس۔چودھری) /صداٸے وقت 
==============================
مرکزی حکومت کی جانب سے مذہب کی بنیاد پر شہریت قانون میں ترمیم کرنے اور این پی آرکے اعلان کے بعد پیدا حالات پر غور وخوض کرتے ہوئے ان حالاتوں سے کیسے نمٹا جائے اور آگے کا کیا لائحہ عمل ہو ، جمعیۃ علماء ہند (الف) کی جانب سے 9جنوری کو دہلی میں ایک میٹنگ طلب کی گئی ہے ، اس میٹنگ میں شرکت کے لئے دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی کو بھی دعوت نامہ بھیجا گیا ہے ۔ میٹنگ میں لئے جانے والے فیصلے کو لے کر اسلامی حلقوں میں بحث ومباحثے کا دور شروع ہوگیا ہے۔ تفصیل کے مطابق ملک میں مسلمانوں کی سب سے بڑی جماعت جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا ارشد مدنی نے دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسمی نعمانی کو دعوت نامہ ارسال کرکے 9جنوری کو دہلی میں ہونے والی میٹنگ میں شرکت کرنے کی درخواست کی ہے ۔ دعوت نامہ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ وقت میں ملک کے جو حالات ہیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں ۔ مرکزی حکومت کی جانب سے شہریت قانون میں ترمیم کردی گئی ہے ۔ آسام کے لوگوں کو این آرسی سے راحت دینے کے بجائے پورے ملک کو مصیبت میں دھکیلنے کا راستہ بنایاجارہاہے ، ملک بھر میں سی اے اے اور این آرسی کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں اس سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لئے این پی آر کا اعلان کردیا گیا ہے ۔ این پی آر میں بھی حکومت نے کچھ ایسے پوائنٹ میں شامل کئے ہیں جن کے لئے کاغذوں کا ملنا ناممکن ہے، حالانکہ مردم شماری کوئی نیا کام نہیں ہے ، آزادی کے بعد 1949میں مردم شماری ایکٹ بنا اور 1951سے ہر دس سال کے بعد مردم شماری کا عمل جاری ہے۔ این پی آر 1949کے ایکٹ کے تحت نہیں آتا اس کے لئے دوسرا ایکٹ ہے ۔ 
وزارت داخلہ کے ویب سائٹ پر این پی آر کی جو تفصیل آئی ہے اس میں کئی ایسی چیزیں حکومت ہند نے بڑھائی ہیں جو غلط ہیں۔ 2020میں ہونے والی این پی آر کو حکومت سمجھانا چاہ رہی ہے کہ یہ مردم شماری ہے کچھ اور نہیں ہے لیکن موجودہ این پی آر میں کچھ ایسے ایشوز لائے گئے ہیں جن کے کاغذات کا حصول ناممکن ہے۔ دعوت نامے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ وقت میں پورے ملک میں فرقہ واریت کا ننگا ناچ ہورہا ہے اس کے باوجود ملک کی ایکتا اور قومی یک جہتی کو بچانے کے لئے وطن کے سنجیدہ ، دانشور اور نوجوان طبقے کی ایک بڑی تعداد کی توجہ اس کی طرف مبذول کرارہی ہے اور آپسی میل ملاپ ، صلح وآشتی ، اتحاد ویکجہتی ، امن وامان اور ملک وقوم کی سالمیت کی شمع روشن کردی ہے ۔ ایسے میں ملک کے سیکولر ستون کے استحکام اور اس کی پائیداری اور ہندو مسلم سکھ ، عیسائی کی رسی کو مضبوط کرنے پر پوری طاقت جھونک دینی چاہئے ۔ اس دعوت نامے کے سلسلے میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ ضرور اس میٹنگ میں شرکت کریں گے ، حالانکہ میٹنگ میں ملک کے موجودہ حالات اور مختلف مسائل پر وہ کیا رائے رکھیں گے، اس سلسلے میں مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کچھ بھی بتانے سے انکار کردیا۔