Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, January 27, 2020

یوپی پولیس فائرنگ معاملےمیں الہ آباد ہائی کورٹ نے یوگی حکومت سے جواب طلب کیا۔

چیف جسٹس گووند ماتھرکی سربراہی والی خصوصی بنچ نےیوپی پولیس تشدد معاملےکی سماعت کی۔ پولیس تشددکے خلاف ہائی کورٹ میں اب تک ۱۴؍ عرضیاں داخل کی گئی ہیں۔ ان عرضیوں میں علی گڑھ، مظفرنگر،میرٹھ،کانپور اورلکھنؤ میں پولیس کی طرف سے مظاہرین کے خلاف کی گئی پر تشدد کارروائیوں کی عدالتی جانچ کا مطالبہ کیاگیا ہے۔
الہ آباد:اتر پردیش/صداٸے وقت /ذراٸع/٢٧ جنوری ٢٠٢٠۔
==============================
 یو پی پولیس فائرنگ معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کے خلاف سخت رخ اختیار کیا ہے۔ عدالت نے پولیس فائرنگ میں ہلاک ہونے والے ۲۳؍ افراد کی پوسٹ مارٹم رپورٹ اور ایف آئی آر کی تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں۔ شہریت قانون اور این آرسی کے خلاف ہونے والے مظاہرے کے دوران پولیس فائرنگ سے ہونے والی اموات پر عدالت نے ریاستی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ عدالت نے ریاستی حکومت سے یہ سوال بھی کیا ہےکہ تشدد میں ملوث پولیس اہل کاروں کے خلاف ریاستی حکومت نے اب تک کیا کارروائی کی ہے۔
چیف جسٹس گووند ماتھرکی سربراہی والی خصوصی بنچ نے یوپی پولیس تشدد معاملےکی سماعت کی۔ پولیس تشدد کے خلاف ہائی کورٹ میں اب تک ۱۴؍ عرضیاں داخل کی گئی ہیں۔ ان عرضیوں میں علی گڑھ، مظفرنگر،میرٹھ،کانپور اورلکھنؤ میں پولیس کی طرف سے مظاہرین کے خلاف کی گئی پر تشدد کارروائیوں کی عدالتی جانچ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عرضی گزاروں کی طرف سے سپریم کورٹ کے وکیل محمود پراچہ اور ہائی کورٹ کے سینئر وکیل سید فرمان احمد نقوی عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے بعد عدالت نے ریاستی حکومت سے پولیس فائرئنگ میں مرنے والے۲۳؍ افراد کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔
پولیس تشدد کے خلاف ہائی کورٹ میں اب تک ۱۴؍ عرضیاں داخل کی گئی ہیں۔
عدالت نے مظاہرے کے دوران زخمی ہونے والے افراد کی تفصیلات اور ان کی میڈیکل رپورٹ بھی ریاستی حکومت سے طلب کی ہے۔ عدالت نے ریاستی حکومت کے اس جواب پر اپنی سخت ناراضگی کا اظہارکیا، جس میں ریاستی حکومت نے مظاہرے کے دوران کسی کی بھی موت سے انکارکیا تھا۔ عدالت نے سماعت کے دوران اپنے تبصرے میں کہا کہ اس وقت پوری دنیا کی نگاہ ہندوستان پر لگی ہوئی ہے۔ ایسے میں حکومت کو ہرمعاملے میں عدالت کے سامنے جوابدہ ہونا پڑےگا۔ ہائی کورٹ نے معاملےکی مزید سماعت کےلئے۱۷؍ فر وری کی تاریخ مقرر کی ہے۔