Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, January 7, 2020

*سنویدھان بچاؤ سنگھرش مورچہ کے بینرتلے* *دربھنگہ ٹاور پر سی اے اے اور این آر سی کے خلاف زبردست احتجاجی اجلاس*

*ملک میں مذہب کی بنیاد پر بنایا گیا کسی بھی قانون کو ہم نہیں مانتے: 
نظرعالم*

*’حکومت ہم سے ہم حکومت سے نہیں‘،’حکومت کو قانون واپس لیناہوگا‘ کے نعروں سے گونجا شہر*

دربھنگہ: مدھوبنی 7/جنوری 2020 آئی این اے نیوز/صداٸے وقت۔
 رپورٹ! محمد سالم آزاد۔
==============================
 سی اے اے، این آرسی، این پی آر کے خلاف دربھنگہ ٹاور پر سنویدھان بچاؤ سنگھرش مورچہ کے ذریعہ احتجاجی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔جلسہ سے قبل مہاتماگاندھی کے مجسمہ پر آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے قومی صدرنظرعالم، آئیسا کے ضلع صدر پرنس راج سمیت درجنوں لوگوں نے گلپوشی کی۔ گلپوشی کے بعد جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے نظرعالم نے کہا کہ ملک اب عوام کے حوالے نہیں بلکہ مودی۔امیت شاہ کے حوالے ہوچکا ہے۔ ملک مودی۔امیت شاہ کے قانون سے چل رہا ہے۔ملک کے طلبہ، نوجوان اور انصاف پسند لوگوں نے مودی حکومت کے اس کالے قانون کو خارج کردیا ہے اور لڑائی اب آرپار کی ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی عوام اب تڑی پار امیت شاہ۔مودی کی جوڑی کو برداشت نہیں کرنے والی ہے اور اب تو یہ لڑائی آرپار بن چکی ہے۔ نظرعالم نے مزید کہا کہ ملک سے بھاگنے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ ملک کی عوام نے ٹھان لیا ہے کہ جب کالے انگریزوں سے لڑے ہیں تو اب مودی شاہ سے لڑکر بھی ملک کو آزاد کرایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مودی شاہ کی جگل بندی ملک کو ایک مرتبہ پھر سے تحریک کی آگ میں جھونکنے کی کوشش کررہی ہے جسے عوام کبھی کامیاب نہیں ہونے دے گی اور عوام کھل کر اس کا جواب دے رہی ہے آگے بھی دے گی۔ وہیں مسٹرعالم نے نتیش کمار پر بھی نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ نتیش کمار بہار کے اقلیت طبقہ کو فریب دے رہے ہیں۔ بہار کی عوام این آرسی کے مسئلہ پر نتیش حکومت کو بھی سبق سکھائے گی۔ جب کہ بھاکپا مالے کے لیڈر بھوشن منڈل نے کہا کہ ملک کے اندر ہمارا اتحاد ہے۔ اس کو توڑنے والوں کو ہم سب مل ایسی حکومت کو توڑ دیں لیکن کسی بھی حالت میں ملک کے اتحاد کو ٹوٹنے نہیں دیں گے۔ ہم مشترکہ تہذیب کی وراثت کے لوگ ہیں اور مشترکہ تہذیب کی وراثت کو نہیں ٹوٹنے دیں گے۔ وہیں آئیسا ضلع صدر پرنس راج نے کہا کہ مودی جی آپ جان لیجئے عوام نے آپ کو اقتدار میں بٹھایا ہے، تو عوام آپ کو اقتدار سے اکھاڑ پھینکنے کا بھی کام کرے گی اور اس کا اب وقت آگیا ہے۔ یہ لڑائی اب دہلی سے شروع ہوئی ہے اور یہ نیپال کے بارڈر تک پھیل گئی ہے اور اب یہ دب نہیں سکتی۔ جب کہ شکیل احمدسلفی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی اور شاہ کی جوڑی جو ملک کو توڑنے کی سازش رچ رہی ہے اس کو ہم انصاف پسند لوگ ٹوٹنے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے چنا ہے ہمیں حکومت نے نہیں۔ اس لئے قانون ملک کی عام رائے سے بنے گا۔ مودی اور شاہ سے نہیں۔ اکرم صدیقی نے کہا کہ ہم حکومت کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ یہ قانون ملک کے اندر نہیں چلے گا، عوام نے اس قانون کو خارج کردیا ہے۔ آئیساکے سندیپ چودھری نے کہا کہ 1974ء میں بھی تاناشاہ کے خلاف طلبہ نے سڑک پر تحریک کی قیادت کی تھی اور اس بار بھی اس لڑائی کی قیادت ٹھان لی ہے اور این آر سی، سی اے اے اور این پی آر کا جانا طے ہے۔ وہیں پروفیسرشاکرخلیق نے کہا کہ آج ملک مودی اور شاہ کے دیوالیہ پن کو برداشت نہیں کرے گا اور ملک کی عوام اب ایسے ملک مخالف قانون کو اکھاڑ پھینکنے کا کام کرے گی۔ وہیں سیدتنویرانور نے کہا کہ این آرسی، سی اے اے اور این پی آر اقلیت نہیں بلکہ ملک کے دلت، غریب مخالف ہے۔
 پورے ملک میں اب یہ تحریک زور پکڑ چکی ہے کسی بھی قیمت میں یہ تحریک اب دبنے والی نہیں ہے۔ احتجاجی جلسہ کو مطیع الرحمن موتی، بدرالہدیٰ خان، ہیرا نظامی، اشرف سبحانی، اعجازانور، محمدطالب، ایڈوکیٹ صفی الرحمن راعین، انجینئرفخرالدین قمر، شاہد اطہر، ڈاکٹراظہرسلیمان، ڈاکٹربدرالدین انصاری، سعید خان، صباپروین، محمدراشد، علی خان، ڈبلو خان، فیض عالم، شرف عالم، شرد کمار سنگھ، لئیق منظرواجدی، احمدرشید صبا،راہہل راج، مینک کمار یادو،محمدسیف،قاری سعید ظفر، راجا خان، خلیق الزماں، سونو خان وغیرہ نے بھی خطاب کیا۔ لوگوں نے کہا کہ این آر سی، سی اے اے، این پی آر  ملک کے آئین کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے، نیز یہ قوانین ملک کے تمام رہنے والوں کے مفاد کے خلاف ہے، اس قانون کی بنیاد مذہبی منافرت پھیلانا ہے، یہ قوانین خاص طور پر مسلم، دلت، پسماندہ، غریب اور مزدور خواہ ہندو ہو یا مسلمان سبھوں کے خلاف ہیں، اس کے پیچھے ووٹ کی سیاست ہے، مرکزی حکومت کا منشا یہ ہے کہ جو بھی اس کو ووٹ کی سیاست میں آڑے آتے ہیں ان کو ان قوانین کے ذریعہ چھانٹ دیا جائے اور ان کو ووٹ کے حق سے محروم کردیا جائے۔اس ملک میں صرف بی جے پی کے ماننے والوں کو ووٹ دینے کا حق رہے۔ اس طرح مرکزی حکومت اس ملک کو ہندوتوا کی طرف لے جارہی ہے، حالاں کہ ملک کے آئین نے ہربالغ شہری کو ووٹ کا حق دیا ہے، مساوات کا حق دیا ہے، مذہبی آزادی کا حق دیا ہے، ثقافتی آزادی دی ہے، مرکزی حکومت اس سے محروم کردینا چاہتی ہے اس لئے ان قوانین کو واپس لینے کے لئے تحریک چل رہی ہے، اس میں ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی سبھی شامل ہیں، مرکزی حکومت اس کو طرح طرح سے کمزور کرنا چاہتی ہے اور اس کے لئے مرکزی حکومت مہم چلارہی ہے، ان قوانین کو صحیح بتانے کے لئے اس کی حمایت میں دستخطی مہم شروع کی گئی ہے، عوام کو سمجھانے کے لئے لوگوں کو تیار کیا گیا ہے، اس سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، کسی بھی طرح کو کوئی فارم بھرنے کی ضرورت نہیں ہے، نہ کسی کو کوئی کاغذ دکھانے کی ضرورت ہے۔ اگر کسی کے گھر کوئی بھی آدمی جاتا ہے اور کسی طرح کا فارم بھرواتا ہے تو اسے فوراً منع کردیں کوئی فارم نہیں بھرنا ہے اور نہ ہی کوئی کاغذ دکھائیں۔ نیز سیکولر طاقتوں کو مضبوط کرنے کی بھی سخت ضرورت ہے۔ اپنی تحریک میں زیادہ سے زیادہ سیکولر تنظیموں، سیکولر پارٹیوں اور سیکولر لوگوں کو شامل کیا جائے، سیکولر برادران وطن کی تحریکوں کو بھی مضبوط کیا جائے تاکہ تحریک کو کامیابی حاصل ہو۔ اللہ اس تحریک کو کامیاب بنائے اور ملک کو شر اور فتنہ سے محففوظ رکھے۔