Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, January 6, 2020

پولس نے کہا پہلے مار کھائو پھر ہم آئیں گے جے این یو میں اے بی وی پی غنڈوں کے شکار نابینا طالب علم سوریہ سمیت دیگرطلباء سے بات چیت، ایک خاص کمیونٹی کے طالب علموں کو نشانہ بنائے جانے کا الزام۔

نئی دہلی۔ 6؍جنوری...2020: (جے این یو سے محمد علم اللہ کی گرائونڈ رپورٹ).
==============================
 ملک کی مرکزی دانش گاہ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں ۵؍ جنوری کی رات  پیش آئے حادثہ کے بعد جہاں فیسوں میں اضافے کے خلاف طلباء احتجاج کر رہے تھے شر پسند عناصر نے حملہ کر دیا ،حالانکہ یہ ابھی تحقیق کا موضوع ہے کہ طلباء پر کس نے حملہ کیا اور اس کے پیچھے کی کہانی کیا تھی ، لیکن عینی شاہدین اور زخمی طلباء کا کہنا تھا یہ حملہ اکھل بھارتیہ ودارتھی پریشد ( اے بی وی پی ) کے غنڈوں نے کیا تھا ، جو اپنی شناخت ظاہر نہ ہو اس کے لئے اپنے چہروں کو چھپائے ہوئے تھے۔طلباء کا کہنا تھا کہ سورج کے غروب ہوتے ہی رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھا کر انھوں نے اپنے اپنے کمروں میں موجود طلباء پر لاٹھیوں ، ڈنڈوں ، پتھروں اور اینٹوں سے حملہ بول دیا جس سے بڑی تعداد میں طلباء زخمی ہو گئے ۔
 جائے وقوع پر کھڑکی اور شیشوں کے دروازے ٹوٹے پڑے تھے ، ان کی کرچیاں بکھری ہوئی تھیں اور کمروں کا منظر انتہائی بھیانک تھا، ان میں فائر ایکسٹنگیوشر سے حملہ کیا گیا تھا اور اس کے ذرات پورے کمرے میں بکھرے پڑے تھے۔ طلباء میں ایک عجیب قسم کا خوف تھا اور ہر طالب علم اپنی کہانی سنانے کے لئے بے تاب تھا ۔ کسی کا پاوں ٹوٹا تھا تو کسی کا سر ، کسی کا ہاتھ تو کسی کی انگلیاں زخمی تھیں۔ ایک نابینے طالب علم جس نے اپنا نام سوریہ بتایا ان کا کہنا تھا کہ رات کو ہم پڑھائی کر رہے تھے تبھی ان لوگوں نے ہم پر حملہ کر دیا ، میں ان سے کہتا رہا میں اندھا ہوں لیکن اس کے باوجود وہ نہیں مانے اور فحش گالیاں دیتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ ان سالوں کو سبق سکھاو ۔ انہوں نے کہاکہ میں نے پولس کو فون کیا لیکن پولس کا کہنا تھا کہ پہلے مار کھاو پھر ہم آئیں گے ۔ ان لوگوں نے دروازہ توڑ کر میرے روم میں حملہ بولا ، مجھے مارا پیٹا اور لہولہان کر دیا ۔ نابینے طالب علم نے اپنی پیٹھ دکھاتے ہوئے بتایا کہ دیکھیں کس طرح مجھ پر ظلم کیاگیا ہے ، لاٹھی ڈنڈوں سے لیس دہشت گرد اتنے پرجوش تھے کہ میرے چیخنے چلانے کے باوجود مجھے مارتے پیٹتے رہے ۔ ایک اور طالب علم احمد رضا نے بتایا کہ پولس تو صبح سے ہی تھی لیکن اس کے باوجود وہ اندر آگئے ۔ ہم اس وقت ہاسٹل میں ہی تھے اور ہمیں معلوم ہوا کہ وہ بڑی تعداد میں ہیں تو ہم نے گیٹ بند کرنے کی کوشش کی تاکہ مزید لوگ اندر نہ آنے پائیں اسی درمیان پولس آ گئی ، پولس نے ہم سے پوچھا کہ تم کون ہو ، ہم نے بتایا کہ ہم اسٹوڈنٹ ہیں تو پولس نے ہم پر لاٹھی برسانا شروع کردیا ، ہمیں غنڈوں سے چوٹ نہیں آئی بلکہ ہمیں پولس نے مارا ۔ پولس کا رویہ انتہائی ظالمانہ تھا جس نے ایمبولنس کو بھی وقت پر نہیں آنے دیا ۔ پولس ایک بجے سے کیمپس میں تھی اور کئی دنوں سے چھاونی بنا کر پولس بیٹھی ہوئی تھی اس کے باوجود وہ عناصر کیسے کیمپس میں داخل ہو گئے یہ اپنے آپ میں ایک بڑا سوال ہے ۔ ایک طالب علم گوتم سابرمتی ہاسٹل کے قریب موجود تھے انہوں نے بتایاکہ شام سات بجے کے لگ بھگ ، ہم سابرمتی ہاسٹل کے قریب ڈھابے میں چائے پی رہے تھے۔ پھر اچانک وہاں ماسک پہنے لوگوں کا ہجوم آیا۔ ان کے ہاتھوں میں لوہے کی سلاخیں اور دیگر ہتھیار تھے۔ قریب 100 افراد کے ہجوم نے اچانک  پتھر بازی شروع کردی اور لوہے کے راڈ اور سلاخوں سے حملہ کردیا یہ بھیڑ طلبہ وطالبات کو بلا وجہ پیٹ رہی تھی ۔ایک اور طالب علم راحت زبیں نے بتایا کہ اے بی وی پی کے غنڈے دوپہر سے ہی وویکا نند کے مجسمے کے پاس اکٹھا ہونا شروع ہوگئے تھے ، وہ اشتعال انگیز نعرے لگا رہے تھے، سائڈ میں کچھ دیگر لڑکے تھے جنکے پاس موٹے موٹے ڈنڈے تھے، ان میں سے کئی کے پاس پولس والا ڈنڈا بھی تھا، وہ چیخ رہے تھے گولی مارو سالوں کو،دیش کے غداروں کو، میں وہیں پر تھا یہ سب دیکھ کر سمجھ گیا کہ آج یہ جامعہ کی ہی طرح جے این یو پر کریک ڈاون کرنے والے ہیں اور وہی ہوا جس کا اندیشہ تھا، اس حادثے میں میرے کئی ساتھی زخمی ہوئے جو زیر علاج ہیں۔ بعض طلباء نے بتایا کہ وہ ایک خاص کمیونٹی کے افراد کو ٹارگیٹ کر کے نشانہ بنا رہے تھے۔ وہ نام پوچھ پوچھ کر حملہ کر رہے تھے اور گالیاں دے رہے تھے، وہیں دیکھنے میں یہ بھی آیا کہ اے بی وی پی اور اس طرح کے دوسرے شدت پسند ہندو تنظیموں سے تعلق رکھنے والے طلباء کے کمروں کو بالکل بھی نہیں چھیڑا گیا تھا، ان میں تالا لگا تھا اور ان کے مکین غائب تھے ، جس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ یہ پورا گیم پری پلان تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز جے این یو کیمپس میں پولس کی موجودگی کے باوجود کچھ لوگوں نے لاٹھی ڈنڈوں، لوہے کی سلاخوں اور اینٹ سے کیمپس میں دھاوا بول دیا تھا جس میں بڑی تعداد میں طلبہ وطالبات اور اساتذہ زخمی ہوگئے تھے۔ اس غنڈہ گردی میں جے این یو طلبہ یونین کی لیڈر ایشی گھوش کو بھی لہولہان کردیاگیا تھا۔ تادم تحریر کیمپس میں خوف وہراس ہے۔