Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, January 27, 2020

آر ایس ایس کے ہندو اصطلاح پر مولانا ارشد مدنی نے دیا یہ بڑا بیان۔

بنگلورو۔۔کرناٹک /صداٸے وقت /ذراٸع۔
==============================
 جمعیت علما ہند کےصدر مولانا سید ارشد مدنی نے یہاں یوم جمہوریہ کے موقع پر منقعد ایک اجلاس سے خطاب کیا۔ شہر کے قدوس صاحب عیدگاہ میں منعقدہ اجلاس عام میں مولانا نے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت سے اپنی ملاقات کا تذکرہ کیا۔ مولانا نے کہا کہ انہوں نے اپنی ملاقات کے دوران موہن بھاگوت سے سوال کیا کہ گرو گولوالکر اور ساورکر کی کتابوں میں مسلم دشمنی حرف حرف سے ٹپکتی ہے۔ دنیا یہ سمجھتی ہے کہ آر ایس ایس اُن کے نقش قدم پرچلتی ہے، مولانا نے کہا کہ اُن کے اِس سوال پر موہن بھاگوت کے جواب نے انہیں حیرت زدہ کردیا۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ موہن بھاگوت نے واضح طور پر کہا کہ آج آر ایس ایس کسی کے نظریہ کی پابند نہیں ہے۔ اس جواب پر میں اُن کا منہ دیکھتا رہ گیا۔ مولانا نے کہا کہ ہندو کی اصطلاح پر بھی آر ایس ایس سربراہ نے اُن سے گفتگو کی۔ موہن بھاگوت نے کہا کہ آپ فارسی اور عربی زبان میں ہندی کہتے ہیں۔ اِس کا مطلب ہے ہندوستان کا رہنے والا ہم اِس بات کو ہندو کہتے ہیں، دونوں کا مطلب ایک ہی ہے۔ مولانا کے مطابق موہن بھاگوت نے کہا کہ ہر ہندوستانی ہندو ہے، وہ اپنے مذہب کا پابند ہے لیکن ہندو ہے، مسلمان نماز پڑھتا ہے،اذان دیتاہے ہندو ہے، کرسچین چرچ میں جاتاہے وہ بھی ہمارے نزدیک ہندو ہے، سکھ گردوارے میں جاتاہے وہ بھی ہمارے نزدیک ہندو ہے، میں نے کہاکہ اگر لفظ ہندو کی یہ اصطلاح ہے اور ترجمہ یہ ہے تو ہمیں اس سے اختلاف نہیں ہو سکتا۔
مولانا ارشد مدنی نے اجلاس عام میں کہا کہ سرسید کا نظریہ بھی یہی تھا کہ ہندو کوئی مذہب نہیں ایک کلچر ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ حال ہی میں حیدرآباد میں موہن بھاگوت کی تقریر لوگوں نے سنی ہے جس میں انہوں نے کہاکہ ہندو کا مطلب یہ ہےکہ ہر آدمی اپنے مذہب پر رہتے ہوئے اگر وہ مذہبی نہیں ہے تو اپنے کسی بھی مذہب سے ٹوٹ کر رہتے ہوئے،ہندوستان میں اگر رہتاہے تو ہم اُسے ہندوسمجھتے ہیں،ہمارا ہندو راشٹر کامطلب یہ ہے۔ مولانا نے کہاکہ اگر ہندو کا مطلب صرف اتنا ہی ہے تو ہم کیوں اس سے اختلاف کریں گے۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہندو مسلم نفرت کی وجہ سے ملک میں پچھلے 70سال میں20 ہزار سے زائد فسادات ہوئے ہیں۔ مسلمانوں کا خون بہا ہے۔ جمعیت علما ہند کا دستور ہے کہ ہندو مسلم سکھ عیسائی اور ہر طبقہ ہندوستان کے اندربھائی بھائی ہیں اور ہزاروں سال سے بھائی بھائی ہیں۔ اگر اس اخوت، پیار اور محبت کی فضا کو آر ایس ایس اپنے نظریہ میں تبدیلی لا کرقبول کرتی ہے تو ہمیں اس کا خیرمقدم کرنا چاہئے۔ مولانا ارشد مدنی نے کہاکہ اگرآر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کا نظریہ یہ ہے تو بی جے پی کو سی اے اے جیسا کالا قانون واپس لینا ہو گا۔ آج ملک کے اندر لاکھوں افراد ہندو اور مسلمان اس قانون کے خلاف احتجاج کررہے ہیں،یہ مسئلہ صرف مسلمانوں کا نہیں ہے۔ مولانا نے کہا کہ بی جے پی اگر واقعی آر ایس ایس کے نظریات پرچل رہی ہے تو اسے شہریت ترمیمی قانون واپس لینا ہوگا۔