Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, January 24, 2020

واقعی ملک بدل رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔!!!


تحریر/ابو ایوب،ممبئی /صداٸے وقت۔
=============================
        سی اے اے،این آر سی اور این پی آر کے خلاف جو احتجاجی مہم شروع ہوئی ہے،اس نے سرکار کی نیند حرام کردی ہے۔چاروں طرف سے قومی یکجہتی کی گونج سنائی دے رہی ہے۔اس مہم میں ہر روز شدت پیدا ہورہی ہے۔ہر طبقے کے لوگ اس مہم میں حصہ لے رہے ہیں۔احتجاجی مظاہرے ہوں یا دھرنے ہر جگہ ترنگا ہی لہرا رہا ہے،جس سے فرقہ پرستی کی سیاست کرنے والے جہاں خوفزدہ ہیں،وہیں جمہوریت کا لبادہ اوڑھ کر عوام کو گمراہ کرنے والے رہنماؤں کے چہرے بھی صاف نظر آنے لگے ہیں۔  
                               دہلی اور جھارکھنڈ کے وزراء اعلیٰ نے ذات پات کی سیاست کرنے والی پارٹیوں اور ان کے رہنماؤں کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔جس سے یہ احساس ہوتا ہے کہ ہندوستان بدل رہا ہے۔ملک اور سماج کی ہم آہنگی میں رکاوٹ بننے والی قانون  کے خلاف ملک کے عوام سڑک پر آزادی کے نعرے لگا رہے ہیں۔                            مودی سرکار نے جس دھماکہ دار انداز میں دوسرے ٹرم کا آغاز کیا تھا اور یکے بعد دیگرے بل پاس کئے جا رہے تھے سی اے اے کے خلاف ملک گیر مہم نے اس رفتار پر روک لگا دی ہے۔ایسے میں وزیر اعظم کچھ بیان دے رہے ہیں تو وہیں وزیر دفاع اور وزیر داخلہ کے بیانات اس سے جدا ہیں۔بی جے پی کی مرکزی حکومت جس تیز رفتاری سے قدم بڑھا رہی تھی اس کو یقیناً اس بات کا اندازہ نہیں رہا ہوگا کہ پورا ملک اس کے خلاف سڑکوں پر آجائے گا۔
    معاشی میدان میں پوری طرح سے ناکام سرکار اپنے ان ایجنڈوں کے ذریعہ ووٹروں پر اپنی گرفت مضبوط بنا نے میں مصروف تھی،لیکن اس کی یہ تدبیر الٹی ہوگئی۔طلاق ثلاثہ،دفعہ 370،بابری مسجد معاملہ کے بعد این آر سی،سی اے اے اور این پی آر سے لوگوں کے صبر کا باندھ ٹوٹ گیا اور سرکار کی مسلسل مسلم مخالف پالیسیوں نے عوام کو سڑکوں پر اترنے پر مجبور کردیا۔
      شاہین باغ دہلی کے طرز پر پورے ملک میں جاری پر امن مظاہروں نے حکومت ہی نہیں بلکہ عوام کو بھی سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔ان مظاہروں سے ایسا لگ رہا ہے کہ واقعی ملک بدل رہا ہے۔
      اس وقت سب سے اہم سوال یہ ہے کہ جب ملک کی معیشت  اپنے نچلی سطح پر پہونچ چکی ہے،بے روزگاری کا گراف بہت تیزی سے اوپر چڑھ رہا ہے،نوجوان خود کشی کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں ایسے وقت میں سرکار کا ایسے قوانین کے نفاذ پر زور کیوں؟سرکار اگر اس زعم میں ہے کہ وہ اس تحریک کو اپنی طاقت سے کچل دے گی تو یہ اس کی خام خیالی ہی کہی جا سکتی ہے۔
           ملک بھر میں جاری تحریک کو طاقت سے کچلنا کوئی کھیل نہیں،یہ کوئی مٹی گھرینوں کا کھیل نہیں ہے کہ جب جی چاہے اس کو بگاڑ دے۔ موجودہ حالات میں اگر سرکار کوئی ایسا قدم اٹھاتی ہے تو اس کی بہت بڑی بھول ہوگی۔یہ مودی حکومت کے امتحان کا وقت ہے کہ وہ ان حالات پر کس طرح قابو اپتی ہے، اگر حکومت کی جانب سے زور و زبر دستی کا طرییقہ اختیار کیا گیا تو اس کا خمیازہ سرکار کو کسی نہ کسی شکل میں بھگتنا ہی پڑے گا۔