Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, January 12, 2020

جامعہ ملیہ احتجاج۔۔۔گنگا جمنی تہذیب کو تباہ کر رہی ہے مودی سرکار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ششی تھرور۔


کانگریسی رکن پارلیمنٹ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولس کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئےکہا کہ نوجوان اور طلبہ ملک کے مستقبل ہیں، ان کے ساتھ ایسا برتاؤ افسوسناک ہے۔ انہوں نےکہا کہ جامعہ کے ترانے میں خواب اور امید کی بات کی بات کی گئی۔ جامعہ کا قیام انگریزی حکومت کے خلاف اور مہاتما گاندھی کی جدوجہد کی دین ہے
نئی دہلی: صداٸے وقت /ذراٸع/١٢ جنوری ٢٠٢٠۔
=============================
کانگریس کے سینئر لیڈر ششی تھرور نےکہا کہ مودی حکومت ملک کی مشترکہ ورثے اور گنگا جمنی تہذیب کو تباہ کرنےکی کوشش میں لگی ہے، لیکن ملک کے عوام ان کی اس منشا کو پورا ہونے نہیں دیں گے۔ ششی تھرور نےجامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کے مظالم اور شہریت قانون اور این آرسي کےخلاف جاری تحریک میں آج لوگوں سے خطاب کرتے ہوئےکہاکہ آپ کی جنگ میں ہم سب آپ کے ساتھ ہیں۔ حکومت ایک خاص طبقہ کو الگ تھلگ کرنےکےلئے قانون لے کر آئی ہے، جسے ہم کسی بھی حالت میں قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے شہریت ترمیمی قانون کو امتیازی اور غیرجمہوری بتایا اورکہا کہ یہ ہندوستانی جمہوریت پر دھبہ ہے۔
انہوں نےکہا کہ ملک کے اتحاد کےلئے بابائے قوم مہاتما گاندھی نے قربانی دی، لیکن لوگوں کو آپس میں اشتراک کرنےکےلئےحکومت ملک کی روح پرحملہ کر رہی ہے۔ ملک کے معماروں نےجو خواب دیکھا تھا اسے توڑنےکی کوشش کی جا رہی ہے۔ تمام ہندوستانی برابر ہیں کسی کے ساتھ کسی قسم کا امتیازی سلوک قبول نہیں کیا جائےگا۔ کانگریسی ممبر پارلیمنٹ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولس کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان اور طلبہ ملک کے مستقبل ہیں ان کے ساتھ ایسا برتاؤ افسوسناک ہے۔ انہوں نےکہا کہ جامعہ کے ترانے میں خواب اور امید کی بات کی بات کی گئی۔ جامعہ کا قیام انگریزی حکومت کے خلاف اور مہاتما گاندھی کی جدوجہد کی دین ہے۔ گاندھی جی نے کہا تھا کہ جامعہ کو چلانےکےلئے اگر بھیک بھی مانگنی پڑے تو بھی وہ کریں گے، لیکن آج ان کے خواب کی خلاف ورزی یونیورسٹی کے طالب علموں کو نشانہ بناکرکیا جا رہا ہے اور بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ششی تھرور کے ساتھ دہلی پردیش کانگریس کے صدر سبھاش چوپڑا اور سابق ممبر اسمبلی چودھری متین احمد بھی جامعہ کے طالب علموں کی حمایت کرنے کے لئے پہنچے تھے۔ غور طلب ہےکہ شہریت قانون اور این آرسی کےخلاف جامعہ کےطلباء اور مقامی لوگوں نے15دسمبرکو ایک مارچ نکالاتھا، جس میں نیو فرینڈس کالونی کے قریب تشدد کا واقعہ ہوا تھا جس میں کچھ بسوں میں آگ لگا دی گئی تھی۔ پولیس لوگوں کا پیچھا کرتے ہوئےجامعہ تک آئی اور بھیڑ کو کھدیڑنےکے بعد کیمپس میں گھس کر لائبریری میں توڑ پھوڑ کی اور طلبہ طالبات کے ساتھ مارپیٹ کی۔ اس سانحہ کی مخالفت میں جامعہ کیمپس کے باہر مسلسل مظاہرہ چل رہا ہے۔